اسلام آباد(صباح نیوز) جما عت اسلامی پاکستان کی جانب سے تحریک انصاف کی حکومت کے38ماہ پر مشتمل دوراقتدار کو بدترین قراردے دیا گیا۔
جماعت اسلامی کے شعبہ تحقیق کی طرف سے حکومت کی تین سالہ کا رکردگی کے حوالے سے گیارہ صفحات پرمشتمل وائٹ پیپرجاری کردیا گیا
وائیٹ پیپرمیں نہ صرف اگست 2018 سے اگست 2021 تک کا موازنہ کیا گیا ہے بلکہ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے دور میں ملک کی معاشی بدحالی کے اعدوشمار بھی شامل کئے گئے ہیں۔
وائیٹ پیپرڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی محمد اصغرنے انتہائی محنت وتحقیق سے تیار کیا ہے۔
وائیٹ پیپرمیں انکشاف کیاگیاہے کہ 38ماہ کے حالیہ دور میں صحت،تعلیم ،کھیل سمیت تمام شعبے و ادارے تباہ ہوکررہ گئے ہیں ، وفاق پاکستان خطرے سے دوچار رہا، مافیازکی حکمرانی اور اداروں کی تباہی کے باعث ملک کواربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا، ملک سکینڈلزو بحرانوں کی زدمیں رہا ۔ بیروزگاری، صحت عامہ،تعلیمی،ماحولیاتی اور سماجی بحران چھائے رہے، حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام رہی اور انتخابی منشورسے انحراف کیا گیا بدترین طرز حکمرانی دیکھنے کو ملا ۔
جماعت اسلامی کے مطابق موجودہ دور حکومت میں وزارت خزانہ، سٹیٹ بینک کوعالمی اداروں کاغلام بنا کررکھ دیا گیا۔
معاشی بدحالی کے حوالے سے رپورٹ کے مطابق تین سال میں معاشی ترقی کی شرح 1.66 فیصد کم ہوئی ۔افراط زر کی شرح میں 2.6 فیصد اضافہ ہوا۔ ڈالر کی قدر میں 50.15 روپے، بیرونی قرضہ میں 26 ارب 99 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا۔ کل قومی قرضہ میں 17949 ارب روپے بڑھ گیا۔ پیٹرول کی قیمت میں42 روپے56پیسے فی لٹر کا اضافہ ہوا۔
گھریلو استعمال کی بجلی کی زیادہ سے زیادہ قیمت میں سواپانچ روپے فی یونٹ اضافہ کیا گیابجلی کی قیمت 19روپے فی یونٹ سے بڑھ کر24روپے فی یونٹ تک جاپہنچی ، سوئی گیس کی قیمت میں 12فی ایم ایم بی یوٹی اضافہ ہوا، ایل پی جی کی قیمت میں 71روپے فی کلو
سونے کی قیمت میں 60ہزار600روپے کا اضافہ ہوا
براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 93 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی ۔ درآمدات میں 1.916 ارب ڈالر اور برآ مدات میں 0.761 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا۔ تجارتی خسارہ 0.543ملین ڈالر رہا۔
اشیائے خوردو نوش کی مہنگائی کے حوالے سے اعدادوشمار میں بتایا گیاہے کہ چکن کی قیمتوں میں 135روپے فی کلو،چینی کی قیمت میں 44 روپے ،خوردنی تیل اور بناسپتی گھی کی قیمتوں میں 160 روپے فی لٹر، دس کلو آٹے کے تھیلا پر 268 روپے، انڈے فی درجن 71 روپے، بکرے کا گوشت 350 روپے فی کلو ، بڑا گوشت فی کلو 181 روپے، دودھ فی لٹر 27 روپے مہنگا ہوا ہے۔
وائیٹ پیپرکے مطابق بیروزگاری میں بڑے پیمانے پراضافہ ہوا۔ ماحولیاتی کا کردگی کی درجہ بندی میں کمی آئی ۔ ادویات کی قیمتوں میں تین سال میں 12 مرتبہ اضافہ کیا گیا۔
وائیٹ پیپرکے مطابق صنعتی ترقی میں کمی کے ساتھ کپاس کی پیداوارمیں بھی کمی آئی ، کپاس کی پیداوار ایک کروڑ چالیس لاکھ گانٹھ سے کم ہوکر 56 لاکھ گانٹھ پر آگئی
وائیٹ پیپر کے مطابق چینی بحران سے قومی خزانہ کو 184 ارب روپے کا نقصان ہوا، شوگر سکینڈل میں تحریک انصاف کے رہنماجہانگیرترین، وفاقی وزیرخسروبختیار، حکومتی اتحادی چوہدری شجاعت،چوہدری پرویز الہی کے علاوہ دیگرسیاسی و حکومتی شخصیات ملوث پائی گئیں، مبینہ طور پر پنجاب حکومت کی طرف سے جہانگیرترین کو65کروڑ،خسرو بختیارکو45اورچوہدری مونس الٰہی کو 35کروڑ روپے سبسڈی دی گئی۔
وائیٹ پیپرکے مطابق آ ٹا گندم بحران سے قومی خزانہ کو 220 ارب روپے کا نقصان ہوا اس بحران میں وفاقی وزیرخسروبختیاراور صوبہ پنجاب کے وزیرخزانہ ہاشم جواں بخت ملوث پائے گئے لیکن ان کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
وائیٹ پیپر کے مطابق پیٹرول کا بحران پیدا کرکے قومی خزانے کو25ارب روپے کا نقصان پہنچایاگیا۔ سال 2019 میں ملک کو بد ترین ٹماٹربحران کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ توانائی سکینڈل کے تحقیقاتی رپورٹ میں سالانہ 100ارب روپے سے زائد کرپشن کا انکشاف ہوا۔
ایل این جی بحران سے ملک کو 100ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا وائیٹ پیپر کے مطابق پینڈوراپیپرز میں وفاقی وزراءشوکت ترین، مونس الہی،فیصل واوڈا، علیم خان کی آف شور کمپنیوں کا انکشاف ہوا لیکن وزیراعظم نے ان سے منی ٹریل نہیں مانگی گئی۔
الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، علی زیدی اور فہمیدہ مراز سمیت13ارکان پارلیمان کی بیرون ملک اربوں کی جائیدادیں ہیں عمران خان نے ان سے بھی منی ٹریل نہیں مانگی۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے مطابق 2021میں ملک کی 24فیصدتعلیم یافتہ آبادی بے روزگاری کا شکارہوگئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے دوران ناقص تعلیمی حکمت عملی کے تحت تعلیمی ادارے بند ،تعلیمی نظام بربادکردیا گیا،نجی تعلیمی اداروں کی اجارہ داری اور فیسوں میں اضافہ کم نہ ہوسکا۔ تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ ملک کے64فیصدعوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور میں تمام کھیلوں میں تنزلی آئی، کھیلوں کے میدانوں میں اضافے کی بجائے سینماگھروں میں اضافوں کے اعلانات کئے گئے۔
وائیٹ پیپر کے مطابق ملک بھر میں ہزاروں لاپتہ افراد کا مسئلہ حل نہیں کیا جاسکا اس دور حکومت میں خواتین اور معصوم بچے سنگین جرائم کا شکار ہوئے، ساڑھے تین کروڑ سے زائد آبادی غذائی قلت کا شکارہے ۔
قومی ادارے پاکستان ریلوے،پاکستان اسٹیل ملز، قومی ائیر لائن تباہی سے دور چارہوئے ریلوے کو 40ارب سالانہ، اسٹیل ملزکو160ارب قرض کا سامنا،پی آئی اے کا خسارہ 34ارب تک پہنچ چکا ہے۔نیب کی وجہ سے سات ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
رپورٹ میں خارجہ پالیسی کو ناکام قراردیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت نے کشمیر پالیسی سے انحراف کیااور عالمی سطح پر مناسب سفارتکاری میں ناکام رہی جس کی وجہ سے مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کرلیا، حکومت نے بالاکوٹ حملے پر بھی خاموشی اختیارکی۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے جماعت اسلامی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ سے کئی قوانین منظور کروانے کے باوجود پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رہا جوحکومتی ڈپلومیسی کی مکمل ناکامی ہے
طالبان امریکہ مذاکرات میں سہولت کاری کرنے کے باوجود حکومت ملک کو کوئی فائدہ دینے میں ناکام رہی۔ وزیراعظم نے ڈاکٹر عافیہ کا مسئلہ امریکی صدر کے سامنے اٹھانے سے گریزکیااور پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوا ۔
جماعت اسلامی کے مطابق موجودہ حکومت ایک کروڑ ملازمتوں ، پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر،پولیس اور نظام انصاف میں بہتری، عوام کومعلومات تک رسائی کے وعدوں کو ایفا کرنے میں ناکام رہی ہے آزادی صحافت نشانے پررہی ، حامد میر، طلعت حسین سمیت متعدد صحافیوں پر غیر اعلانیہ پابندیالگائی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے کراچی کوبے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے ، سول سروس خطرے میں ہے ، مقامی حکومتوں کو اختیارات نہیں دیئے گئے، الیکشن کمیشن کے خلاف حکومتی محاذآرائی عروج پر رہی ،
رپورٹ میں کہا گیا ہے حکومت مطلوبہ ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے ، سی پیک کی رفتار کو کم کیا گیا
جماعت اسلامی نے اپنے وائیٹ پیپر میں وزیراعظم کے یو ٹرنز کا بھی ذکر کیا ہے اور اسلامی ریاست بنانے کے دعوے کی حقیقت بھی بتائی ہے ۔
جماعت اسلامی کے وائیٹ پیپر کے مطابق معاشی بدحالی کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے دور 25مارچ2008سے24مارچ2013تک ملک میں مہنگائی کی شرح میں 7.5فیصد کمی آئی جبکہ ترقی کی شرح بھی0.5فیصد کم ہوئی جبکہ باقی ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہوا
وائیٹ پیپر کے مطابق مسلم لیگ ن کے دور 5جون2013سے 31مئی 2018تک ملک میں پیٹرول،آٹے ، چینی قیمتوں سمیت برآمدات میں بھی کمی ہوئی لیکن مہنگائی کی شرح میں 1.7فیصد اضافہ ہواجبکہ معاشی ترقی میں بھی 1.9فیصد اضافہ ہوا۔