اسرائیلی طرز کی کارروائی میں مقبوضہ کشمیر میںکشمیریوں کی دو لاکھ ایکٹر اراضی پر قبضہ کر لیا گیا۔لیگل فورم فار کشمیر

اسلام آباد: نام نہاد انسداد تجاوزات مہم کے تحت کشمیری مسلمانوں کو زمین سے محروم کرنے  کے منصوبے کے تحت  کشمیریوں کی دو  لاکھ  ایکٹر اراضی پر  قبضہ کر لیا گیا ہے۔ جموں وکشمیر کی قابض بھارتی انتظامیہ نے  وادی کشمیر میں ایک  لاکھ78 ہزار ایکڑ جبکہ جموں میں25 ہزار ایک سو59ایکڑ اراضی کو  مالکان کو کوئی نوٹس دیے بغیر زبردستی قبضہ میں لے لیا ہے۔

لیگل فورم فار کشمیر(ایل ایف کے) کی رپورٹ کے مطابق  مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی ،علاقے میں سخت پابندیاں عائد ہیں اور لوگوں کواسرائیلی طرز کے نوآبادیاتی مظالم کا سامنا ہے۔ایل ایف رپورٹ  کے مطابق  مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بڑے پیمانے پر انتظامی تبدیلیوں اور قانون سازی نے اس پابندی کو ختم کر دیا ہے جس کے تحت غیر کشمیریوں کو رہائشی یا تجارتی استعمال کے لیے جائیداد خریدنے سے روکا جا سکتاتھا۔سابقہ ریاستی قوانین کی منسوخی کے بعدبھارتی مسلح فورسز جہاں چاہیں زمین پر قبضہ کر سکتی ہیں جبکہ بھارتی حکومت صنعتی استعمال کے نام پر کسی بھی زمین اور جائیداد پر قبضہ کرنے کی مجازہے۔

ایل ایف کے نے کہا کہ جموں اور کشمیر کے 20 اضلاع میں مسماری مہم تیزی سے جاری ہے جہاں ریونیو اہلکار، پولیس اور بلڈوزر کشمیریوں کی روزی روٹی چھیننے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔لیگل فورم فار کشمیر نے حقائق پر مبنی ایک رپورٹ تیار کی ہے جس کا عنوان ہیزمینوں پر بڑے پیمانے پر قبضہ :مقبوضہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو بے اختیاربنانا۔رپورٹ میں شہری آبادی کے خلاف انسداد تجاوزات مہم کے نام پر مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اسرائیلی طرز کے نوآبادیاتی ماڈل کو بے نقاب کیاگیا ہے جس کا مقصد کشمیریوںکو ان کی زرعی اور غیر زرعی زمینوںسے بے دخل کرنا ہے تاکہ ان کو معاشی طورپر بے اختیار بنایاجائے۔

رپورٹ میں تحصیل اورگائوں کے حساب سے قبضے میں لی گئی زمینوں کی تفصیل فراہم کی گئی ہے اور نشاندہی کی گئی ہے کہ بھارتی حکام نے خطہ کشمیر میں 178005.213 ایکڑ اور جموں میں 25159.56ایکڑ اراضی کوئی نوٹس دیے بغیر مالکان سے زبردستی چھین لی ہے۔ریونیو محکمے کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیرکے 20اضلاع میں جاری کی گئی مبین ہریاستی اراضی کی 11737صفحات کی فہرست بنیادی طور پر بگ لینڈاسٹیٹ ایبولیشن ایکٹ(زرعی اصلاحات ایکٹ)، جے کے اسٹیٹ لینڈ ویسٹنگ آف اونر شپ ایکٹ 2001  اور1956 اور سابقہ ریاستی حکومتوں کی طرف سے بے زمین کسانوں کے حق میں منظور کیے گئے دیگر متعدد قوانین کے تحت کشمیریوں کی ملکیت ہے۔ ایل ایف کے نے کہا کہ انسداد تجاوزات مہم آبادی کے تناسب میں تبدیل کا ایک عمل ہے تاکہ باہر کے تاجروں کو آبادکیا جائے اور انہیں ووٹنگ اور دیگر حقوق دیے جائیں۔

ایل ایف کے نے کہا کہ مودی حکومت انسانی حقوق اور انسانی اصولوں اور جموں و کشمیرکے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 13قراردادوں کی بھی خلاف ورزی کر رہی ہے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99کے تحت سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کو تمام سفارتی اور دیگر پرامن ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے مقبوضہ جموں کشمیر کے لوگوں کو جبری بے دخلی، نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم سے بچانے کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔