بھارتی جیلوں میں مسلمان قیدیوں کی تعداد  میں غیر معمولی اضافہ


نئی دہلی(صباح نیوز) بھارتی جیلوں میں مسلمان قیدیوں کی تعداد بھارتی ریاستوں میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے زیادہ  ہوگئی ہے۔یو اے پی اے اور این ایس اے کے تحت مسلمانوں کو جیلوں میں ڈالا جارہا ہے۔

بھارتی سرکاری ادارے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی تقریبا ریاستوں کی جیلوں میں مسلمان قیدیوں کی تعداد زیادہ ہے۔ آسام میں مسلمان 2011 کی مردم شماری کے مطابق آبادی کے 34 فیصد ہیں جبکہ جیلوں میں مسلمانوں کی تعداد 47.5 فیصد ہے۔

گجرات میں مسلمانوں کی آبادی 10 فیصد ہے اور 2017 سے وہ تقریبا 27 فیصد انڈر ٹرائل ہیں۔ کرناٹک میں مسلمان آبادی کا 13 فیصد ہیں جبکہ جیلوں میں 2018 سے اب تک 22 فیصد ہیں۔ کیرالہ میں مسلمانوں کی آبادی 26.5 فیصد ہے وہیں جیلوں میں مسلمانوں کا تناسب 30 فیصد ہے۔ مہاراشٹر میں مسلمان آبادی 11.5 فیصد ہیں اور انڈر ٹرائل میں ان کا فیصد 2012 میں 36.5 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔

راجستھان میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب 9 فیصد ہے جبکہ انڈر ٹرائل میں 23 فیصدی مسلمان انڈر ٹرائل میں نمایندگی کرتے ہیں۔ تمل ناڈو میں مسلمانوں کی آبادی 6 فیصد ہے جبکہ جیلوں میں مسلمان 11 فیصد ہیں۔ اترپردیش میں مسلمانوں کی تعداد 19 فیصد ہے جبکہ 29 فیصد جیلوں میں انڈر ٹرائل ہے۔

مغربی بنگال میں مسلمانوں کی آبادی 27 فیصد ہے لیکن جیلوں میں مسلمانوں کی بات کریں تو وہاں یہ تعداد 36 فیصد ہے۔ بہار کی بات کریں تو وہاں آبادی کے حساب سے 15 فیصد مسلمان ہیں جبکہ جیلوں میں 17 فیصد مسلمان ہیں۔ زیادہ تر ہندو اکثریتی ریاستوں کی جیل میں قید مجرموں سے زیادہ انڈر ٹرائل میں مسلمانوں کی نمائندگی ہے۔البتہ صرف مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر کی جیل میں قید ملزمان میں ہندوں کی نمائندگی زیادہ ہے اس ریاست میں جہاں ہندو آبادی 28.5 فیصد ہے وہیں جیلوں میں 39.5 فیصد ہے۔