کراچی(صباح نیوز) جماعت اسلامی سندھ کے امیروسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے کراچی میں ڈاکوراج اورگذشتہ شب انڈہ موڑنارتھ ناظم آباد میں ڈاکوئوں کے ہاتھوں جماعت اسلامی کے کارکن سیدحامد علی سمیت آئے روزبیگناہ شہریوں کے قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ روشنیوں کا شہرکہلانے والے کراچی میں جاری بے لگام ڈاکوراج نے نہ صرف شہریوں کو خوف میں مبتلاکر رکھا ہے، بلکہ ذہنی اذیت اورجان و مال سے بھی محروم کر دیا۔ دن ہویا رات ڈاکو اور اسٹریٹ کرمنلزآزاد اورشہری نشانے پرہیں ، ڈکیتی کے دوران ذرا سی مزاحمت پرکسی معصوم کی جان لے لینا کھیل بن گیا ہے، ملک کے معاشی و کاروباری حب، عروس البلاد کراچی میں بے لگام ڈاکوئوں کے ہاتھوں رواں سال کے ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کر کے مجموعی طور پر 52 سے زائد شہریوں کو قتل اورماہ مبارک رمضان کے دوران 13 افراد ڈاکوئوں کے ہاتھوں مارے جانے،درجنوں افراد کے زخمی ہونے کے واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں ۔صوبائی امیرنے 03اپریل کو شادمان ٹائون نارتھ کراچی انڈہ موڑ چلڈرن اسپتال کے قریب ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوئوںکے ہاتھوں جماعت اسلامی کے رکن 70 سالہ سید حامد علی ولد سید جنید علی کو پیٹ پر گولی مار کرشہید کرنے کے واقعے کی شدید مذمت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین کروڑ سے زائد آبادی کا شہر بے رحم سفاک قاتلوں اور لٹیروں کے ہاتھوں یرغمال بن چکا، پیپلزپارٹی کی حکومت مسلسل چوتھی بار اقتدار کے مزے لینے میں مصروف اور پولیس ودیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، شہر کراچی رہزنوں کی جنت اور امن پسند شہریوں کیلئے جہنم کی شکل میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر داخلہ کا بیان”جہاں کاروبار ہوگا وہاں کرائم بھی ہوگا” بے امنی اور قتل وغارتگری کے شکار عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، حکمران اور اشرافیہ خود تو وی آئی پی پروٹوکول، رینجرز اور پولیس کی بھاری تعداد میں محفوظ ہے لیکن پورے ملک کو چلانے والے شہر کے باسیوں کو بے رحم ڈاکو راج کے حوالے کردیا گیا ہے ،کراچی کے شہریوں کا کبھی مینڈیٹ چوری کیا جاتا ہے تو کبھی ان پر رہزن مسلط کرکے ان کی کمائی اور جان ومال پر ڈاکہ ڈالا جاتا ہے مگر معاشی حب اور سب سے زیادہ رونیو دینے والے شہر کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، امن وامان قائم کرنے کے نام پر پولیس، رینجرز سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوام کی جیب سے ہر سال کھربوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں مگر عام آدمی آج بھی عدم تحفظ کا شکار ہے۔شہر بھر میں پولیس اسٹریٹ کرا ئمز کی ورادتوں کو روکنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ اس کے بر عکس اعلی پولیس افسران ہر روز جرائم پرقابوپانے کے جھوٹے دعوے کرتے نظرآتے ہیں،پاکستان کے 25 کروڑ عوام بالعموم اور کراچی کے تین کروڑ سے زائد شہریوں کا پرزور مطالبہ ہے کہ حکمران حکمرانوں کو، عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے مؤثر اقدامات اٹھائیں تاکہ کراچی سمیت ملک کے بے بس اور مجبور شہری سکھ کا سانس لے سکیں۔
Load/Hide Comments