جدید سرمایہ کاری۔۔۔۔ اکیسویں صدی کی کہانیاں۔۔۔۔۔ (اکرم سہیل)


وہ چھوٹی موٹی چوریاں نہیں کرتا ۔وہ بڑا ڈاکو ہے اور بڑی وارداتیں کرتا ہے۔آ ج اس نے ایک بڑے گھر میں ڈکیتی کا پروگرام بنایا۔ایک ٹرک کرائے پر لیا۔ دس مزدور بھاری معاوضے پر لئے۔گھر میں ڈکیتی کرنے کے بعد واپس جا رہا تھا کہ پولیس نے اسے پکڑ لیا۔اس بے پولیس آفیسر کو کہا تم مجھے پکڑ کر قومی مفاد کے خلاف کام کر رہے ہو میں نے رکی معیشت کا پہیہ چلایا ہے۔ دس مزدوروں کو روزگار دیا۔ٹرک کئی دنوں سے کھڑا تھا اسے چلا کر ڈرائیور نے کمائی کی۔ جس کے گھر ڈکیتی کی وہ اب روزگار کیلئے کارخانے کا پہیہ چلائے گا۔ میں نے یہ ڈکیتی نہیں قومی مفاد میں سرمایہ کاری کی ہے اس پر پولیس آفیسر نے اس سے معافی مانگی اور کہا کہ ھم پرانے لوگ ہیں ہمیں قومی مفاد میں جدید سرمایہ کاری کا پتہ نہیں ہم اسے پرانے قانون کے تحت ڈکیتی ہی سمجھتے ہیں ۔ آپ اس طرح کریں ہمارے علاقے میں یاقوت اور دیگر معدنیات کے وسیع ذخائر اور پن بجلی کی بڑی پوٹنشل موجود ہے آپ بڑے پیمانے پر اس پر جدید سرمایہ کاری کریں پہلے بھی سرمایہ کاری کے نام پر بین الاقوامی کمپنیاں یہ کام کر رہی ہیں۔ان ڈکیتیوں سے لاکھ گنا زیادہ کمائیں گے۔اور کوئی ڈاکو بھی نہیں کہے گا۔بلکہ معزز سرمایہ کار بھی کہلائیں گے۔۔۔