لاہور(صباح نیوز) مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز شریف منی لانڈرنگ کے ماسٹر مائنڈ ہیں، دوسروں کے اکاؤنٹ استعمال کر کے وارداتیں کی گئیں، برطانوی قانون کے مطابق کسی مجرم کو وزٹ ویزہ نہیں مل سکتا، نواز شریف برطانیہ علاج کی غرض سے گئے تھے جو کہ انہوں نے نہیں کرایا،نواز شریف اشتہاری ہیں، انہیں پاسپورٹ نہیں مل سکتا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ نواز شریف کو کورونا کی وجہ سے ویزے میں ایک توسیع ملی، نواز شریف نے مزید توسیع نہ مزید ملنے پر اپیل دائر کر رکھی ہے، اگر توسیع نہ ملی تو انہیں برطانیہ چھوڑنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں مجرم کو وزٹ ویزے کی اجازت نہیں ملتی، شواہد ہیں کہ ان اکاونٹس میں کک بیکس اور کمیشن بھی وصول کیے گئے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے دورانیے میں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلی تھے، رمضان شوگر ملز نے ملازمین کے اکاؤنٹس کھلوائے، کیس کا چالان مکمل کرنے میں ایک سال کا عرصہ لگا، بینکنگ ٹرانزیکشنز کا شوگر کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں، ہمیں معلوم ہوا ہے کہ اسحاق ڈار نے سیاسی پناہ کا کیس فائل کیا ہے۔اسحاق ڈار نے بے نامی اکاؤنٹس کھلوائے اور 28 اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی یہ 28 اکاؤنٹس اس وقت استعمال ہوئے جب شہباز شریف وزیر اعلی تھے۔
شہزاد اکبر نے کہاکہ میگا منی لانڈرنگ کیسز کو حل کرنے کی سرتوڑ کوششیں جاری رہیں گی اور بے نامی اکاؤنٹس، منی لانڈرنگ کیس کا چالان پیش کر دیا گیا ہے جس میں حیران کن چیزیں سامنے آئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹرانزیکشن کی 4 ہزار 300 دستاویزات ہیں اور کیس سابق وزیر اعلی اور ان کے خاندان کے خلاف تھا۔ شہباز شریف منی لانڈرنگ کے مرتکب پائے گئے ہیں اور ایف آئی اے چالان کے مطابق شہباز شریف منی لانڈرنگ کے ماسٹر مائند ہیں۔ گلزار احمد خان کی تنخواہ 12 ہزار روپے تھی، 1.2ارب روپے گلزار احمد کے اکاؤنٹ میں آئے، گلزار احمد خان کا اکاؤنٹ2015میں اس کی وفات کے بعد بھی چلتا رہا، ان لوگوں نے اقرار کیا ہے کہ ان کے اکاؤنٹ کھولے گئے، اکاؤنٹ کھولنے کے بعد ان سے چیک لے لیے گئے، شریف فیملی نے ایف آئی اے تحقیقات کے دوران تعاون نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی فنڈ کے لیے رقم تھی تو چپڑاسی کے اکاؤنٹس میں کیوں منتقل ہوئی ؟ اکاؤنٹس کھولنے کا بھی ایک طریقہ کار ہوتا ہے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ کچھ نامزد ملزمان ملک سے باہر ہیں اور حتمی چالان جمع نہیں کرایا گیا۔ 16 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ کیس سابق وزیر اعلی اور ان کے خاندان کے خلاف تھا جبکہ کیس میں نامزد سلمان شہباز اشتہاری اور مفرور ہیں۔ 64 سے زائد صفحات کے چالان میں ثبوت کی 4 ہزار سے زائد دستاویزات ہیں اور کیس میں 100 سے زائد گواہان بھی ہیں۔
مشیر برائے احتساب نے مزید کہا کہ چینی کا کاروبار ہی کیوں نہ ہو، بے نامی اکاؤنٹ کھولنا جرم ہے، منی لانڈرنگ میں شہباز شریف بہت تربیت یافتہ ہیں، ایف آئی اے نے چالان مکمل کر کے جمع کرا دیا، خواہش ہے ان مقدمات کا جلد از جلد نتیجہ نکلے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت معاشی تنگی کے باوجود انویسٹمنٹ کرنے کو تیار ہے، کوشش کریں گے کہ اس کیس میں یومیہ بنیاد پر یا ہفتے میں دو تین دن ٹرائل ہو۔ شہزاد اکبر کا یہ بھی کہنا ہے کہ کرپشن کے خلاف ہم نے جنگ کرنی ہے، ہماری اخلاقی اقدار کمزور ہو چکی ہیں، ہمیں کرپشن کو برا ماننا ہے، ملک میں 70 سال سے کرپشن کا ناسور پھیلا ہوا ہے۔