اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے تحت تنازعہ کشمیر کا پر امن حل ناگزیر ہے ۔منیر اکرم


نیویارک(کے پی آئی) پاکستان ، ترکی، آذربائیجان اور سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے تنازعہ کشمیر کے پر امن حل پر زور دیا ہے ۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم  اور اقوام متحدہ میں ترکی، آذربائیجان اور سعودی عرب کے سفرا  نے  یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں پاکستانی مشن کے ویبینار  سے خطاب کیا

یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں   ویبینار کا اہتمام  اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن نے کیا تھا اس موقع پرر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے مقبوضہ  جموں و کشمیر کے لوگوں کی حق خود ارادیت کے حصول تک حمایت جاری رکھنے کے  پاکستانی عزم کا اعادہ کیا ہے۔ترکی، آذربائیجان اور سعودی عرب کے سفیروں سمیت نو معزز مقررین نے ویبنار میں شرکت کی اور دہائیوں پرانے تنازعہ کشمیر کے فوری حل کی ضرورت پر زور دیا۔منیر اکرم نے کہا کہ کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی اور حق خود ارادیت اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے تحت جائز ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی جانب سے آزادی اور حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد منصفانہ ہے جو اقوام متحدہ کے منشور، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے۔منیر اکرم نے کہا کہ بھارت گزشتہ ستر برس سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوںکا ارتکاب کر رہا ہے اورکشمیری عوام کے مظالم میں 5 اگست 2019 کے یکطرفہ بھارتی اقدامات کے بعد اضافہ ہوا ہے۔پاکستان کی سابق سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے اسلام آباد سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا جس میں انہوں نے کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کے لیے ٹھوس اور بامعنی اقدامات پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ آزادی کی جدوجہد کو شکست نہیں دی جا سکتی لہذا بہادر کشمیری بھی اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہونگے۔دیگر شرکامیں اقوام متحدہ میں ترکی، آذربائیجان اور سعودی عرب کے سفرا کے علاوہ غلام نبی میر ،عبدل حامد صیام، مشعال حسین ملک، انسانی حقوق کے کارکن سلمان خان اور حاشر علی اعوان شامل تھے۔

منیر اکرم نے کہا کہ جموں و کشمیر پر بھارت کا قبضہ غیر قانونی اوراقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت 70 سال سے کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ جبر کی بھارتی مہم کشمیری عوام کی آزادی اور حق خود ارادیت کی خواہش کو دبانے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ترکیہ کے سفیر Feridun Sinirliogluنے کہا کہ اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بھارت کے یکطرفہ فیصلے نے دیرینہ تنازعہ کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ طاقت کے بے تحاشہ استعمال، کرفیو اور بلا جواز گرفتاریوں سے دوچار ہیں۔آذربائیجان کے سفیرYashar Aliyev نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کے طور پر آذربائیجان جموں و کشمیر کے مسئلے کے بین الاقوامی اصولوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق پرامن حل کی حمایت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر تنازعہ سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا پرامن حل جنوبی ایشیائی خطے میں امن اور سلامتی کو یقینی بنانے کے حوالے سے بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے سفیرAbdulaziz Al-Wasil نے تنازعہ کشمیر کے فریقین پر زور دیا کہ وہ دانشمندی اور بات چیت کے جذبے کے ساتھ تعمیری مذاکرات کریں اور کشیدگی بڑھانے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ایک پائیدار سیاسی حل کے حصول کے مقصد کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت شروع کرنے کے لیے دونوں پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

ورلڈ کشمیر ایوائیرنس فورم کے صدر ڈاکٹر غلام نبی میر نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں ہندوں کو بسانے کا عمل 2020 سے مزید تیز کر دیا ہے۔ انہوں نے بھارت مقبوضہ کشمیر میں اس وقت جو اقدامات کر رہا ہے کہ وہ فلسطین میں جاری اسرائیلی اقدامات سے مماثلت رکھتے ہیں،برطانوی مصنف وکٹوریہ شوفیلڈ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت پر بین الاقوامی دباو بڑھانے کا مطالبہ کیا۔