لاہور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ یوتھ پورے سچ کے ساتھ جھوٹ پر مبنی بیانیے کو شکست دیں۔ سیاسی جماعتیں تاحال انتخابی اصلاحات نہ کر سکیں،سوال یہ ہے کہ ریفارمز کے بغیر انتخابات کس کس کے لیے قابل قبول ہوں گے؟ سیاست دانوں کی ذاتی لڑائیوں میں 22کروڑ عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کا تماشا غریب کی بہتری کے لیے نہیں، نہ یہ حکمران ملک میں جہالت، مہنگائی، بے روزگاری کے خاتمے کی لڑائی لڑ رہے ہیں، ان کے پیش نظر کرسی اور اپنی انا کی تسکین ہے۔ حکمران نہیں چاہتے کہ معاشرے کا عام پڑھا لکھا نوجوان آگے آئے، استعماری طاقتوں کو موجودہ حکمران جماعتوں میں سے کسی پر اعتراض نہیں نہ وہ ان سے خائف ہیں۔ ملک میں احتساب کے پر کاٹ دیے گئے، ہر طرف ظلم و جبر ہے۔ انصاف کے دروازے غریبوں پر بند، پیسوں کے بغیر کوئی عدالت نہیں جا سکتا۔ سپریم کورٹ کے جج نے ججز کانفرنس کے دوران جب یہ سوال پوچھا کہ کیا ملک میں انصاف ہے تو سب کا جواب نفی میں تھا۔ طاقتور کو50کروڑ کی چوری کرنے کی اجازت ہے، غریب کو معمولی غلطی پر جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ جماعت اسلامی کا یوتھ لیڈرشپ کنونشن ملک میں نئی جدوجہد کا آغاز ہے۔ نوجوانوں کومنظم کر کے فرسودہ اور کرپٹ نظام کو تبدیل کرنے کے لیے فیصلہ کن جدوجہد کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ ملک پر معاشی و سیاسی دہشت گرد مسلط ہیں۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی ناکام ہو چکی ہیں، اگر یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ملک کے مسائل حل کر سکتے ہیں تو اپنی حکومتوں کی اب تک کی کارکردگی بتائیں۔ اس وقت پیپلزپارٹی سمیت پی ڈی ایم کی تیرہ جماعتیں مرکز کو کنٹرول کر رہی ہیں، پی پی پندرہ برسوں سے سندھ میں، پی ٹی آئی دس برس سے خیبرپختونخوا اور اس کے ساتھ ساتھ آزاد اور گلگت بلتستان میں بھی حکومت کر رہی ہے۔ ن لیگ 1985ء سے اقتدار میں ہے، بلوچستان پر بھی انہی جماعتوں کی حکمرانی رہی، قوم کو بتایا جائے کہ انھوں نے ملک کے لیے کیا کارنامہ سرانجام دیا۔ حالیہ سیلاب سے تین کروڑ لوگ متاثر ہوئے، دس لاکھ مکان پانی میں بہہ گئے، ہزاروں مائیں، بہنیں بیٹیاں سڑکوں کنارے خیموں میں بیٹھی ہیں، بچے بھیک مانگ رہے ہیں اور ان پر تعلیم کے دروازے بند ہو گئے، مگر حکمران جماعتوں کی کرسی کے لیے لڑائی جاری ہے۔ سات دہائیوں سے ملک پر مسلط حکمران اشرافیہ نے نسلوں کا مستقبل برباد کیا، معاشرے میں وی آئی پی کلچر کو فروغ دیا، غریبوں پر صحت کی سہولتیں بند کیں اور ان کے بچوں سے تعلیم چھینی۔ حکمرانوں نے کشمیر کا سودا کیا، ریمنڈ ڈیوس کو امریکا اور ابھی نندن کو باعزت بھارت بھیجا، دوسری طرف انہی حکمرانوں نے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو امریکا کے حوالے کیا۔ ہماری حکمران جماعتیں مغربی ایجنڈا کے نفاذ میں سہولت کار ہیں۔ یہ لوگ ملک کے نظریہ کے مخالف ہیں، انھوں نے ٹرانس جینڈر اور گھریلو تشدد کے خلاف نام نہاد قوانین کے ذریعے معاشرے میں بگاڑ پیدا کیا۔ معیشت کی تباہی کی ذمہ دار بھی موجودہ اور سابقہ حکومتیں ہیں۔امیر جماعت نے کہا کہ قوم کو عزم اور جرأت کے ساتھ فرسودہ نظام اور اس کے محافظوں کے خلاف جدوجہد کرنا ہو گی۔ جماعت اسلامی سے وابستہ افراد جماعت اسلامی کے منشور کو گھر گھر پہنچائیں۔ جماعت اسلامی کے کارکنان اخلاق کا نمونہ بنیں، وہ اپنی بھلائی کے ساتھ ساتھ دوسروں کی بھلائی کی بھی فکر کریں۔ ہمیں عوام کو بیدار کرنا ہے۔ جماعت اسلامی انسانوں کی دنیاوی و اخروی زندگی میں کامیابی چاہتی ہے۔ ہم میں اور دوسری جماعتوں میں فرق یہ ہے کہ دوسری جماعتوں کو صرف عوام کے ووٹ سے غرض ہے، ہم لوگوں کو دائمی فلاح کی جانب بلاتے ہیں، ہم فرسودہ نظام بدلنے کی بات کرتے ہیں۔