کراچی (صباح نیوز) وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ پانی کی کمی سندھ کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، گندم کی کاشت کے لئے بروقت یوریا کھاد نہیں ملی۔ آئندہ سال گندم کی کاشت کم ہوگی۔
صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورونے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر اپنے محکمے کی کارکردگی بتارہے ہیں۔ مجھے اگست میں ذمہ داری ملی۔ چارماہ میں اریگیشن کے چیلنجز سے مقابلہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں سب سے بڑا پانی کا نہری نظام پاکستان میں ہے۔ سندھ میں 21 ہزار کلومیٹر نہری و کینال نظام ہے۔ بلک واٹر سپلائی بھی ہم مہیا کرتے ہیں۔ پانی کی کمی سندھ کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
جی ڈی پی کا 23 فیصد زراعت دیتا ہے۔انہوںنے کہا کہ ارساکے ساتھ تنازعہ برقرار ہے۔ پنجاب نئے کینالز بناتا جارہا ہے۔ 3200 کلومیٹرز تک کینالز کی لائیننگ کی ہے۔ سندھ حکومت نے 38 آن گوئنگ منصوبوں کے لئے فنڈز دیئے ہیں۔509 کلومیٹر تک کینالز کی لائننگ کریں گے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ تھر کول انرجی منصوبوں کو پانی پہنچانے کے لئے طویل ایریگیشن لائن ڈالی جارہی ہے۔
تھرکول نے انرجی مسائل کم کرنے کے لئے کردار ادا کیا۔ پی ٹی آئی حکومت نے سندھ میں ایریگیشن کے 32 چینلز پر کام روک دیا ہے۔جام خان شورو نے کہا کہ سندھ میں 16 چھوٹے ڈیمز بنائے جا رہے ہیں۔ آبی معاہدے کے تحت پانی نہ ملنے سے سندھ کے کئی اضلاع شدید متاثر ہیں۔ گندم کی کاشت کے لئے بروقت یوریا کھاد نہیں ملی۔ آئندہ سال گندم کی کاشت کم ہوگی۔ پیداوار کم ہونے سے آئندہ سال فی من قیمت بڑھے گی۔ وفاقی حکومت کے فیصلوں سے گندم کی فصل اور دیگر فصلوں کو نقصان ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پانچ ہزار ایم اے ایف پانی سمندر میں جانا چاہیئے۔ 32000 ایکڑ زمین سمندر نگل چکا ہے۔ سمندر میں پانی نہ جانے سے نہ صرف آبی حیات بلکہ مینگروز کے درخت بھی ختم ہورہے ہیں۔