عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف )نے قرض کے حصول کے لیے پاکستان پر نئی شرائط  عائد کر دی ہیں


 اسلام آباد(صباح نیوز) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کیلئے 3ارب ڈالر کے موجودہ 3ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت قرض پروگرام کے15مارچ کو ہونے والے دوسرے آخری جائزے کیلئے نئی شرائط کی منظوری دیدی ہے

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کے ساتھ حکومت پاکستان  کے طے پانے والے  میمورنڈم آف میکرو اکنامک پالیسیز اینڈ فریم ورک کے تحت  پاکستان اور آئی ایم ایف کے پالیسی سطح کے مزاکرات کے نتیجے میں طے پانے والے  میں جو نئی شرائط سامنے آئی ہیں  ان میں پاکستان کو ہر سال گیس کی قیمتوں کو پیداواری لاگت میں ہونے والے اضافہ کی روشنی میں دو بار نظرثانی کرنا ہوگی اگر گیس کی پیداواری اور ٹرانسمیشن و دسٹریبیوشن لاگت بڑھے گی تو گیس کی قیمتوں میں سال میں دو بار اضافہ کرنا ہوگا اور اگر گیس کی درمد اور ملک میں پیدا ہونے الی گیس کی پیدااری لاگت کم ہو گی تو گیس کی قیمت میں اسی تناسب سے کمی کرنا ہوگی  اس ضمن میں پہلی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا گیس کی قیمتوں پر نظرثانی کا نوٹیفکیشن 15فروری تک جاری کرنا ہوگا پاکستان نے پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ کے خاتمے، بجلی کمپنیوں کے بجلی چوری کے نقصانات، ان کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن کے نقصانات، پاور کمپنیوں کیلئے لئے گئے قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے بجلی کے بیس ٹیرف پر نظرثانی کا پہلا مرحلہ1جولائی کو مکمل ہونے کے بعد اس پاور ٹیرف ری بیسنگ کے عمل کو  مستقل بنانا ہوگا اس کے ساتھ بجلی کی پیداواری لاگت کی بنیاد پر بجلی کی قیمت پر ماہانہ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ  کا سلسلہ جاری رکھنا ہوگاپاکستان کو ملکی اور غیر ملکی قرض لینے کے معاملہ پر کنٹرول کیلئے پاکستان کو نئی کولیٹری پالیسی اور نئی کاونٹر پارٹ پالیسی بنانا ہوگی  اور قرض پر کنٹرول اور اس کے استعمال کو موثر بنانا ہوگاپاکستان کو پارلیمنٹ سے منظور کروائے گئے سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز کے نئے قانون کے تحت نئی پالیسی بنانا ہوگی جس کے تحت حکومت کے پاس رکھے جانے والے ایس او ایز کو مکمل کارپوریٹ کلچر کے تحت چلانا ہوگا بقیہ کی نجکاری، انہیں صوبوں کے سپرد کرنے، انہیں بند کرنے  یا انہیں خود مختاری دینے کا حتمی تعین کرنا ہوگاپاکستان کو سرکاری اداروں کی آمدن، اخراجات، منافع، نقصانات اور ان کی کارکردگی کی رپورٹ تسلسل کے ساتھ جاری کرنا ہوگا پاکستان کو ہر سہ ماہی کے اختتام پر مجموعی قومی پیداوار میں ہونے والی کمی بیشی کی روشنی میں نیشنل اکاونتس کمیٹی کا اجلاس بلواکر جی ڈی پی کا تعین کرنا ہوگا اور اس کی رپورٹ آئی ایم ایف کو ارسال کرنا ہو گا

پاکستان میں بینکوں کو ڈوبنے سے بچانے کیلئے ان کے امور میں پیشگی مداخلت،  ان کے مسائل کے حل،  ان میں ممکنہ طور پر پیدا ہونے والے بحرانوں کے حل کیلئے بین الاقوامی طور پر مسلمہ آئی ایم ایف کی سفارشات کی روشنی میں نئے قانون کی منظوری کیلئے مسودہ آئندہ کی منتخب حکومت کے نتیجے میں بننے  پارلیمنٹ سے منظوری کیلئے پیش کرنا ہوگاپاکستان میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور دیگر سماجی بہبود کے پروگراموں کے تحت مہنگائی کے مطابق ان کی امداد میں اضافہ کرنا ہوگا پاکستان کو کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے کوئی نئی ٹیکس ایمنسٹی دینے پر پابندی برقرار رکھنا ہوگی اور کسی بھی شعبے کو رعایتی ٹیکس کی شرح کی سہولت نہیں دی جائے گی ٹیکس پالیسی کو سب کیلئے یکساں رکھنا ہوگاپاکستان کو درآمدات کی حوصلہ شکنی کیلئے زرمبادلہ کے اجرا پر دسمبر2022میں لگائی گئی پابندیوں کو مکمل خاتمہ کر کے زرمبادلہ کی قدر کو مارکیٹ میں طلب اور رسد کے مطابق ایڈجسٹ کرنا ہوگا اور انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ کی قدر میں فرق کو1.25فیصد یا اس سے کم رکھنا ہوگاپاکستان کو پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ اور کلائیمیٹ بلک انویسٹمنٹ مینجنٹ کی پالیسی بنانا ہوگی اور اس پر عالمی اداروں کے اشتراک سے عمل درآمد کروانا ہوگا۔ نجی ٹی وی کے مطابق نٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کی جانب سے جار ی کردہ روپوٹ کے مطابق پاکستان نے متعدد سیکٹرز میں سیلز ٹیکس، ایڈوانس انکم ٹیکس, ود ہولڈنگ ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی یقین دہانی کروا دی۔دستاویزات کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو کہا گیا  ہے کہ رواں مالی سال پنشن اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کریں گے اس طرح وفاقی ترقیاتی بجٹ میں ترجیحات بہتر بناکر اکسٹھ ارب روپے کی بچت کریں گے۔قدرتی آفات کے علاوہ کوئی سپلیمنٹری گرانٹ جاری نہ کرنے کے وعدہ پورا کریں گے۔