دفعہ ایک سو چوالیس کی پابندی کرنے کے باوجود ٹی ایل پی کے کارکنان کو تشدد کا نشانہ بناناقابل مذمت ہے ، مولانا عبدالاکبر چترالی


اسلام آباد (صباح نیوز)صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد میں  پولیس اور تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی)کے درمیان تصادم اور جھڑپوں کے واقعہ کی شدید مزمت کرتے ہوئے  جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی  میں جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی نیقومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران  کہا کہ دفعہ ایک سو چوالیس کی پابندی کرنے کے باوجود  ٹی ایل پی کے کارکنان پر ربڑ کی گولیاں  چلائیں گئیں اور تشدد کیا گیا،اس کی ذمہ دار پاکستان تحریک انصاف  (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت  پر عائد ہوتی ہے، جو کہ ریاست مدینہ کے قیام کی بات کرتی ہے ،

انہوں نے کہا کہ یہ ربیع الاول کا مہینہ ہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ اظہار عقیدت کیا جاتاہے،  ٹی ایل پی کارکنان نے جلوس اس حوالے سے نکا لا تھا، اور  بغیر کسی وجہ کے پولیس نے انہیں تشدد کا نشا نہ بنایا جس کی جتنی بھی مذمت کی جا ئے کم ہے، انہوں نے کہا کہ میں جماعت اسلامی اور مذہبی جماعتوں کی طرف سے اس وقعہ کی  مذمت کرتا ہوں۔ پولیس اور ٹی ایل پی ورکز کے درمیان یہ تصادم اس وقت ہوا جب ایبٹ آباد پولیس نے تحریک لبیک کے ہزاروں کارکنوں کو تحصیل حویلیاں میں منعقد کیے جانے والے عید میلاد النبی کے جلوس میں شرکت سے روکا۔ جبکہ پولیس  کے مطابق ٹی ایل پی کارکنان نے حویلیاں میں داخلے پر پابندی کی خلاف ورزی اور رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی، اس کے علاوہ انہوں نے پولیس پر گولیاں چلائیں اور پتھرا وبھی کیا جس کی وجہ سے ٹی ایل پی کارکنان کی گرفتاریاں  ہوئیں۔