کراچی (صباح نیوز): حکومت فرٹیلائزرز پلانٹس کے درمیان گیس کی امتیازی قیمت ختم کرکے، نئی سرمایہ کاری کوفروغ اور فرٹیلائزرز پلانٹس کے موئثرآپریشنز کے ذریعے کسانوں کیلئے یوریا کی دستیابی کو یقینی بناسکتی ہے۔اینگرو فرٹیلائزرز کے چیف فنانشل آفیسر علی راٹھور نے میڈیا ورکشاپ میں شرکاء کو مضبوط مقامی کھاد انڈسٹری کی اہمیت، اس کو درپیش اہم چیلنجز اور مواقعوں سمیت حکومت کی جانب سے فرٹیلائزر سیکٹر کے شعبے میں اصلاحات کیلئے اٹھائے گے حالیہ اقدامات کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے سوئی ناردرن گیس کمپنی اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے نیٹ ورکس پر چلنے والے فرٹیلائزر مینو فیکچررزجوکہ فرٹیلائزرزانڈسٹری کی صلاحیت کا 60فیصدہیں کیلئے گیس سبسڈی کا خاتمہ درست سمت میں اقدام ہے لیکن سوئی سدرن گیس کمپنی اور سوئی ناردرن گیس کمپنی کے نیٹ ورکس پر چلنے والے فرٹیلائزرز پلانٹس کیلئے گیس کی قیمتوں میں تقریباً 200فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں ماڑی گیس پر انحصار کرنے والے فرٹیلائزرپلانٹس کو اب بھی580روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی رعائتی قیمت پر گیس فراہم کی جارہی ہے۔ انڈسٹری میں گیس کی یہ امتیازی قیمت مارکیٹ میں متعدد قیمتوں کا باعث بنی ہے اور اس سے حکومت کو اپنے مالیاتی مقاصد حاصل کرنے میں مدد نہیں ملے گی۔ اس وقت فوجی فرٹیلائزر بن قاسم کی قیمت5489روپے فی بیگ، اینگرو فرٹیلائزرز کی 4649روپے فی بیگ اور فوجی فرٹیلائزر کی 3767روپے فی بیگ ہے۔ قیمتوں کے اس تضاد نے مڈل مین کیلئے 80 سے 100ارب روپے تک کا منافع کمانے کا موقع فراہم کیا ہے۔ یکساں گیس کی قیمت ان پٹ لاگت کے لحاظ سے تمام فرٹیلائزرز مینوفیکچررز کیلئے ایک برابری کا میدان فراہم کرے گی اور ملک میں یوریا کی قیمتوں کو مستحکم کرنے میں بھی مدد فراہم کرے گی۔ علی راٹھور نے کہاکہ فرٹیلائزرز پلانٹس کیلئے گیس سبسڈی کے مکمل خاتمے اور انڈسٹری کیلئے گیس کی یکساں قیمت سے حکومت کو80سے 100ارب روپے کی اضافی آمدنی حاصل ہو سکتی ہے جوکہ ملک کی زرعی ترقی کو سپورٹ فراہم کرسکتی ہے۔ انہوں نے فرٹیلائزر انڈسٹری میں اصلاحات جاری رکھنے اور کسانوں کو براہِ راست سبسڈی فراہم کرنے کے نئی حکومت کے عزم کو بھی سراہا۔
بریفنگ میں ملکی فرٹیلائزر سیکٹر کیلئے طویل المدّتی پالیسیاں متعارف کرانے کی ضرورت پر زوردیاگیا تاکہ یہ پائیدار اقتصادی ترقی اور گرین انیشیوٹیو پاکستان کے اہداف کی تکمیل میں معاونت فراہم کرسکے۔ مقامی کھاد انڈسٹری وافر اور سستی یوریا کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے پُر عزم ہے اور مقامی طورپر تیارکردہ یوریا اب بھی درآمدی یوریا کے مقابلے میں تقریباً 30فیصد سستی ہے۔ اس کے علاوہ انڈسٹری نے حال ہی میں تقریباً220,000ٹن یوریا درآمدی قیمت پر اٹھا کر حکومت کو سپورٹ فراہم کی ہے۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اینگرو فرٹیلائزرز نے اپنی درآمدی یوریا کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا تاکہ کسانوں کو مدد فراہم کرنے کے حکومتی اقدامات کو سپورٹ فراہم کی جائے۔ علی راٹھور نے نشاندہی کی کہ اگرچہ پاکستان دنیا میں یوریا کی کھپت میں پانچویں نمبر پر ہے لیکن آبادی میں تیزی سے اضافے کے باوجود ملک میں کھاد کی پیداواری صلاحیت میں اضافے کیلئے نئی سرمایہ کاری نہیں ہورہی۔
انہوں نے کہاکہ فرٹیلائزر مینو فیکچررز کی صلاحیت میں مزید توسیع کی حوصلہ افزائی اور انڈسٹری کیلئے گیس کی یکساں قیمت کے تعین کیلئے ایک مستقل اور یکساں پالیسی متعارف کرانے کی اشد ضرورت ہے۔علی راٹھو رکے مطابق ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ بڑے پیمانے پر عالمی معیار کے فرٹیلائزر پلانٹ قائم کرنے کیلئے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ گیس کی قیمتوں میں تفریق کو دور کرنے سے مینو فیکچررز کواپنے پلانٹس کو جدید اور توسیع میں اہم سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب ملے گی جبکہ مختص گیس کے زیادہ سے زیادہ استعمال کیلئے کارکردگی کو بہتر بنایاجاسکے گا۔مقامی یوریا کی پیداوار ی سطح کو برقرار رکھنے اور ملک کے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اینگرو فرٹیلائزرز اور دیگر بڑے فرٹیلائزر مینو فیکچررز گیس پریشر بڑھانے کی سہولیات کے پراجیکٹ (PEF) میں بھاری سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ اس منصوبے میں اینگرو فرٹیلائزرز کے سرمائے کے اخراجات کا متوقع حصہ 100ملین ڈالر سے زائد ہے۔