بھارتی حکومت نے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کی مزید  20  جائیدادیں قرق کر لی ہیں


 سری نگر:بھارتی حکومت نے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کی مزید  20  جائیدادیں قرق کر لی ہیں ۔ مقبوضہ  جموں و کشمیر میں نئی دہلی کے زیر کنٹرول سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) نے سری نگر ، جنوبی اور شمالی کشمیر میں جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کی مزیدجائیدادوں کو ضبط کر لیا ہے ۔19 د سمبر2022 کو بھی جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کی  گیارہ  جائیدادیں قرق  کی گئی تھیں۔اس سے قبل قائد تحریک آزادی کشمیر سید  علی گیلانی مرحوم کی ملکیتی برزلہ میں ایک عمارت ضبط کی گئی تھی ۔

سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) نے  پورے مقبوضہ کشمیر  میں جماعت اسلامی کی 188 جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں ضبط کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کارروائی کا مقصد تنظیم کو کشمیر یوں کی جاری تحریک آزادی میں اس کے کردار کی سزا دینا ہے۔ یاد رہے  ایس آئی اے نے جماعتِ اسلامی  مقبوضہ کشمیر  یا فلاحی تنظیم  فلاحِ عام ٹرسٹ کے درجنوں اسکول کی عمارتوں ، اراضی،  فروٹ کے باغات اور دیگر غیر منقولہ جائیدادوں کو بھی حالیہ مہینوں میں ضبط یا سیل کیا ہے۔جنوبی ضلع اننت ناگ میں نومبر کے آخری ہفتے میں ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق 11 ایسی جائیدادیں ضبط کی گئیں۔

وی او اے کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں جماعتِ اسلامی اور فلاحِ عام ٹرسٹ کی ایسی 188 غیر منقولہ جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں ان کے غیر قانونی استعمال کو روکنے کے لیے ضبط کیا جارہا ہے۔بھارتی حکومت نے فروری 2019 میں جماعت اسلامی جموں و کشمیر پر بھارت  دشمنی  کا الزام لگاکر اس پر غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق قانون کے تحت پانچ سال کے لیے پابندی عائد کی تھی۔بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی حکومت نے رواں برس جون میں فلاحِ عام ٹرسٹ کے زیرِ اہتمام چلنے والے تمام اسکولوں کو بند کرنے کے احکامات صادر کیے تھے اور اس کے ساتھ ہی ضلع مجسٹریٹوں نے اس کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

جموں و کشمیر اسٹیٹ انوسٹیگیشن ایجنسی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ان جائیدادوں کو ضبط کرنے سے حریت  پسندانہ سرگرمیوں کے لیے رقومات کی فراہمی کو روکا جاسکے گا اور دہشت گرد نیٹ ورکس ختم کرنے میں مدد ملے گی۔گزشتہ ماہ بھارت کے انفورسمنٹ ڈائیریکٹوریٹ نے سرکردہ  حریت  پسند رہنما شبیر احمد شاہ کے سری نگر کے حیدر پورہ بائی پاس علاقے میں واقع ایک رہائشی مکان کو ٹیرر فنڈنگ کے ایک معاملے میں سیل کیا تھا۔شبیر شاہ کو انفورسمنٹ ڈائیریکٹوریٹ نے جولائی 2017 میں ممنوعہ فنڈنگ کے ایک مقدمے کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا جب سے وہ دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ تاہم ان کے حیدر پورہ بائی پاس علاقے میں واقع گھر کو  علیحدہ مقدمے کے سلسلے میں ضبط کیا گیا ہے ۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی سابق وزیرِ اعلی اور اپوزیشن پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے پولیس اور دیگر سرکاری اداروں کی طرف سے تشدد اور دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر نجی املاک کو ضبط یا سیل کرنے کی حالیہ کارروائیوں کی مذمت کی تھی ۔ ادھر22 دسمبر کوہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں فرضی مقابلوں میں کشمیری نوجوانوں کی شہادتوں، کشمیری رہنما مرحوم سید علی گیلانی  کی ملکیتی عمارت سمیت کئی جائیدادوں کو ضبط کرنے کی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا  تھا

انہوں نے کہا تھا کہ قابض حکام کشمیریوں کی ملکیتی جائیدادوں کو سیل کر رہے ہیں ۔پسماندہ کشمیریوں کو مفت تعلیم فراہم کرنے والے تعلیمی اداروں کے لیے وقف جائیدادوں کو بھی سیل کیا جارہا ہے۔ مرحوم  کشمیری رہنما  سید علی شاہ گیلانی کی ملکیتی ایک جائیداد جو کہ برزلہ سری نگر میں واقع ہے، کو بھی  سیل کیا گیا ہے۔ سید علی گیلانی  کا گزشتہ سال  دوران اسیری  انتقال ہو گیا تھا۔ بھارتی قابض افواج نے  اہل خانہ کو ان کی مناسب تدفین کی اجازت نہیں دی تھی۔ کے پی آئی  کے مطابق ترجمان نے کہا کہ سید علی گیلانی کے خاندان کو کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کے لیے ان کی منصفانہ جدوجہد میں حصہ ڈالنے پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔بھارت کو ان سنگین ناانصافیوں پر جوابدہ ہونا چاہیے۔