سویلین کیسز ملٹری کورٹ میں چلانے کیلئے آئین کی تشریح کی ضرورت ہے،پشاور ہائیکورٹ


پشاور(صباح نیوز) پشاور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ سویلین کیسز ملٹری کورٹ میں چلانے کیلئے آئین کی تشریح کی ضرورت ہے ۔فوجی تنصیبات پر حملے میں ملوث ملزمان کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیئے کہ آرمی آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں تو کورٹ ماشل ہوتا ہے، سویلین کے کیسزآفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کیسے چلائے جاسکتے ہیں؟ان مقدمات میں آئین کی تشریح کی ضرورت ہے۔ فریقین تیاری کرلیں، 13 جون کو کیس دوبارہ سنیں گے۔

وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کیخلاف 9 مئی کو ہونے والے پرتشدد واقعات کے مقدمات میں نامزد 7ملزموں کو ملٹری کے حوالے کیا گیا ۔درخواست کے متن کے مطابق سویلین کے مقدمات ملٹری کورٹ میں نہیں چلائے جاسکتے ہیں۔ سویلین کے مقدمات ملٹری کورٹ میں چلانے کے لیے ایکٹ میں ترمیم کرنا ہوگی۔