اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ جہاں ہم پاکستان کی ترقی کے لئے معاشی لانگ مارچ کررہے ہیں کچھ لوگ اس وقت ملک میں انتشار پھیلانے کے لئے سیاسی لانگ مارچ کا ڈھونگ رچا رہے ہیں۔ پاکستان کو کیا اس وقت انتشار کی ضرورت ہے یا پاکستان کو ترقی کے لئے امن اوراستحکام کی ضرورت ہے ، یہ فیصلہ عوام سوچ کر کریں۔
ان خیالات کااظہار احسن اقبال نےوزیر اعظم میاں محمدشہباز شریف کی وفدکے ہمراہ دورہ چین پر روانگی کے موقع پر جاری اپنے ویڈیوبیان میں کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ چینی صدر شی١ جن پنگ کے تیسری مرتبہ صدر منتخب ہونے کے بعد شہبازشریف پہلے غیر ملکی سربراہ ہیں جو ان سے ملاقات کریں گے اورانہیں پاکستان کے عوام کی جانب سے مبارکباد بھی دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین نے سی پیک کی صورت میں اپنے روایتی برادرانہ رشتوں کو ایک مضبوط اقتصادی بندھن میں باندھا تھااور2013-18کے دوران اس منصوبہ پر تاریخی رفتار کے ساتھ عملدرآمد ہوا، پانچ ہزارمیگا واٹ سے زیادہ بجلی کے منصوبے لگے، ایک ہزار کلو میٹر طویل موٹرویز بنیں، گوادربندرگاہ پر کام شروع ہوا، فائبر آپٹک کیبل بچھائی گئی، یہ سب کچھ جاری تھا کہ 2018ء کے بعد تبدیلی نے سی پیک کو کھا لیا، تبدیلی سرکار نے بے بنیاد الزامات لگائے جس سے چینی سرمایہ کاروں کا اعتماد بری طرح مجروح ہوا۔ 2022اپریل میں موجودہ حکومت کے آنے کے بعد ہم نے کوشش کی کہ سی پیک کو دوبارہ اسی رفتار کے ساتھ رواںدواں کریں کہ جس طرح وہ پہلے چل رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کے دورہ چین کے نتیجہ میں سی پیک میں نئی رفتار کے ساتھ کام کرنے کا عزم آگے بڑھے گا اور نوجوانوں کے لئے پاکستان میں اس اقتصادی اور معاشی ترقی کے نتیجے میں نئے امکانات پیدا ہوں گے، ہم پاکستان اور چین کے تعلق کو جہاں انفراسٹرکچر کے شعبہ میں کامیابی سے آگے بڑھا چکے ہیں اب اس کو اگلے دور میں بزنس ٹوبزنس صنعتی تعاون ، پاکستان کی ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ، زرعی شعبہ کی ترقی اور انفراسٹرکچر کے علاوہ اس میں ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ایمرجنگ سائنسز کے شعبہ میں بھی ہم تعاون کو آگے بڑھائیں گے اور فروغ دیں گے۔ میں دعا کرتاہوں کہ یہ دورہ پاکستان کے لئے مزید کا میابیوں کا پیش خیمہ ہو۔