وفاقی حکومت کا ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال کا وسط مدتی جائزے لینے کا فیصلہ

اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی حکومت نے ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال کا وسط مدتی جائزے لینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں نہ صرف وفاقی حکومت بلکہ چاروں صوبائی حکومتیں اپنی اپنی معاشی کارکردگی کی رپورٹس پیش کریں گے جن میں عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ معاہدوں کے تحت طے پانے والی معاشی اصلاحات اور انتظامی اصلاحات پر عمل درآمد میں صوبوں کے کردار اور ان کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا ملکی معیشت کے وسط مدتی جائزے میں موجودہ مالی سال2023-24کے جولائی تا دسمبر2023کی کارکردگی کے جائزے کے ساتھ ساتھ وہ امور جن پر وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں میں عدم اتفاق ہے پر اتفاق رائے پیدا کرنے اور معاشی اصلاحات پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے اہم فیصلے کئے جائیں گے اس ضمن میں صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی نے قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کی تشکیل نو کر دی ہے ،

وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نیشنل اکنامک کونسل کے  چیئرمین ہوں گے وزیر اعظم کے صوابدیدپر وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور،وفاقی وزیر منصوبہ بندی ا و خصوصی اقدامات،وفاقی وزیر مواصلات، ریلوے اورمیری ٹائم،  وفاقی وزیر پیٹرولیم و بجلی کو بطور ممبر تعینات کر دیا گیا ہے صوبہ پنجاب سے قومی اقتصادی کونسل میں رکنیت دی گئی ہے ان میں وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی، ایس ایم تنویرصوبائی وزیرتوانائی، اندسٹریز، کامرس، انویسٹمنٹ اینڈ سکلز ڈیویلپمنٹ بطور ممبر شامل کئے گئے ہیں صوبہ سندھ سے سے نیشنل اکنامک کونسل میں جن کو رکنیت دی گئی ہے ان میں وزیر اعلی سندھ مقبول باقر،وزیر خزانہ، ریونیو، پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ یونس ڈھاگہ بطور ممبر شامل ہوں گیخیبر پختونخواہ سے جن کو قومی اقتسادی کونسل میں رکنیت دی گئی ہے ان میں  وزیر اعلی خیبر پختونخواہ ارشد حسین شاہ، احمد رسول بنگش وزیر خزانہ، ریونیو، ایکسائیز اینڈ  ٹیکسیشن اور  نارکوٹیکس کو رکنیت دی گئی ہیبلوچستان میں قومی اقتصادی کونسل سے جن کو رکنیت دی گئی ہے ان میں وزیر اعلی بلوچستان علی مردان خان ڈومکی امجد رشید وزیر خزانہ،  اور ریونیو بطور ممبر شامل ہوں گے