سری نگر کے مختلف علاقوں میں مزید492 کنال اراضی بحق سرکار ضبط


سری نگر(کے پی آئی)مقبوضہ کشمیر کی بھارتی انتظامیہ نے سری نگر کے مختلف علاقوں میںمزید492 کنال اراضی بحق سرکار ضبط کر لی ہے ۔ جبکہ  اسلام آباد  میںمزید کئی کنال اراضی پر بلڈوزر چلا کر تعمیرات مسمار کر دی ہیں۔

عوامی نیشنل کانفرنس کے رہنما مظفر شاہ  ،کانگریس کے رہنما پیرزادہ محمد سعید، سابق وزیر سید فاروق اندرابی اور سید محمد قاسم کے زیر قبضہ اراضی بھی خالی کر ا لی گئی ہے ۔مقبوضہ کشمیر کی بھارتی انتظامیہ نے جنوری کے دوسرے ہفتے میں  ہزاروں شہریوں کو زمین کا ناجائز قابض قرار دے کر زمین سے بے دخلی کا نوٹس جاری  کیا تھا ۔ اس نوٹس  کے بعد بے دخلی کی لیے انتظامیہ نے کارروائی کر کے  سینکڑوں گھر تباہ کر دیے ہیں۔کئی سابق وزرا ، سابق ممبران اسمبلی سمی سیاست دانوں اور ہزاروں عالم شہریوں کو5 اگست 2019 سے پہلے کے قانون جموں و کشمیر اسٹیٹ لینڈ ایکٹ کے تحت حاصل اراضی خالی کرنے کا  نوٹس دیا گیاتھا ۔

مقبوضہ کشمیرمحکمہ مال کے کمشنر سیکریٹری وجے کمار بدھوری نے  20 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز سے جموں و کشمیر اسٹیٹ لینڈ ایکٹ کے تحت حاصل اراضی کو جنوری کے آخر تک ختم کرانے کا حکم جاری کیا تھا   ۔ عام شہریوں کا کہنا ہے کہ  بھارتی حکومت کشمیریوں  سے زمینیں چھین کر انہیں افلاس و تنگ دستی کے اندھیروں میں دھکیل رہی ہے۔ریاست کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے خدشات صحیح ثابت ہو رہے ہیں۔  انتظامیہ نے اب تک آپریشن میں سینکڑوں کنال اراضی خالی کرالی گئی ہے ۔ آپریشن  کے دوران لوگوں کے گھروں کو بھی مسلمار کر دیا گیا  ہے ۔

ان افراد کوسرکاری اراضی پر ناجائز قابض قرار دے کرانہیں اراضی کو 31 جنوری 2023 سے پہلے حکومت کو واپس لوٹانے یا پھر قانونی کارروائی کے لیے تیار رہنے کے لیے نوٹس جاری کیے گئے تھے۔  ریاستی اخبار کے مطابق 31 جنوری 2023  تک سری نگر کے مختلف علاقوں میں کل 162 کنال اور 2 مرلہ اور 330 کنال اور 1 مرلہ کی کچہری اراضی حکومت نے واپس لے لی ہے ۔