وفاقی بجٹ2024-25 کو جنسی مساوات کے عالمی اصولوں کی روشنی میں بنانے کا فیصلہ

اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان کی نو منتخب وفاقی حکومت کے وفاقی بجٹ2024-25 کو جنسی مساوات کے عالمی اصولوں کی روشنی میں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور پاکستان میں مرد و خواتین کو زندگی کے ہر شعبے میں برابر کے مواقعوں کی فراہمی کیلئے اہم اقدامات کو بجٹ سازی کے عمل میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ،خواتین اور بچیوں کو سیاسی پلیٹ فارمز پر پالیسی سازی اور ان پر عمل درآمد میں کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جائے گا بنیادی تعلیم کا ان کا حق فراہم کیا جائے گا،

سکولوں سے باہر بچوں کی انرولمنٹ کیلئے قومی مہم چلائی جائے گی انہیں صحت اور علاج و معالجہ کی جدید سہولیات تک رسائی دی جائے گی، انہیں اپنا روزگار کمانے کے قابل بنانے کیلئے انہیں فنی تربیت اور بلا سود قرجوں تک رسائی فراہم کی جائے گی، جنسی مساوات کے منافی قوانین، رولز اور ریگولیشنزکو منسوخ کردیا جائے گا ،خواتین اور بچیوں کیلئے تعلیمی درسگاہوں، ان کے آمدورفت اور ان کے کام کرنے کے مقامات پر ان کی سیفٹی اور سکیورٹی کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔وزارت خزانہ کی جانب سے بجٹ کال سرکلر کیلئے جاری کئے گئے اضافی نوٹ میں بتایا گیا ہے کہ  ملک میں خواتین کیلئے پالیسی سازی کے عمل اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے بنائی جانے والی حکمت عملی پر عمل درآمد میں خواتین کے کردار کو بڑھایا جائے گا اور غریب اور متوسط طبقے کی خواتین کو اس عمل میں شرتیک کیا جائے گا ،

خواتین اور بچیوں کو بلدیاتی، صوبائی اور قومی اسمبلی و سینیٹ آف پاکستان کے انتخابات میں  نمائندگی دلوانے کیلئے انہیں ان کے کردار کے بارے میں آگاہی فراہم کی جائے گی اور ان کی استعداد میں اضافہ کر کے انہیں خواتین کی سیاسی سطح پر نمائندگی کے ابل بنایا جائے اور انہیں پالیسی سازی کے عمل میں برابرہ کی بنیاد پر شریک کیا جائے گامذیبی سکالرز، اراکین پارلیمنٹ جن میں سینیٹرز، اراکین قومی اسمبلی، اراکین صوبائی اسمبلی، بلدیاتی نمائندوں اور معاشے کے اہم افراد کی مشاورت سے خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ان کو زندگی میں برابری کی بنیاد پر مواقعوں کی فراہم کیلئے آگاہی پر اتفاق رائے پیدا کرنے کا عمل یقینی بنایا جائے گا تعلیم سب کیلئے اور معیاری تعلیم کے فروغ کیلئے  بجٹ میں ابتدای تعلیم سے غربت کے سبب سکولوں سے باہر ہو جانے والے بچوں کو ایک بار پھر سکولوں میں تعلیم کیلئے انرولمنٹ کرنے جن میں بچیوں کی تعلیم کو بنیای اہمیت دینے،

ملک میں ڈیجیٹل کی مہارتوں کو فروغ دیا جائے گا جن میں بچیوں کو ایسے کورسز کروائے جائیں گے کہ وہ گھروں میں بیٹھ کر اپنے کمپیوٹر سے اپنے لئے روزگار کما سکیں اور اپنے علم کو آئندہ نسلوں تک بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوں پاکستان میں ابتدائی تعلیم میں بہترین نتائج دینے والے غریب بچیوں کو اعلیٰ تعلیم تک رسائی کیلئے وطائف اور دیگر اقدامات کئے جائیں گے اور ان کیلئے مراعات دی جائیں گی ، تعلیم حاصل کرنے والے غریب اور متوسط طبقے کے بچوں اور بچیوں کو ان کی زندگی میں کامیابی کیلئے موزوں شعبے چننے میں ان کی رہنمائی کیلئے انہیں مشاورت اور کولسنگ کی سہولت دی جائے گی اور ان کے من پسند شعبوں میں کی راہنمائی اور تربیت کا اہتمام کیا جائے گا،غریب اور متوسط طبقے کو نہ صرف تعلیم بلکہ انہیں اپنا روزگار خود کمانے کے قابل بنانے کیلئے انہیں بلا سود قرضوں اور آسان شرائط اور طویل مدت میں واپس کئے جا سکنے والے قرضوں کا اجرا یقینی بنایا جائے گا ۔ غریب اور متوسط طبقے کو صحت اور خصوصی خواتین اور بچیوں کو خصوصی طبی سہولیات کی فراہمی دوسری بڑی ترجیح قرار دی گئی ،اس ہدف کوحاصل کرنے کیلئے خواتین اور بچیوں کیلئے دستیاب علاج و معالجہ کی سہولیات میں اضافہ کیا جائے گاتولیسی صحت اور عمومی صحت سے متعلق بنیادی تعلیم کو عام نصاب کا حصہ بناکر بیماریوں سے بچاو کی آگاہی فراہم کی جائے گی ،عورتوں اور بچیوں کے نفسیاتی مسائل کے حل اور انہیں زہنی بیماریوں سے بچانے کیلئے علاج کی سہولت کو فروغ دیا جائے گا،

علاج و معالجہ کی سہولیات کی فراہمی کیلئے  مردوں اور عورتوں کیلئے صحت کی یکساں سہولیات میں اضافہ کیا جائے گا،بیماریوں کے پھیلائو کی روک تھام کیلئے سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں، دفاتر، دیگر روزگار کے مقامات اور مارکیٹوں میں صحت اور صفائی کے جدید اقدامات متعارف کروائے جائیں گے  ،پاکستان میں گورننس، حکومت اور سرکاری نظم و ضبط کی بہتری کیلئے جو اہم اقدامات متعارف کروائے جائیں گے ، عوام کوسرکاری خدمات اور سہولیات کی فراہمی میں کوتاہی پر متعلقہ اداروں میں سخت احتساب کا نظام رائج کیا جائے گا، غریب اور متوسط طبقے کو کو ان شعبوں میں قائدانہ کردار ادا کرنے کیلئے انہیں مواقع فراہم کئے جائیں گے ،غریب اور امیر جبکہ مرد و عورت کیلئے جنسی مساوات پر مشتمل ترقیاتی ماڈل بنایا جائے گا، ان اہداف کیلئے مختلف سیکٹرز میں اشتراک عمل (پارٹنرشپ)بنائی جائے گی اور انہیں مل کر اہداف حاصل کرنے میں سرکاری مدد فراہم کی جائے گی ،غریب اور متوسط طبقے کو زندگی کے ہر شعبے میں آگے بڑھنے میں انہیں ترجیحی مواقعوں کی فراہمی کیلئے پالیسی سازی کی جائے گی، غریب اور متوسط طبقے کی خواتین اور بچیوں کو ان کی تعلیم قابلیت اور ان کے پاس دستیاب ہنر کی بنیاد پر انہیں روزگار کے مواقعوں کی فراہمی کی پالیسی بنائی جائے اور اس پر عمل درآمد کروایا جائے گا،گریجویشن کی تعلیم مکمل کرنے کے قریب بچیوں کو انہیں ان کے من پسند شعبوں میں روزگار اور پروفیشن اختیار کرنے میں سہولت دی جائے گی جس کیلئے انہیں تربیت فراہم کی جائے گی اور ان کے من پسند شعبوں میں ان کی عملی تربیت اور فنی تربیت کا اہتمام کیا جائے گاملک کی خواتین کے روزگار کیلئے موزوں صنعتوں کی انٹرپرونیورشپ بنائی جائے گی اور اس کے ذریعے خواتین کو روزگار کمانے اور اپنے من پسند پروفیشنز میں مہارتیں دکھانے کا موقع فراہم کیا جائے گا، کام کرنے کے مقامات پر خواتین کیلئے ماحول کو ان کیلئے موزوں بنانے کیلئے پالیسی سازی اور اقدامات کئے جائیں گے ،خواتین اور بچیوں کیلئے تعلیمی درسگاہوں،

ان کے آمدورفت اور ان کے کام کرنے کے مقامات پر ان کی سیفٹی اور سکیورٹی کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے ،موسمی تغیرات کے سبب خواتین اور بچیوں پر پڑنے والے ماحولیاتی اثرات کے ادراک کیلئے انہیں موسمیاتی  پالیسیوں میں جگہ دی جائے گی ،پاکستان میں سکیورٹی اور انصاف کے سسٹم کو جنسی مساوات کے اصولوں کے تابع بنانے کیلئے اقدامات جاری رکھے جائیں گے ،پاکستان میں خواتین اور بچیوں کے حقوق سے متعلق قوانین پر جدید ضروریات کے مطابق نظرثانی کر کے انہیں موظر عمل درآمد میں لایا جائے گا خواتین اور عورتوں کے خلاف پالیسیوں اور رولز ریگولیشنز کالعدم قرار دیدئے جائیں گے ،خواتین اور بچیوں کے حقوق کی تک رسائی کیلئے پاکستان کے انصاف کے نظام میں تبدیلیاں لائی جائیں گے ،غریب اور متوسط طبقے کیلئے معیشت میں کردار کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کو پالیسیوں کا حصہ بنایا جائے گا،پاکستان میں امن اور سماجی انصاف کیلئے خواتین کے کردار کو مستحکم بنایا جائے گاکام کرنے کے مقامات پر خواتین کو ہراساں کئے جانے کے  واقعات، انہیں موبائل فون، انٹر نیٹ اور دیگر ڈیجیٹل  طریقوں سے ہراساں کئے جانے کے واقعات کا سخت نوٹس لیکر مجرموں کا سخت سزائیں دی جائیں گی۔