مظفرآباد(صباح نیوز)سابق وزیراعظم آزادکشمیر و مرکزی رہنما پاکستان مسلم لیگ ن راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ ہندوستان میں ایک بار پھر مسلم دشمن مودی کا اقتدار میں آنا خطے کے امن کے لیے خطرہ،وہ آر ایس ایس کا چہرہ ہے 5 اگست کے بعد سے لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب غصہ ہے مودی کے عزائم سے نمٹنے اور کشمیر کے حوالے سے سینئر اور تجربہ کار سفارتکاروں پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے،ہنگامی بنیادوں پر پالیسی سازی نہیں ہوتی بلکہ یہ ایک مستقل عمل ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے زیر اہتمام یونیورسٹی آف آزادجموں کشمیر کنگ عبداللہ کیمپس میں نریندر مودی کے تیسری دفعہ اقتدار میں آنے کے بعد درپیش چیلنجز کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوے کیا ۔کانفرنس سے جنرل ریٹائرڈ سمریز سالک،ڈاکٹر خرم عباس ڈائریکٹر پاک انڈیا اسٹڈیز سنٹر انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد،ڈاکٹر عصمہ خواجہ عبد الباسط سیدہ تحریم بخاری نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر ملک بھر کے نامور دانشور حضرات، ریٹائرڈ بیوروکریٹس سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ سابق وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ پاکستان کا سلامتی کونسل کا رکن منتخب ہونا اعزاز کی بات ہے ہمیں اس صورتحال کو اپنے حق میں کیسے استعمال کرنا ہے اس پر غوروفکر کرنے کی ضرورت ہے مودی مسلم دشمن پالیسی پر عمل کررہا ہے اس کی دیکھا دیکھی اب دیگر جماعتیں مسلمانوں کو ٹکٹ دینے سے بھی گھبرا رہی ہیں ہندوستان کے لوک سبھا میں پچھلے سال 27 ممبران تھے اس سال 24 ہیں جبکہ 47 میں 52 تھے مودی آر ایس ایس کا چہرہ یے یہ 20 تیس سال اس کی آئیڈیالوجی رہے گی اگر وہ چلا بھی جاتا ہے یہ اتحادی حکومت ہے مودی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ہمارے ہاں پالیسیاں ردعمل میں بنتی ہیں تسلسل نہیں ہوتا۔مودی کو پتہ ہے کہ اس نے کیا کرنا ہے ہمیں اس کا مقابلہ کرنے کے لیے منظم حکمت عملی اپنانا ہوگی کانگرس کے دور میں سب سے زیادہ ہندو مسلم فسادات ہوے پاکستان میں اس وقت تقسیم بڑھ رہی ہے سیاسی ضد کی وجہ سے اداروں کے خلاف اور قوم کو تقسیم کررہے ہیں آپ کے سامنے مودی کھڑا ہے کانگرس سے بھی نرم رویہ کی توقع نہیں ہے ہمیں قومی مفادات پر یکساں پالیسی اپنانی ہوگی ہندوستان کی خارجہ پالیسی کے بنیادی خطوط آج بھی وہی ہیں جو جواہرلعل نہرو نے طے کیے تھے ۔
ایک سوال کے جواب میں راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ ہمیں ہندوستان سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہمارے پاس موجود صلاحیت سے ہندوستان باوجود کئی گنا بڑا ملک ہونے اور زیادہ وسائل رکھنے کے خوفزدہ ہے پاکستان اس کے رستے کی واحد رکاوٹ ہے ہمیں اپنی پالیسی خود بنانی ہوگی ہندوستان کی بچھائی بساط پر کھیلنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ہماری پالیسیوں میں تسلسل نہیں ردعمل میں پالیسی نہیں بنائی جاسکتی مودی پھر فسادات کرواسکتا ہے جموں کے علاقیریاسی میں واقعہ ہوا یہ غیر معمولی ہے اس کے محرکات کا جائزہ لینا چاہیے ،مودی انتہائی چالاک مکار اور عیار شخص ہے وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے کچھ بھی کرسکتا ہے ،5 اگست کے لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف انتہائی برے اثرات مرتب ہوے ہیں ہندوستان کا میڈیا اس کی ریاستی پالیسی کا ترجمان ہے۔وہاں سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ بیوروکریسی بھی بہت انتہا پسند ہے وہ سیاست دانوں کو ادھر ادھر نہہں ہونے دیتی ہمارے ہاں پالیسیوں کا تسلسل نہیں امریکی پالیسی کہ ہندوستان کو طاقتور کیا جاے سے خطے میں مزید مشکلات بڑھیں گی ہندوستان چین کا مقابلہ نہیں کرسکتا اس کے اندر یہ صلاحیت اور جرات ہی نہیں ہمیں اب کشمیریوں کو موقع دینا ہوگا ان پر اعتماد کرنا ہوگا انہیں آگے لانا ہوگا جس سے ہندوستان کا بیانیہ پسپا ہوسکتا ہے آسانی سے اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔