تو پھر محترمہ مریم نواز بھی کر سکتی ہیں : تحریر تنویر قیصر شاہد


وزیر اعلی محترمہ مریم نواز شریف کا یہ اقدام قابلِ تعریف و ستائش گردانا گیا ہے کہ رمضان شریف میں7ملین مستحق خاندانوں تکرمضان پیکیج پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اگر ایک خاندان ، کم از کم، 4افراد پر مشتمل ہو تو اِس کا مطلب ہے کہ یہ رمضان پیکیج تقریبا تین کروڑ افراد کے لیے مفید ثابت ہونے جارہا ہے۔ پنجاب کی آبادی 12کروڑ کہی جاتی ہے ۔

اِن میں تین کروڑ افراد تک رمضان پیکیج کی رسائی کافی تو نہیں ہے ، لیکن کچھ نہ ہونے سے کچھ تو بہتر ہے کے مصداق یہ بھی غنیمت ہے ۔ یہ مستحق افراد کے لیے فنانشل ریلیف کی ایک مستحسن صورت ہے ۔ جیسا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مستحقین کو فراہم کی جانے والی ماہانہ امداد کمر توڑ مہنگائی کے اِن ایام میں کافی تو نہیں کہی جا سکتی مگر یہ نقد مالی امداد بھی آس رکھنے والے لاتعداد افراد کے لیے روشنی کی کرن ہے۔

اگر مریم نواز شریف صاحبہ رمضان پیکیج کو کرپشن فری اسلوب میں مستحقین تک پہنچانے میں کامیاب ہو جائیں تو یہ ان کی پہلی بڑی سماجی و سیاسی کامیابی ہوگی ۔ یوں ان کے دیگر کیے گئے وعدوں پر بھی اعتبار کیا جا سکے گا ۔

بطور وزیر اعلی پنجاب اگر محترمہ مریم نواز شریف اپنے کیے گئے وعدوں میں بھرپور انداز میں عمل اور ایفا کا رنگ بھرنا چاہیں تو بآسانی بھر سکتی ہیں۔اگر ہمارے ہمسایہ میں واقع ایک ملک کا نوجوان وزیر اعلی، سیاست میں نو آموز ہونے کے باوصف، اپنے ووٹروں سے کیے گئے وعدے پورے کر سکتا ہے تو مریم نواز شریف بھی کر سکتی ہیں ۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال دو بار منتخب ہو چکے ہیں ۔

اب بھی اِسی بلند سیاسی حیثیت میں اپنے عوام کی خدمت کررہے ہیں۔ وہ سیاسی و انتخابی کامیابیوں کی لہر پر سوار ہو کر دن رات بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی متعصب و عناد پرست پارٹی ( بی جے پی) کے سینے پر مونگ دلتے رہتے ہیں۔ ان کا انتخابی نشان جھاڑو ہے۔ انھوں نے خدمت، سچائی اور عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرکے بھارتی دارالحکومت ، دہلی، میں بی جے پی پر جھاڑو پھیر دیا ہے۔

سادہ زندگی گزارنے والے اروند کجریوال کو راستے سے ہٹانے کے لیے مودی اور ان کے گینگ نے منفی پروپیگنڈے اور بھیانک الزامات کا بہت کیچڑ اچھالا ہے۔ کجریوال کا مگر بال بھی بیکا نہیں کیا جا سکا ہے ۔

اگر سنجیدگی، شائستگی اور کمٹمنٹ سے اروند کجریوال اپنے جملہ وعدوں کو پورا کرکے عوام کے دلوں کو مسخر کر سکتے ہیں ، عوامی خدمات کی بنیاد پر اپنے انتہائی طاقتور اور باوسائل سیاسی مخالفین کو شکستِ فاش دے سکتے ہیں تو اِسی طرح وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف بھی عوام سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرکے اپنا سیاسی قد بلند کر سکتی ہیں ۔

اروند کجریوال عام آدمی پارٹی (AAP) کے پلیٹ فارم سے، ایک عام آدمی کی حیثیت میں، جب وزیر اعلی کا انتخاب لڑ رہے تھے تو ریاستِ دہلی میں 7 بڑے مسائل نے عوام کی جان ہلکان کررکھی تھی :(1) پینے کے پانی کی کمیابی اور جو پانی دستیاب تھا، وہ بھی انتہائی آلودہ اور گندا (2)مہنگی بجلی اور بجلی کی لوڈ شیدنگ کا عذاب بھی (3)اسکولوں اور ٹیچروں کی تعداد میں بے پناہ کمی اور جو اسکول بروئے کار تھے، وہ بھی خستہ حال اور عشروں پرانے (4)ملازمت پیشہ خواتین کے لیے ٹرانسپورٹ میں کمی(5)کچی آبادیوں میں مطلوبہ شہری سہولیات کا فقدان اور کچی آبادیوں کے مکینوں کا مالکانہ حقوق سے محرومی (6)صحت سہولیات میں شدید کمی (7)گندے گٹروں کا دن رات ابلتے رہنا ۔

انتخابی یدھ کے دوران اروند کجریوال نے ووٹروں سے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اور ان کی پارٹی (AAP) کامیاب کر دی گئی تو وہ مذکورہ عوامی مسائل کے خاتمے کے لیے جان لڑا دیں گے ۔

کانگریس اور بی جے پی سے تنگ آئے دہلی کے عوام نے کجریوال اور ان کی پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیاب کر دیا ۔دہلی ریاستی اسمبلی کی 90فیصد سیٹیں کجریوال نے جیت لیں۔ اور پھر دہلی کے عوام نے دیکھا کہ وزیر اعلی منتخب ہوتے ہی اروند کجریوال نے اپنے وعدوں کی تکمیل کے لیے شب و روز ایک کر دیے۔ آج جب کہ وہ دوسری بار ریاستِ دہلی کے وزیر اعلی کی حیثیت میں عوامی خدمات میں جٹے ہوئے ہیں، دہلی کے عوام مطمئن ہیں کہ کجریوال نے اپنے کیے گئے، بیشتر، وعدے پورے کر دیے ہیں ۔

مثال کے طور پر: آج دہلی کے ہر مکین کو بلااستثنا ہر ماہ 20ہزار لیٹر صاف پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔اہلِ دہلی کوصاف پانی کی یہ فراہمی اس لیے بھی غیر معمولی نعمت گردانی جا رہی کہ مارچ2024میں اٹل مشن کے ایک سروے(AMRUT) کے مطابق 4600 بھارتی شہروں میں صرف10فیصد شہروں میں صاف پانی دستیاب ہے ۔ دہلی کو بھی اِن خوش بخت شہروں میں شمار کیا جارہا ہے ۔

اور یہ کجریوال کی محنتوں کا ثمر ہے ۔ تعلیم کے میدان میں کجریوال کی خدمات بھی مثالی ہیں ۔ مثال کے طور پر انھوں نے ، اپنے وعدوں کے مطابق، اپنے اقتدار کے دوران ریاستِ دہلی میں دستیاب اسکولوں میں 25ہزار نئے کمرے تعمیر کیے ہیں۔

پورے بھارت میں اسکولوں میں اتنے کمرے بی جے پی کا کوئی وزیر اعلی تعمیر نہیں کروا سکا ہے ۔ کجریوال نے10ہزار نئے اسکول اساتذہ بھرتی کرکے ہزاروں خاندانوں میں نیا باوقار روز گارپیدا کیا ہے۔

کجریوال نے دہلی میں تعلیم کا بجٹ 6600کروڑ روپے تک پہنچا کر دنیا کو حیران کر دیا ہے ۔ وزیر اعلی کجریوال نے دہلی میں نہ صرف بجلی کی لوڈ شیدنگ کا خاتمہ کر دیا ہے بلکہ ، اپنے وعدے کے مطابق، دہلی میں 200یونٹس تک بجلی خرچ کرنے والوں کو صفر بِل آتا ہے اور وہ خاندان جو201سے 400یونٹس تک ماہانہ بجلی خرچ کرتے ہیں، ان کے بجلی بلوں میں50فیصد رعائت دی جارہی ہے۔

شعبہ صحت میں کجریوال کی فراہم کی گئی شاندار سہولتوں کا اندازہ صرف اِس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے دور میں صحت کا بجٹ 3500 کروڑ روپے سے بڑھ کر7500کروڑ روپے تک جا پہنچا ہے۔ دہلی کی کچی آبادیوں میں اروند کجریوال نے سڑکیں اور گلیاں بھی پکی بنا ڈالی ہیں، نیا سیوریج سسٹم ڈلوایا ہے اور اِس سہولت پر8ہزار کروڑ روپے خرچ کیے ہیں ۔

اگر ریاستِ دہلی کا نوجوان وزیراعلی اروند کجریوال اپنی سیاسی و انتخابی کمٹمنٹ کے ساتھ دہلی میں اپنے ووٹروں سے کیے گئے وعدے بحسن و خوبی پورے کر سکتا ہے تو ہماری نو منتخب وزیراعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف بھی اپنے وعدے پورے کر سکتی ہیں۔ بشرطیکہ ہر دم ان کے پیشِ نگاہ ان کے وعدے موجود رہیں ۔ ان کے پاس کوئی ایکسکیوز نہیں ہونا چاہیے۔

خوش بختی سے ان کے دست ِ قدرت میں ملک کا سب سے باوسائل اور بڑا صوبہ آ چکا ہے۔ شدید مہنگائی، بد امنی، بے روزگاری سے تنگ آئے عوام کو بجا طور پر ان سے بڑی امیدیں ہیں۔ یہ امیدیں اگر خدانخواستہ ٹوٹ گئیں تو مریم نواز شریف صاحبہ کا سیاسی و اقتداری راستہ بھی کھوٹا ہو جائے گا۔ پنجاب کے وزیر خزانہ، مجتبی شجاع، نے 18مارچ کو 4480ارب70 کروڑ روپے کا جو بجٹ پیش کیا ہے، یہ بھی دراصل ایک جھلک ہے کہ مریم نواز کیسے پنجاب کی بگڑی سنوار سکتی ہیں

بشکریہ روزنامہ ایکسپریس