متحدہ عرب امارات سے قرض نہیں بلکہ مشترکہ سرمایہ کاری چاہتے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف

ابوظہبی (صباح نیوز)وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ ہم نے کشکول توڑ دیا، متحدہ عرب امارات سے قرض نہیں مشترکہ سرمایہ کاری چاہتے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن کا عمل تیزی سے مکمل ہو۔ دورہ کا مقصد پاک امارات تاریخی اوربرادرانہ تعلقات کو مزید گہرا کرنا ہے،

پاکستان اور یواے ای کی آئی ٹی کمپنیوں کی شراکت داری سے متعلق ابوظہبی میں آئی ٹی کمیونٹی کے شیئر ہولڈرز کی گول میز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ ہمارے ملک کی آبادی کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کی عمریں 15 سے 30 برس کے درمیان ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ راونڈ ٹیبل کانفرنس اس بات کی عکاس ہے کہ ہم ایک ساتھ مل کر کیا کیا حاصل کر سکتے ہیں، میں یہاں آکر اور اس سیشن کا حصہ بننے پر خوشی محسوس کر رہا ہوں۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم اپنی معیشت کو تبدیل کرنے کے لیے تیار ہیں، ہم پاکستان کی معیشت کو یو اے ای میں موجود اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہیں، یہ جوائنٹ وینچرز، باہمی تعاون اور نالج شیئرنگ پارٹنرشپ کے ذریعے ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ متحدہ عرب امارات کے باصلاحیت آئی ٹی پروفیشنلز کو دیکھ کر بے حد خوشی ہو رہی ہے، آئی ٹی پروفیشنلز معیشت کے تمام شعبوں کی ڈیجیٹلائزیشن میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ شیخ محمد بن زید کی طرف سے معیشت میں لائی گئی جدت قابل رشک ہے، متحدہ عرب امارات کے صدر پاکستان کے عظیم دوست ہیں، آج کی نشست اس بات کی متقاضی ہے کہ آئی ٹی کے شعبے میں کس طرح اہداف کو حاصل کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کرپاکستانی معیشت کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں،

متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید نے اپنے والد کی طرح ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، متحدہ عرب امارات پاکستان کا عظیم دوست اور بھائی ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات آئی ٹی کی فیلڈ میں لیڈ کر رہا ہے، ہم متحدہ عرب امارات سے قرض نہیں مشترکہ سرمایہ کاری چاہتے ہیں، ترقی امداد کے ساتھ نہیں آتی، ہمیں خود انحصاری کی منزل کو حاصل کرنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں،

وزیر اعظم نے کہاکہ ہم حقیقت میں اپنی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ٹرانسفارم کرچکے ہیں، یہ صرف پہلا قدم ہے، طویل راستہ طے کرنا ہے، ہم یہاں ایک خاندان کی طرح یہاں بیٹھے ہیں، میں کہوں گا کہ یو اے ای کے صدر محمد بن زاہد اپنے والد کی طرح مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کرنے میں بہت سخی رہے ہیں، اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو ہم اور میں کبھی بھی ان کا مشکل وقت پاکستان کے لیے تعاون اور سخاوت کبھی بھول نہیں سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ اب وقت بدل چکا، میں یہاں آیا ہوں، کئی میٹنگز ہوں گی، آج مجھے ان سے ملنے کا اعزاز بھی حاصل ہوگا، میں ان سے کہوں گا کہ آپ نے اپنے عظیم والد کی طرح ایک خاندان کے رکن کے طور پر، ایک بھائی کی طرح پاکستان کی مدد کی، لیکن آج میں آپ سے قرض مانگنے نہیں آیا بلکہ جوائنٹ کولیبریشن مانگنے آیا ہوں، مشترکہ سرمایہ کاری طلب کرنے آیا ہوں، جس کے باہمی فوائد ہوں گے۔تقریب کے دوران وزیر اعظم نے پاکستان میں کامیاب کاروبار کرنے والی اماراتی کمپنیوں کے سربراہان کو ایوارڈز دیے۔

اس سے قبل زیراعظم متحدہ عرب امارات کے ایک روزہ دورہ پر ابو ظہبی پہنچے ہیں، ابو ظہبی پہنچنے پر نائب صدر و نائب وزیراعظم شیخ منصور بن زیدالنہیان نے وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے دورے کا مقصد پاک امارات تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو مزید گہرا کرنا ہے، وہ دورے میں یواے ای قیادت کے ساتھ نتیجہ خیز تبادلہ خیال کے منتظر ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کی جانے والی پریس ریلیز کے مطابق وزارت عظمی سنبھالنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کا یہ پہلا یو اے ای کا دورہ ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے ساتھ کابینہ کے اہم وزرا پر مشتمل ایک اعلی سطح کا وفد بھی موجود ہے جس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ ، وزیر تجارت جام کمال خان اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی شامل ہیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ کثیرالجہتی تعاون کو مزید مضبوط کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔