کشمیریوں کو ان کی زمینوں سے بے دخلی اورتعمیرات کی مسماری مہم روکی جائے،ایمنسٹی انٹرنیشنل


نئی دہلی:انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مسلم اکثریتی خطے جموں و کشمیرمیں جاری شہریوں کی زمین سے جبری بے دخلی اورتعمیرات کی مسماری مہم کو  انسانی حقوق کی ظالمانہ خلاف ورزیوں میں ایک اوراضافہ قرار دیتے ہوئے اس مہم کو فوری روکنے اورمتاثرہ افراد کو معاوضہ د ینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سرینگر، بڈگام، اسلام آباد اور بارہمولہ سمیت مختلف اضلاع میں4فروری سے  شہریوں کی زمین سے جبری بے دخلی اورتعمیرات کی مسماری مہم جاری ہے ۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا بورڈ کے سربراہ آکار پٹیل نے ایک بیان میں کہاکہ مسماری مہم جبری بے دخلی کے مترادف ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہاکہ اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے تحت جس کا بھارت ایک فریق ہے، ہر ایک کو مناسب رہائش کا حق حاصل ہے اوراس کے تحت جبری بے دخلی پر پابندی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جہاں جائز ہو، بے دخلی معقولیت اور اصولوں کے مطابق کی جانی چاہیے اور اس میں معقول اور مناسب نوٹس دینا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر قانونی مددکی فراہمی کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ متاثرین عدالتوں سے انصاف حاصل کرسکیں۔آکار پٹیل نے کہاکہ بے دخلی کی وجہ سے کسی کو بھی بے گھر یا انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کا شکار نہیں بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی حکام کو فوری طور پر مسماری مہم کو روکنا چاہیے اور جبری بے دخلی کے خلاف حفاظتی اقدامات کی یقینی بنانا چاہیے جس طرح بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیارات میں بیان کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بغیر کسی امتیاز کے تمام متاثرہ افراد کو مناسب معاوضہ دیاجانا چاہیے ۔اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ جبری بے دخلی کے متاثرین اس کا ازالہ کرسکیں اور ذمہ داروںکا احتساب کتاب کیا جائے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ قابض حکام نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں نام نہاد انسداد تجاوزات مہم کے نام پرلوگوں کے رہائشی مکانات اور دیگر املاک کو مسمار کیا ہے۔

مکینوں کا کہنا ہے کہ انہیں انتظامیہ کی جانب سے کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی اور ان کے پاس جائیدادوں کی ملکیت ثابت کرنے والی دستاویزات موجود ہیں لیکن قابض حکام نے انہیں گھروں پر بلڈوزر چلانے سے پہلے اپنے دعوے ثابت کرنے کا موقع نہیں دیا۔