اسٹیبلشمنٹ کو اپنا مائنڈ سیٹ بدلنا ہو گا، لیاقت بلوچ


اسلا م آباد،لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی سابق ممبر قومی اسمبلی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ 16دسمبر اسلام اور پاکستان کی تاریخ کا المناک اور سیاہ ترین سانحہ ہے بدقسمتی یہ ہے کہ 1971ء کے سانحہ سے سبق لینے کی بجائے اسٹیبلشمنٹ نے انتخابات انجینئرڈ کرنے اور عدلیہ، پارلیمنٹ پر بالادستی کو اپنا حق بنا لیا۔ اسٹیبلشمنٹ کو اپنا مائنڈ سیٹ بدلنا ہو گا۔ غیر جانبدارانہ انتخابات ہی تحفظ پاکستان ہے،

اسلام آباد، لاہور میں ”سقوط ڈھاکہ سبق ” سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ۔ 1970ء کے انتخابات کے نتائج انجینئرڈ کیے گئے۔ شیخ مجیب الرحمن کی اکثریت کو تسلیم نہ کیا، یحییٰ خان نے اقتدار میں رہنے کے لیے مجیب اور بھٹو سے سودے بازی بھی طے کر لی، لیکن ذوالفقار علی بھٹو نے اپوزیشن کی بجائے ہر قیمت پر اقتدار کو ترجیح دی۔ عوامی فیصلہ کو پامال کیا گیا۔ جمہور کے فیصلہ کو ماننے کی بجائے جمہوریت کا جنازہ نکالا گیا اور پاکستان دو لخت ہو گیا۔ اقتدار پر سول ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا ناجائز قبضہ، جمہوریت اور انتخابات کے انعقاد اور نتائج پر بدنیتی، یحییٰ، بھٹو، مجیب گٹھ جوڑ بربادی کا سبب بن گیا۔۔

انہوں نے کہاکہ سماجی اور معاشی عدل و انصاف قومی وحدت کی کلید ہے۔ عوام ہی اپنے بدلے کردار اور قیام پاکستان کے مقاصدکی تکمیل کے لیے اصل، سچائی، اہلیت اور حق کے پلڑے میں اپنا وزن ڈالیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ کراچی، بلوچستان اور قبائلی علاقہ جات اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ عوام کی احساسِ محرومیاں قومی سلامتی کے لیے خطرہ کی گھنٹیاں ہیں۔ فوجی آمروں، بھٹو خاندان، شریف خاندان کے بعد عمران خان نے بھی قوم کو مایوس کر دیا ہے۔ ریاست مدینہ نظام کا اعلان کر کے عملاً ملک میں انارکی، بے حیائی اوربدتہذیبی کو فروغ دیا گیا ہے۔ پورے ملک میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی رٹ نہیں۔ رشوت اور کرپشن کا راج ہے۔

انہوں نے کہاکہ گوادر میں حق دو بلوچستان دھرنا تیس دن پرامن، منظم احتجاج نے اپنی طاقت اور اہمیت کو تسلیم کرا لیا ہے۔ مسائل کا حل بلوچستان کے عوام کا حق ہے۔ مولانا ہدایت الرحمن اور گوادر کی خواتین، نوجوانوں اور عوام نے جرأت و استقامت کی نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔لیاقت بلوچ نے صوابی میں اشاعت توحید و سنہ کے امیر مولانا طیب طاہر سے ملاقات کی۔ قاری یعقوب شیخ اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پنج پیر میں جامعہ اور لائبریری کا وزٹ کیا۔

انھوں نے کہا کہ افغانستان کی اقتصادی بگڑتی صورت حال اور افغان عوام کی فتح اور طالبان کی کامیابی پر عالمی برادری کا جانبدارانہ، غیر انسانی اور مسلم دشمن رویوں کی شدید مذمت کی گئی۔ سعودی عرب سے آمدہ خبروں پر عالم اسلام کا دل چھلنی ہو گیا ہے۔

دریں اثنا گوادر معاہدے پر موقف میں لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ حق دو بلوچستان کو تحریک کا 31روزہ دھرنا الحمد للہ کامیابی اور وقارکے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔اب وفاقی وصوبائی حکومتوں کا امتحان بڑھ گیا معاہدہ پر عملدرآمد کریں اسی میں بلوچستان کی خوشحالی ہے وگرنہ عوامی رد عمل کا اس سے زیادہ شدت کا سامنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ گوادر کامیاب دھرنے کے بعد اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ حق دو بلوچستان کو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمن اور تمام شرکاء نے آئینی ،سیاسی،جمہوری،عوامی جدوجہدکی نئی تاریخ رقم کی ہے۔سیاسی جدوجہد کا مذاکرات کے ذریعے اچھااختتام تاریخ ساز ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان اور چیف سیکرٹری بلوچستان نے مثبت بالغ نظری اور بہترین سیاسی اور انتظامی صلاحیتوں  کامظاہرہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ پندرہ روز سے مولانا ہدایت الرحمن،مولانا عبدالحق ہاشمی اور وزیراعلیٰ ،چیف سیکرٹری،چیئرمین سینٹ آف پاکستان سے رابطہ رہا۔کوئٹہ اور گوادر میں مذاکرات ہوئے ۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی وصوبائی حکومتوںکا امتحان بڑھ گیا معاہدہ پر عملدرآمد کریں اسی میں بلوچستان کی خوشحالی ہے وگرنہ عوامی رد عمل کا اس سے زیادہ شدت کا سامنا ہوگا،انہوں نے مولانا ہدایت الرحمن،دھرنا کمیٹی اورگوادر کے عوام،خواتین،نوجوان کے جذبے کوسراہا اور کہاکہ جماعت اسلامی بلوچستان کے کارکنان نے زبردست کردار ادا کیا