اقوام متحدہ مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے ایسا پرامن عمل شروع کرے جس پرتمام متعلقہ فریقین مطمئن ہوں ،ڈاکٹر غلام نبی فائی


جکارتہ(صباح نیوز)ورلڈ کشمیرایورنیس فورم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے جموںو کشمیر کوا پنا اندرونی معاملہ قرار دینے کے بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ کشمیر عالمی قانون کے تحت ایک تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور اقوام متحدہ کی زمہ داری ہے کہ وہ بھارتی قابض انتظامیہ کی جانب سے بڑے پیمانے پر سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے،اقوام متحدہ مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے ایسا پرامن عمل شروع کرے جس پرتمام متعلقہ فریقین مطمئن ہوں ،

ڈاکٹر غلام نبی فائی کشمیر کے یوم سیاہ کے موقع پر ایک ویبنار سے خطاب کررہے تھے جس کا اہتمام پیرامدینہ یونیورسٹی جکارتہ انڈونیشیاء نے کیا تھا ، ویبنا رسے ریکٹر پیرامدینہ یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹرڈیڈک جے راشبنی ،انڈونیشیاء میں پاکستانی سفیر محمد حسن،سٹیٹ اسلامک یونیورسٹی جکارتہ کی ڈاکٹر ستی خدیجہ،تاودلاکو یونیورسٹی سولاویسی کے ڈاکٹر موچتارمہرم،پیرامدینہ یونیورسٹی کے ڈاکٹر پیپپ اے رفیع حسن، گاجاہ مدہ یونیورسٹی یوگیا کارتا کے ڈاکٹر محمد نجیب ازکا،ایم ٹی ایس ،ایم اے جے ایس یونیورسٹی آف انڈونیشیاء کے ڈاکٹر نور منیر ،سیائے کاولا یونیورسٹی آچے کے پروفیسر ڈاکٹر دارنی  ایم داوود، اسلامی یونیورسٹی آف انڈونیشیاء یوگیاکارتاکے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر حدزہ من فضل ربی،ڈاکٹر ظاہر خان اور جوکوآری زال نے بھی خطا ب کیا ،

ڈاکٹر غلام نبی فائی نے اپنے خطاب میں یوم سیاہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 27 اکتوبر1947 متازعہ جموں و کشمیر علاقے پر بھارتی قبضے کی شروعات کا دن ہے اور یہ کشمیریوں کے اجتماعی ذہنوں پر ہمیشہ کے لئے ایک زخم ہے کیونکہ اس دن ان کی سرزمین پر قبضہ کرلیا گیااور اس قبضے کومہاراجہ کے ذریعے ایک جعلی الحاق سے بھارت نے قانونی حیثیت دینے کی کوشش کی جس کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ہے اور  ،برطانوی مورخ الیسٹئر لیمب نے بھی اس بات کو ثابت کیا ہے کہ یہ جعلی الحاق تھا جس کاثبوت کبھی بھی سامنے نہیں آ یا،ڈاکٹر فائی نے کہا کہ کشمیرمیں تحریک علیحدگی پسند  نہیں ہے کیونکہ کشمیر کا کبھی بھی بھارت سے الحاق نہیں ہوا ہے جس سے وہ بھارت سے الگ ہوجائے،

انہوں نے کہاکہ ظلم جاری ہے اور کشمیر کے اندر قابض انتظامیہ کو  کشمیری عو م پر ڈھائے جانے والے اس ظلم وستم کے حوالے سے مکمل ا ستثنی حاصل ہے کیونکہ دنیا مقبوضہ کشمیر بھارتی مظالم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے دنیا کی اہم دارلحکومتوں میں سے کسی نے بھی بھارت سے اپنے مفادات کی خاطر قابض انتظامیہ کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مذمت کیلئے ایک لفظ بھی نہیں بولا نہ ہی بھارت کو کشمیریوں کی نسل کشی مہم کو روکنے کے لئے کوئی دباو ڈالا گیاجس سے قتل عام کے اس ظلم کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے ،ڈاکٹر فائی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس میں مداخلت کرے کیونکہ متنازعہ علاقے میں اس عالمی ادارے کی غیر جانبدارانہ نگرانی کے تحت رائے شماری کے ذریعے مستقبل کا فیصلہ ہونا باقی ہے،

انہوں نے کہاکہ ہمیں اس کے باوجود یہ اعتماد ہے کہ عالمی طاقتوں کو یہ احساس ہوگا کہ مسئلہ کشمیر سے نہ صرف کشمیری عوام کاوجود بلکہ جنوبی ایشیاء کے علاوہ  پوری دنیا کا امن خطرے میں ہے،ڈاکٹر فائی نے کہاکہ حق خودارادیت سے انکار نے کشمیری عوام کو موت اور تباہی لائی ہے،نو لاکھ کی تعداد میں بھارت کے فوجی و نیم فوجی اہلکاروں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے کشمیر ظالمانہ طریقے سے نشانہ بن رہا ہے صر ف گذشتہ تین دہائیوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد کشمیریوںکو شہید کیا گیا ،لیکن ابھی تک بھی عالمی برادری بڑی حد تک غیر فعال رہی ہے اور بھارت کو بیرونی مداخلت پر ویٹوپاور سے تاج پہنایا ہے ،اس کے علاوہ بھارت کا عالمی ثالثی کو قبول کرنے سے انکار کشمیر پرکسی قسم کے بین الاقوامی مزاکرات کے دروازے بند کرنے کوظاہر کرتا ہے ،

کشمیر ی رہنما نے کہاکہ اگر چہ کشمیر کے اندر انسانی حقوق کی صورتحا ل ابتر ہے لیکن ہمیں کشمیری عوام کے اپنی آزادی کے حصول کی خاطر جدوجہد کو جاری رکھنے کے عزم وحوصلے کی داد دینی چاہیے ،انہوں نے کہاکہ ریاست کو فوجی چھاونی میں تبدیل کرنے سے نہ صرف نفسیاتی تکلیف دہ صورتحال خراب ہوچکی ہے بلکہ مزید علاقوں کو چھاونیوں میں تبدیل کرنے سے ریاستی معیشت ،زراعت ،اور پیداوار تباہ ہورہی ہے ،

ڈاکٹر فائی نے اس یقین کا اظہار کیا کہ بھارت اور پاکستان کی حکومتوں کے علاوہ ریاست جموں و کشمیر کی نمائندہ قیادت کے درمیان سہ فریقی مزاکرت کے ذریعے ہی  مسئلہ کشمیر کا پائیدار اور منصفانہ حل ممکن ہے، اس کے لئے  کشمیر ، پاکستان ،چین اور بھارت پرمشتمل کشمیرچار فریقی فورم قائم کیا جائے اور بیرونی مداخلت اور ثالثی کے لئے اقوام متحدہ کو اس میں شامل کیا جائے اور اس کشمیرچار فریقی فورم کی چیرمین شپ ثالثی کے لئے ناروے کے سابق وزیر اعظم کجیل بوندویک یاآئرلینڈ کے صدرمیری رابنسن جیسی عالمی سطح پر مشہورشخصیت کو زیر غور لایا جائے،

انہوں نے کہاکہ کشمیریوں خاص کر نئی نسل میں موت کا خوف ختم ہوچکا ہے اور کشمیریوں میں اس بے خوفی کی وجہ سے حالیہ سالوں میں پرزور احتجاج اور بڑے بڑے برے مظاہرے ہوئے ہیں، اقوام متحدہ کے مبصرین دفتر کی طر مارچ کرتے ہوئے لاکھوں کی تعداد میں سرینگر کی سڑکوں پر لوگوں کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ آزادی کی جدوجہددہشت گردی تحریک نہیں ہے بلکہ ایک مقامی طور خودمختار ،پرامن اور مقبول ترین تحریک ہے،

ڈاکٹر فائی نے کہاکہ ہم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے اس اصولی موقف پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے منشور اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت حل ہونا ہے انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر زوردیا کہ وہ کشمیر کی صورتحال کے جائزہ میں تیری لائیں اور کشمیر مسئلہ کے حل کے لئے ایک پرامن عمل کا اغاز کریں جس پر تمام متعلقہ  فریقین مطمئن ہوں،