جموں:مقبوضہ کشمیر میں کنٹرول لائن کے قریب بھٹہ دھوریاں مینڈھر میں 18ویں روز بھی آپریشن جاری رہا۔ گذشتہ روزسہ پہر تک قریب 83گھنٹوں سے زیادہ عرصے سے علاقے میں کوئی فائرنگ نہیں ہوئی ۔
گذشتہ روز قابض فوج نے اس علاقے میں اسلحہ بر آمد کرنے کا دعوی کیا تھا۔اس دوران گھنے جنگلاتی علاقے سے متصل دیہات کے قریب 30افراد سے پوچھ تاچھ کی گئی ہے جبکہ فی الوقت پولیس و سیکورٹی فورسز کے پاس 10افراد زیر حراست ہیں۔ان میں دو باپ اور انکے 4بیٹے بھی شامل ہیں۔ 4زیر حراست خواتین کو رہا کیا گیا ہے۔
کے پی آئی کوموصولہ رپورٹ کے مطابق مینڈھرجنگلات میں لائن آف کنٹرول(ایل او سی)کے نزدیک جمعہ کو18ویں روز بھی تلاشی آپریشن جاری رہا ۔ابھی تک مینڈھر کے نار خاص جنگلات میں سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان کئی روز سے کوئی فائرنگ کا تبادلہ نہیں ہوا۔ابھی تک جن افراد کو پوچھ تاچھ کیلئے حراست میں لیا گیا ان میں سے متعدد افراد کو چھوڑ دیا گیا جن میں 4خواتین بھی شامل ہیں۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھٹہ دھوریاں اور سنگیویٹ نامی نزدیکی دیہات سے قریب30افراد سے ابتک پوچھ تاچھ کی جاچکی ہے۔قابض فوج کو خدشہ ہے کہ جنگلات میں پناہ لئے عسکریت پسندوں کے بارے میں مقامی لوگوں کو پہلے سے علم تھا اور غالبا انہیں پناہ اور کھانا وغیرہ بھی فراہم کیا گیا تھا۔
معلوم ہوا ہے کہ فی الوقت جو شہری بھارتی فورسز و پولیس کے پاس زیر حراست ہیں ان میں محمد خورشید، اسکے دو بیٹے یاسر عرفات اور وحید اقبال،دو بھائی محمد شفاعت اور محمد مشتاق پسران محمد فاروق، 3 باپ بیٹے محمد راشد ولد محمد شریف اسکے دو بیٹے محمد عارف اور محمد طارق، محمد نور ولد محمد یوسف اور محمد معروف ولد باغ حسین شامل ہیں۔
ان سبھی کا تعلق بھٹہ دھوریاں سے ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس تصادم میں اب تک 2 جے سی او سمیت 9 فوجی ہلاک جبکہ دو پولیس اہلکار اور ایک فوجی اہلکار زخمی ہو گئے ہیں