فوجی قیادت اوراداروں پر الزامات، عمران خان اور دیگرکیخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے کا فیصلہ


اسلام آباد(صباح نیوز)فوجی قیادت اوراداروں پر الزامات لگانے کے معاملہ پر وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور دیگر پی ٹی آئی رہنمائوں کے خلاف پیکاایکٹ 2016کی دفعہ 10اور11اور تعزیرات پاکستان کی دفعات 120/B،124/A،505،506،109اور34 کے تحت فوجداری مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کیاہے۔

اس حوالہ سے حکومت نے قانونی ماہرین سے مشاورت مکمل کر لی ہے اور اب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)سے کہا جائے گا کہ وہ ان دفعات کے تحت مقدمات درج کرے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے درخواست تیارکر لی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے4نومبر کوشوکت خانم کینسرہسپتال میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اداروں اور افواج پاکستان کے خلاف نفرت انگیز باتیں کی ہیں اور عوام کو بغاوت پر اکسایا ہے۔

درخواست میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان کی میڈیا گفتگو بطور پریس کا نفرنس تمام میڈیا چینلز پر براہ راست نشر کی گئی اور سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی جس میں عمران خان نیازی مذکور نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ باہم صلاح مشورہ ہو کر حکومت پاکستان اور پاک فوج کے خلاف عوامی نفرت پھیلانے اور بغاوت پیداکرنے کے لئے حکومت پاکستان کو کانسپریسی کے تحت اسٹیبلشمنٹ کی لائی ہوئی کرپٹ اور چور، چور حکومت کہتے ہوئے اور قوامی اداروں ، پاک فوج اور پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور میجر جنر فیصل پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے پاکستانی عوام کو حکومت اور فوج کے خلاف نفرت، دشمنی اور بغاوت پیداکرنے کے لئے اکسایا ،

اس نے واضح طور پر کہا کہ “پاکستان میں ہماری ایجنسیز ڈیموکریٹک پراسیس کو چلنے نہیں دے رہی، میجر جنرل فیصل ، ڈرٹی ہیری اوپر وعدہ کر کے آیا تھا کہ فکر نہ کرو میں ان کو ٹھیک کرتا ہوں،آپ میرے پے چھوڑ دو میںاِن کو اس پارٹی کو ٹھکانے لگاتا ہوں اور ہمارے ایم پی ایز کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہے، فیصل ہم آپ کو ٹھیک کردیں گے”۔ اور فوج کے خلاف عوام اکساتے اور بغاوت کی ترغیب دیتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف کو مخاطب کرتے ہوئے واضح طور پر کہا “جنرل باجوہ آپ کی فوج کے اندرجو کالی بھیڑیں غلط کام کررہی ہیں، ظلم کر رہی ہیں ، انسانوں پر تشدد کررہی ہیں اور عوام میں فوج کے خلاف نفرتیں بڑھ رہی ہیں ، جب جنرل فیصل، پرائم منسٹر اور انٹیرئیر منسٹر پر الزام ہے تو تفتیش کیسے ہو گی ۔