میر واعظ جنوبی کشمیرقاضی یاسر کے ایک شاپنگ کمپلیکس کو قابض انتظامیہ نے گرادیا


سرینگر:مقبوضہ کشمیر کی قابض انتظامیہ نے نام نہاد انسداد تجاوزات مہم کے نام پر امت اسلامیہ کے سربراہ اور میر واعظ جنوبی کشمیرقاضی یاسر کے ایک شاپنگ کمپلیکس کو گرادیا گیا ہے۔قاضی یاسر اور ان کے بھائی قاضی شبلی کئی سالوں سے جیل میں ہیں۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض انتظامیہ نے جمعرات کی صبح جنوبی کشمیر کے قصبے اسلام آباد میں  قاضی یاسر کے ایک شاپنگ کمپلیکس کو گرادیا ہے ۔قابض انتظامیہ نے قصبے کے ایک اسٹیڈیم کے قریب واقع اس شاپنگ کمپلیکس قاضی یاسر کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے گرایا ہے ۔

واضح رہے کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی مقبوضہ کشمیرمیں مسلط کردہ انتظامیہ نے تحریک آزادی سے وابستہ رہنماؤں اور تنظیموں کو انکے سیاسی نظریات کی بنا پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ قابض انتظامیہ حریت رہنماؤں کی جائیدادوں کو ضبط اور مسمار کر رہی ہے۔حال ہی میں قابض حکام نے سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے ہیڈ آفس کی عمارت کو ضبط کیاہے۔ جماعت اسلامی اور اس کے رہنماؤں کی متعدد جائیدادیں ضبط کی گئی ہیں جبکہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران بہت سے حریت رہنماؤں اور کارکنوں کے مکانات کو گرادیاگیاہے۔ ادھر  لالچوک سرینگر میں قائم آفتاب مارکیٹ میں انتظامیہ نے 20سے زائد دکانوں کو سیل کر دیا گیا 2.7کنال اراضی  کو ضبط کر لیا گیا ہے ۔

یاد رہے مقبوضہ کشمیر کی بھارتی انتظامیہ نے جنوری کے دوسرے ہفتے میں  ہزاروں شہریوں کو زمین کا ناجائز قابض قرار دے کر زمین سے بے دخلی کا نوٹس جاری  کیا تھا ۔ اس نوٹس  کے بعد بے دخلی کی لیے انتظامیہ نے کارروائی کر کے  سینکڑوں گھر تباہ کر دیے ہیں۔کئی سابق وزرا ، سابق ممبران اسمبلی سمی سیاست دانوں اور ہزاروں عالم شہریوں کو5 اگست 2019 سے پہلے کے قانون جموں و کشمیر اسٹیٹ لینڈ ایکٹ کے تحت حاصل اراضی خالی کرنے کا  نوٹس دیا گیاتھا ۔۔مقبوضہ کشمیرمحکمہ مال کے کمشنر سیکریٹری وجے کمار بدھوری نے  20 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز سے جموں و کشمیر اسٹیٹ لینڈ ایکٹ کے تحت حاصل اراضی کو جنوری کے آخر تک ختم کرانے کا حکم جاری کیا تھا   ۔

عام شہریوں کا کہنا ہے کہ  بھارتی حکومت کشمیریوں  سے زمینیں چھین کر انہیں افلاس و تنگ دستی کے اندھیروں میں دھکیل رہی ہے۔ریاست کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے خدشات صحیح ثابت ہو رہے ہیں۔  انتظامیہ نے اب تک آپریشن میں سینکڑوں کنال اراضی خالی کرالی گئی ہے ۔ آپریشن  کے دوران لوگوں کے گھروں کو بھی مسلمار کر دیا گیا  ہے ۔   ان افراد کوسرکاری اراضی پر ناجائز قابض قرار دے کرانہیں اراضی کو 31 جنوری 2023 سے پہلے حکومت کو واپس لوٹانے یا پھر قانونی کارروائی کے لیے تیار رہنے کے لیے نوٹس جاری کیے گئے تھے۔