کشمیری پاک بھارت تعلقات کے مخالف نہیں،مسئلہ کو حل کئے بغیر یہ تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے، شیخ عبدالمتین

کراچی(صباح نیوز)آل پارٹیز حریت کانفرنس مقبوضہ جموں و کشمیر کے جنرل سیکریٹری شیخ عبدالمتین نے کہا کہ کشمیری پاک بھارت تعلقات کے مخالف نہیں لیکن مسئلہ کو حل کئے بغیر یہ تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے،بھارت کی فاشسٹ مودی سرکار نے کشمیریوں کے قتل عام کے لئے  15لاکھ ایک ہزار سے زیادہ فوج اور مسلح افرادمقبوضہ کشمیرپہنچا د ئیے ہیں جب کہ ولیج ڈیفنس کمیٹیاں کے نام پر 50 ہزار نان اسٹیٹ ایکٹر تیار کئے گئے ہیں جن کو فوجی اسلحہ دیا گیاہے۔ یہ نان اسٹیٹ ایکٹر کشمیریوں کو گاوں گاوں قتل کرنے کے لیے تیار کئے گئے ہیں ۔بھارتی فورسز ایسے جرائم اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کر رہی ہے جو دنیا کے کسی دوسرے خطے میں نہیں دیکھے جا سکتی۔کشمیری 75 کی جدوجہد میں چھ لاکھ جانوں کی قربانیاں دے چکے لیکن ہر طرح کا ظلم وتشد د اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کے باوجود بھارتی فوج کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو نہیں دبا سکی۔ یوم یکجہتی پر پاکستانی عوام کے مشکور ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے چارہ روزہ دورہ کراچی کے اختتام پر کراچی پریس کلب کے مہمان کے طور پر معروف پروگرام “میٹ دی پریس” سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی، سیکریٹری شعیب احمد ، ممبران گورننگ باڈی فیڈرل یونین آف جنرلیسٹ کے جوائنٹ سیکریٹری سردار لیاقت، کالم نویس بشیر سدوزئی،  ممبران پریس کلب اور کراچی کے معروف صحافیوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ سیکریٹری پریس کلب شعیب احمد نے مہمان کو خوش آمدید اور صدر سعید سربازی نے شکریہ ادا کیا۔ حریت کانفرنس کے سیکریٹری جنرل نے کراچی میں مختلف سیمیناروں،

کانفرنسوں اور ریلیوں سے خطاب کیا،اور مختلف وفود سے ملاقاتوں کے موقع پر مسئلہ کشمیر کے خدوخال اور مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورت حال پر روشنی ڈالی۔ میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ عبدالمتین نے کہا کہ کشمیری پاک بھارت تعلقات کے مخالف نہیں لیکن مسئلہ کشمیر کا آبرومندانہ حل پہلے ہونا چاہیے ۔ مسئلہ کو حل کئے بغیر یہ تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے، بھارت پینترے بدلنے میں ماہر ہے پاکستان کو دھوکا دے گا۔

جموں و کشمیر کے دریاوں کا رخ تبدیل کرنا چاہتا ہے۔بھارت کشمیریوں پر بدترین تشددد اور دیگر حربے استعمال کررہا ہے تاکہ کشمیری عوام کو اپنی جدوجہد سے دستبردار کرایا جاسکے ، لیکن کشمیریوں کا یہ عزم ہے کہ وہ کشمیر سے آخری فوجی کے نکلنے تک بھارت کی بربریت کا مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام حکومت اور فوج کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی تعاون اور سرپرستی سے کشمیریوں کا جذبہ آزادی اور جدوجہد میں نئی روح پیدا ہوتی ہے، ہماری دعا اور خواہش ہے کہ پاکستان میں سیاسی اور معاشی استحکام پیدا ہو ۔ کشمیری رہنما نے پاکستانی سیاست دانوں سے اپیل کی کہ آپس کے سیاسی اختلافات بات چیت سے حل کریں اور ایک دوسرے پر کشمیر فروخت کرنے جیسے الزامات سے گریز کریں۔ ہماری لیے ساری سیاسی پارٹیاں، قائدین اور ادارے یکساں قابل احترام ہیں ۔

غلط یا منفی گفتگو سے مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں میں مایوسی کا خدشہ ہے حکومتوں کے ساتھ پالیسوں میں تھوڑی بہت تبدیلی آتی ہے لیکن کوئی بھی پاکستانی حکمران مسئلہ کشمیرپر کسی قسم کی سودابازی کاسوچ بھی نہیں سکتا،کیوں کہ یہ پاکستانی عوام کے دلوں کی دھڑکن ہے جموں و کشمیر کے عوام اتنی بڑی فوجی طاقت کے ساتھ ،پاکستانی عوام کی اخلاقی حمایت سے ہی نبر دآزماہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں پر بھارتی قابض فوج کی بربریت کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ کشمیر کے قبرستان شہدا سے بھرچکے، جیلوں میں قیدیوں کی جگہ نہیں رہی لیکن ہم مایوس نہیں ہیں اگر پاکستان کی طرف سے مایوسی ہوئی تو ہماری مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے ہمیں پاکستانی عوام سے امید ہے کہ وہ کسی  بھی موقع پر اور مشکل حالات میں بھی  اپنے کشمیری بھائیوں کو مایوس نہیں ہونے دیں گے ۔

حریت رہنما نے کہا کہ ایک مستحکم اور مضبوط پاکستان ہماری تحریک آزادی کے لیے ضروری ہے۔ہم پاکستان کے مشکور ہیں جو مظلوم کشمیری عوام کی آواز کو دنیا کے سامنے اٹھارہا ہے ،پاکستان کی تمام جماعتوں کا بھی شکرگزار ہیں جو مسئلہ کشمیر پر متفقہ موقف رکھتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سندھ خاص طور پر کراچی کے عوام نے ماضی میں کشمیریوں کا جس طرح ساتھ نبھایا ہے ہم پرامید ہے کہ آج بھی کراچی کشمیریوں کے حقوق کے لئے ہر فورم پرآواز اٹھائے گا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کی موجودگی میں کشمیری شہدا کو پاکستانی پرچم میں دفنانا پاکستان کے ساتھ کشمیریوں کی محبت کا اظہار ہے، وفادری کا اس سے ذیادہ یقین نہیں دلا سکتے۔

کشمیری حریت رہنما ء نے مقبوضہ کشمیرمیں نہے عوام کے خلاف بھارتی ریاستی دہشت گردی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ قابض بھارتی فوجیوں نے جنوری 1989 سے 5 فروری 2022 تک 96ہزار 1سو40 کشمیری شہید کیئے جن میں سے7ہزار 2سو65 کو دوران حراست وحشیانہ تشدد اورجعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا۔بھارتی فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 1لاکھ 65 ہزار 2 سو 93 افراد کو گرفتارکیا، ایک لاکھ 10ہزار 4سو 95 مکانات اور دیگر عمارتیں تباہ کیں۔ بھارتی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں اس عرصے کے دوران 22 ہزار9 سو51 خواتین بیوہ جبکہ1لاکھ7ہزار 8سو83 بچے یتیم ہوئے۔

بھارتی فوجیوں نے جنوری 1989 سے اب تک گھروں میں گس کر 11ہزار2سو56خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ سری نگر میں قائم ایک ریسرچ سیل  کے مطابق  مقبوضہ جموں وکشمیر میں تعینات بھارتی فوجیوں کی تعداد 15لاکھ ایک ہزار کے قریب  ہے ۔جن میں  فوج کے جوانوں کی تعداد 7لاکھ50ہزار، پیرا ملٹری اہلکاروں کی تعداد 5لاکھ 35ہزار، پولیس اہلکاروں کی تعداد 1لاکھ30ہزار، اسپیشل پولیس آفیسرز کی تعداد 35ہزار جبکہ پچاس ہزار ولیج ڈیفنس کمیٹیاں قائم کی ہیں جن کو فوجی اسلحہ دیا گیاہے۔ یہ نان اسٹیٹ ایکٹر کشمیریوں کو گاوں گاوں قتل کرنے کے لیے تیار کئے جا رہے ہیں ۔ مجموعی طور پر مسلح اہلکاروں کی تعداد پندرہ لاکھ ایک ہزار بنتی ہے اس کے باوجود ہم پاکستانی بھائیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم مایوس نہیں آپ پرامید رہیں اور ہماری سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں ان قربانیوں کا ضرور نتیجہ نکلے گا۔

انہوں نے کہا کہ  5اگست 2019کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کشمیر کواپنی نوآبادیاتی بنانے کی طرف ایک اور قدم تھا۔ مقبوضہ کشمیر کو اپنی ایک کالونی بنانا ہندو انتہا پسند تنظیموں راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کادیرینہ خواب رہا ہے ،بھارت ایک منظم طریقے سے نئے قوانین متعارف کروا کرمقبوضہ علاقے میں آبادکاری کے لیے نوآبادیاتی نظام کی راہ ہموار کر رہا ہے۔مودی حکومت اسرائیلی طرز پرمقبوضہ علاقے میں اپنے آبادکار نوآبادیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھارہی ہے،لیکن اس کو مذاحمت کا سامنا ہے آسانی سے قبضہ نہیں کر سکتا۔