آمدنی اور اخراجات کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لیے حکومت کے مالیاتی طریقہ کار میں جامع تبدیلی ضروری ہے،وفاقی وزیرخزانہ

اسلام آباد(صباح نیوز)نگران وفاقی وزیرخزانہ، محصولات و اقتصادی امور ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ آمدنی اور اخراجات کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لیے حکومت کے مالیاتی طریقہ ہائے کار میں جامع تبدیلی ضروری ہے ۔ یہ بات انہوں نے نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈٹیکنالوجی (نسٹ) میں پاکستان کے اقتصادی چیلنجز کے موضوع پرخطاب کرتے ہوئے کہی۔وزیرخزانہ نے کہا کہ جرات مندانہ اصلاحات سے ملک میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے موثر نفاذ کا انحصار اہم بنیادی ادارہ جاتی، گورننس اور ساختی رکاوٹوں کو دور کرنے پر ہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ غیر پائیدار مالیاتی پالیسی کی وجہ سے آمدنی اور غیر پیداواری اخراجات میں خلیج؛،مالیاتی عدم استحکام کی وجہ سے سرکاری قرضوں میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلیاں، معیشت کے ڈھانچے میں جدت اور تنوع کی کمی اورملکی معیشت کوبیرون ممالک سے مربوط کرنے میں ناکامی وہ پانچ بنیادی عوامل ہیں جس کی وجہ سے ملکی معیشت اندرونی اوربیرونی جھٹکوں کا شکار رہی۔

انہوں نے بالخصوص موسمیاتی عوامل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گلوبل وارمنگ ماڈل کی پیش گوئی کے مطابق پاکستان میں آنیوالی دہائیوں میں غیرمعمولی موسمیاتی واقعات بڑھ سکتے ہیں ، 2090 تک درجہ حرارت میں اوسطا 1.3 فیصد سے 4.9 فیصد تک اضافہ ممکن ہے۔انہوں نے کہاکہ آمدنی اور اخراجات کے فرق کو کم کرنے، حکومت کے مالیاتی طریقہ ہائے کارمیں جامع تبدیلی، سرکاری ملکیتی اداروں کی ڈھانچہ جاتی کمزوریوں کو دور کرنے ، قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے، مسابقت بڑھانا اور نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی سے پائیداراقتصادی ترقی اورنموکویقینی بنایا جا سکتا ہے۔