ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ منصوبے پرسیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا

اسلام آباد(صباح نیوز) نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر اور ان کی معاشی ٹیم ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ کے مجوزہ پلان پر8فروری کے عام انتخابات کے فوری بعد ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے گی اور امکانی طور پرپاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف،  پاکستان مسلم لیگ (ق)،استحکام پاکستان پارٹی، جماعت اسلامی، متحدہ قومی موومنٹ، عوامی نیشنل پارٹی،  بلوچستان عوامی پارٹی کے قائدین اور دیگر اہم انفرادی سیاسی شخصیات  کو ایف بی آر کی ری سٹرکچنگ کے پلان پر اعتماد میں لیا جائے گا وفاقی کابینہ کی جانب سے ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ کی ٹرانزیشن کے منظور کئے گئے روڈ میپ کے نوٹیفکیشن   کے مطابق نگران حکومت نے ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ کر کے اسے ان لینڈ ریونیو سروس اور پاکستان کسٹمز سروس میں تقسیم کرنے کے نظیم نو کے مجوزہ پلان کو نگران دور حکومت میں میں ہی میں 10دن کے اندر اندر مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن طے کر دی ہے اور اس مجوزہ پلان کی حتمی منظوری  اور اس پلان پر عمل درآمد 8فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد  وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صوابدید پر چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ایف بی آر کو دو خود مختار اداروں میں تقسیم کرنے کے ملکی تاریخ کے اہم ترین فیصلہ پر عمل درآمد انتقام اقتدار سے پہلے ہوگا یا انتقال اقتدار کے بعد ہوگا  اس بارے میں حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے  تاہم  ایف بی آر کی تنظیم نو کے 11مراحل کو 10دن کے اندر اندر حتمی شکل دینے اور مجوزہ مسودات قانون کی تیاری اسی ڈیڈ لائن کے اندر اندر مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن رکھ دی گئی ہیتاہم ابھی تک یہ طے نے پایا ہے کہ مجوزہ پلان کی حتمی منظوری اور اس پلان پر عمل درآمد پر عمل درآمد کو نگران وفاقی کابینہ منظور کرے گی یا 8فروری کے عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہوکر اقتدار سنبھالنے والے حکومت کی نئی منتخب وفاقی کابینہ کرے گی س بارے میں اس کا فیصلہ عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے نئی منتخب حکومت کی مشاورت سے کیا جائے گا  نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت ہونے والی نگران وفاقی کابینہ کے اجلاس  مں ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ کیلئے جو نئی ڈیڈ لائن طے کی گئی ہیں ان میں پہلے مرحلے میں نگران وزیر وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی سربراہی میں امپلیمینٹیشن اند ایسٹ ڈسٹریبیوشن کمیٹی فار ری سٹرکچرنگ آف ایف بی آر قائم کر دی گئی ہے اس کے ساتھ ساتھ اس ری سٹرکچرنگ کے قانونی مساودات کی تیاری کیلئے  سیکریٹری قانون راجہ نسیم اکبر کی سربراہی میں لیگل؛ کمیٹی قائم کر دی گئی ہے اس کے ساتھ ساتھ ایف بی آر کے اثاثہ جات اور ہیومین ریسورس کی تقسیم کے پلان کے قانونی مسودات کی تکمیل کیلئے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن علی طاہر کی سربراہی میں فنان اینڈ ایڈمنسٹریشن کمیٹی قائم کر دی گئی ہیاب جو مراحل آئندہ4دن کے اندر اندر مکمل کئے جانے کی ڈیڈ لائن طے کی گئی ہے ان میں  سیکریٹری قانون راجہ نسیم اکبر کی سربراہی میں بنائی گئی لیگل سب کمیٹی کابینہ کی جانب سے منظور کئے گئے ایف بی آر ری سٹرکچرنگ پلان کا قانونی مسودہ مکمل کرے گی جس میں مجوزہ ریونیو ڈویژن کے نئے ایکٹ کی تیاری،  رولز آف بزنس1973میں ترامیم،  ریونیو ڈویژن کے نئے مینڈیٹ کا تعین اور اس میں ٹیکس پالیسی یونٹ کے قیام کے مسودہ قانون کی تیاری، فیڈرل ٹیکس پالیسی بورڈ کے آئین کی تیاری، فیڈرل بورڈ آف کسٹمز اور فیڈرل بورڈ آف ان لینڈ ریونیو کے آئین کی تیاری، کسٹمز ایڈمنسٹریشن اور ان لینڈ ریونیو ایڈمنسٹریشن کے آپریشنل پلان کی تیاری اور ان کے مسودات قانون کی تیاری شامل ہیں اگلے6دن کے اندر اندر نگران وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم کی گی امپلیمینٹیشن کمیٹی کیلئے ایف بی آر کی تقسیم اور ری سٹرکچرنگ کے مجوزہ لیگل پیکیج کی تکمیل کی جائے گی7ویں دن اس لیگل پیکیج کی لا ڈویژن میں قانونی جانچ پڑتال مکمل کر کے اس کی ویٹنگ کا عمل مکمل کیا جائے گااس کے بعد یہ لیگل پیکیج کن وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھجوانا ہے اس بارے میں کوئی حتمی ڈیڈ لائن طے نہیں کی گی ہےآئندہ چار دن کے اندر اندر جو ایڈمنستریٹیو چینجز مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن رکھی گئی ہے ان میں ایف بی آر کے اثاثہ جات کی کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو بورڈز میں تقسیم کے پلان، ایف بی آر کے ہیومین ریسورس مینجمنٹ کی تقسیم اور مالی وسائل کے دونوں بورڈ میں تقسیم کا عمل مکمل کیا جائے گا ان ایڈمنسٹریٹیو چینجز کو مکمل کرنے کیلئے اثاثہ جات کی مکمل فہرست کی تیاری، دونوں بورڈ میں تقسیم کئے جانے والے ہیومین ریسورس کی مکمل فہرست کی تیاری،  اور مالی وسائل کی دونوں بورڈ مں تقسیم کا پلان مکمل کیا جائے گااگلے 7دن کے اندر اندر ریونیو ڈویژن، ان لینڈ ریونیو بورڈ اور پاکستان کسٹمز بورڈ اور ٹیکس پالیسی یونٹ میں ان اثاثہ جات، ہیومین یسورس اور مالی وسائل کی تقسیم کے مرحلہ وار پلان کو مکمل کیا جائے گا اور10دن کے ڈیڈ لائن کے اندر اندر نگران وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم امپلیمینٹیشن کمیٹی میں پیش کرنے کیلئے اثاثہ جات، ہیومین رہسورس، مای وسائل اور ادائیگیوں کی تقسیم کا پلان مکمل کر کے پیش کیا جائے گا اس بارے میں بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ  ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ پلان کی ٹرانزیشن کا پلان کب وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا اس بارے میں کوئی ڈیڈ لائن طے نہیں کی گئی ہیایف بی آر میں چینج مینجمنٹ کے تین مراھل کو بھی7دن کے اندر اندر مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن رکھی گئی ہے ان میں پاکستان کے پانچ بڑے شہروں جن میں اسلام آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں نو تشکیل شدہ فیلڈ فارمیشنز کی تشکیل کے بارے میں ملازمین کو مکمل آگاہی کی فراہمی اور اداروں کو الگ الگ کرنے کے پلان پر عمل درآمد شروع کر دیا جائے گا اور کس کے حصے میں کونسے اثاثہ جات، مالی وسائل اور ہیومین ریسورس آئے گا اس کا تعین کیا جائے گا اور آخری مرحلہ میں  پاکستان کے عوام، ٹیکس گزاروں اور پبلک اور پرایٹ سیکٹر کی  آگاہی کیلئے انتخابات کے بعد ملک بھر میں آگاہی کیلئے سیمینارز اور ورکشاپس منعقد کی جائیں گی جن میں نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر اور ان ی معاشی ٹیم ایف بی آر کی جگہ بنائے جانے والے دو الگ الگ ٹیکس اتھارٹیز کے بارے میں عوام کو آگاہی فراہم کریں گے