نام نہاد انسداد تجاوزات مہم کشمیریوں کے لیے ایک اور یو پی اے قانون ہے ۔محبوبہ مفتی


سرینگر: مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی اورپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ نام نہاد انسداد تجاوزات مہم کشمیری عوام پر مظالم ڈھانے اور انہیں بے گھرکرنے کے لئے بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کا نیا ہتھیار ہے۔ نام نہاد انسداد تجاوزات مہم کشمیریوں کے لیے ایک اور یو پی اے قانون ہے ۔

محبوبہ مفتی نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک نیا ہتھیار ہے جسے بی جے پی حکومت جموں وکشمیر کے لوگوں پر ظلم و ستم ڈھانے اور انہیں گھروں سے بے دخل کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے، یہ ایک نیا ہتھیار ہے جو جموں و کشمیر کے لوگوں کو ستانے اور انھیں ان کے گھروں سے نکال پھینکنے کے لیے بی جے پی حکومت کے ذریعہ استعمال کیا جا رہا ہے، جس طرح وہ یو اے پی اے اور پی ایس اے جیسے کالے قوانین اور این آئی اے، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریت اوردیگر ایجنسیوں کو استعمال کررہی ہے۔نام نہاد انسداد تجاوزات مہم کشمیریوں کے لیے ایک اور یو پی اے قانون ہے ورنہ  چین نے بھارت کی 2ہزارمربع کلومیٹر زمین پر قبضہ کر رکھا ہے، اگر حکومت سنجیدہ ہے تو پہلے چین سے  زمین واپس لے۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ انسداد تجاوزات مہم کے ذریعے جن لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں سے کچھ ہندو مہاراجہ ہری سنگھ کے زمانے سے ان علاقوں میں رہائش پذیر ہیں جن میں سرینگر کے ہوٹل نیڈوز کے رہائشی بھی شامل ہیں۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ پہلے انہوں نے ہندوئوں اور مسلمانوں کے درمیان، پھر گجروں اور بکروالوں اور شیعوں اور سنیوں کے درمیان دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی اور اب وہ یہ کہہ کر امیر اور غریب کے درمیان دراڑ پیدا کر رہے ہیں کہ وہ امیروں کے خلاف جا رہے ہیں جبکہ سچ یہ ہے کہ غریبوں کے گھر گرائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کشمیری عوام سے اس حملے کا مقابلہ کرنے کے لئے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ جب تک کشمیر اور جموں کے لوگ متحد نہیں ہوجاتے، ہم اس حملے کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔پی ڈی پی سربراہ نے لوگوں سے کہا کہ وہ خاموش تماشائی نہ بنیں، آگے آئیں اور اپنی آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر میں گورنر ہائوس اور بادامی باغ چھائونی بھی سرکاری زمین پر بنائی گئی ہے ،پہلے ان کو خالی کر انا چاہیے۔