موجودہ پارلیمنٹ پارلیمانی نظام کی جگہ صدارتی نظام نہیں لاسکتی،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ پارلیمانی نظام کی جگہ صدارتی نظام نہیں لاسکتی، عمران خان کی جلسوں، سیمینارز کی تقریروں اور لائیو کالز پر گفتگو سے ظاہر ہورہا ہے کہ وزیراعظم کے پائوں اکھڑچکے ہیں ۔

انہوں نے خوشاب، جوہر آباد میں عوامی اجتماعات، سابق ایم پی اے ڈاکٹر محمد رفیق کے تعزیتی ریفرنس، پریس کلب اور ڈسٹرکٹ بار کے عہدیداران کے اعزاز میں ظہرانے اور منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے کہا کہ مسلم دنیا کے لیے جمہوریت، پارلیمنٹ طرزِ حکمرانی امریکہ و مغربی دنیا کی طرح مادر پدر آزاد نہیں قرآن و سنت کی بالادستی کی پابند ہے۔ اسلامی اور خوشحال پاکستان کے لیے قراردادِ مقاصد، آئین کے رہنما اصول اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات مضبوط بنیادیں ہیں۔

ریاستی، انتظامی، جمہوری، پارلیمانی امور میں سول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا داخل ہونا فوج، سول اداروں اور قومی سلامتی کے لیے سخت تباہ کن ہے۔ صدارتی نظام کا تجربہ ایوب خان، یحییٰ خان، ضیا الحق اور پرویز مشرف کے طاقتور، بااختیار صدر ہونا ملک و ملت کے لیے تباہ کن ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ پارلیمانی نظام کی جگہ صدارتی نظام نہیں لاسکتی۔ 1973 کے دستور میں پارلیمانی نظام پر اتفاق ہوچکا۔ صدارتی نظام کی آڑ میں عمران خان سرکار ملک کو آئینِ سے ماورا اقدامات کے حوالے کرنا چاہتی ہے۔ جماعتِ اسلامی غیر آئینی، فسطائی اقدامات کیخلاف مزاحمت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی، سندھ اور بلوچستان حکومتیں کراچی، گوادربلوچستان کے عوام کے مسائل حل کریں۔

لیاقت بلوچ نے سوات اور چترال سے سیاسی قائدین و کارکنان کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا ووٹرز نے پی ٹی آئی حکومت پر عدمِ اعتماد کردیا، دوسرے مرحلے میں جماعتِ اسلامی ترازو نشان پر بڑے ووٹ بنک کے ساتھ خیبر پختونخوا کی بڑی پارٹی بنے گی۔ کارکنان لادین، غیر ذمہ دار اور عوام دشمن نظام سے تنگ عوام سے قریبی رابطہ پیدا کریں۔ ١٠١ دھرنوں میں عوام کے جذبات کی ترجمانی کی جائے گی اور ملک بھر کے ووٹرز کو جمہوریت، پارلیمنٹ، قومی وسائل کی دشمن پارٹیوں کے کرتوتوں سے عوام کو آگاہ اور ووٹرز کو ووٹ کی طاقت سے اسلامی انقلاب برپا کرنے کے لیے تیار کریں گے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ عمران خان کی جلسوں، سیمینارز کی تقریروں اور لائیو کالز پر گفتگو سے ظاہر ہورہا ہے کہ وزیراعظم کے پائوں اکھڑچکے ہیں، حواس باختہ ہیں اور انہیں اپنے اِرد گرد بغاوت کے ماحول کا اندازہ ہوچکا ہے۔ عوامی احتجاج حکومت کا دھڑن تختہ کردے گا۔