حکومت کا کسانوں کیساتھ سلوک تکلیف دہ ہے، کسان بورڈ


فیصل آباد(صباح نیوز)کسان بورڈ کے ضلعی صدر علی احمدگورایہ نے کہا ہے کہ زرعی ملک کہلانے والے وطن عزیز میں کسان ہمیشہ سے ہی حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کا شکار رہا ہے مگر پی ٹی آئی کے موجودہ دور حکومت مین کسانوں کیساتھ روا رکھے جانے والا سلوک ناقابل بیان حد تک تکلیف دہ ہے، حکومت کی جانب سے کھاد کی 8اقسا م کی فی بوری قیمت میں 2 ہزار روپے تک اضافہ کے اعلان کو کسان اورمعیشت دشمن قراردیتے ہوئے انہوں نے کہاہے کہ حکومت پاکستان کی معیشت کوتباہ کرنے کے اقدامات کررہی ہے۔شعبہ زراعت کومسلسل تباہ کرنے کے فیصلے کئے جارہے ہیں۔ حکومت کے ان فیصلوں نے شعبہ زراعت کو ملک سے مکمل طور پر تباہ کردینا ہے۔غریب کسان مہنگی کھاد،پانی،بجلی،زرعی ادویات اوردیگرزرعی مداخل خرید کر کسی بھی فصل کی تیاری نہیںکر سکتا۔ ان حالات میں کسانوں میں انتہائی بے چینی پائی جا رہی ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جانیوالا جو کسان پورے ملک کو خوراک مہیا کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے اسے خود اپنے بچوں کی خوراک پوری کرنا مشکل ہو رہا ہے،کسانوں کی تکالیف اور مسائل کے حل کیلئے متعدد بار اعلیٰ حکام کے سامنے آواز بلند کرنے کے باوجود حکومت انکی تکالیف اور مسائل کو دور کرنے سے گریزاں ہے،

انہوں نے کہاکہ حکومت کا یہ موقف کہ آج کا کسان سب سے زیادہ خوشحال ہے جھوٹ کا پلندہ ہے جس کا حقیقت سے دور تک کا بھی تعلق نہیں ہے، اصل حقیقت یہ ہے کہ کسان کی جو خراب حالت آج ہے وہ گذشتہ 74 سالوں میں کبھی بھی نہیں تھی، کھاد اور دوسری اشیائے ضروریہ کی قیمتوں دو سے تین گنا اضافہ ہوچکا ہے، ہمارا حکومت وقت سے صرف اتنا مطالبہ ہے کہ اشیائے ضروریہ اور کھاد کو وافر  اور مناسب قیمتوں پر فراہم کیا جائے۔

کرشنگ سیزن لیٹ کرنے کیلیے بعض شوگر ملیں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہیں، کئی شوگر ملیں چند دن چلا کر بند کر دی گئیں

کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی صدر چوہدری شوکت علی چدھڑ  اور سیکرٹڑی اطلاعات حاجی محمد رمضان نے تاندلیانوالہ،اوکاڑہ اور ساہیوال سے آئے گنے کے کاشتکاروں کے وفود سے گفتگو کرتے کہا اس سال کرشنگ سیزن لیٹ کرنے اور اربوں کے واجبات ادا نہ کرنے سے گندم کی پیداوار کم ہو گی اس سال بھی گزشتہ کرشنگ سیزن کی طرح کرشنگ سیزن کو لیٹ کیا جس سے ایک گنے کی فصل کاٹ کر لگائی جانے والے  ایک چوتھائی رقبہ پر گندم کاشت نہ ہو سکی ۔اس کے علاوہ گنے کے اربوں روپے کے واجبات نہ ملنے سے کسان اپنی گندم کی بوائی کیلیے بر وقت کھاد،بیج۔اور زرعی ادویات نہ خرید سکے جس کی وجہ سے اگلے سال گندم کی پیداوار انتہائی کم ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ اس سال بھی کرشنگ سیزن کو لیٹ کرکے ہزاروں ایکڑ رقبہ پر گندم کاشت نہیں ہو سکی جس کی وجہسے آئندہ سال گندم اور چینی کا بحران عروج پر ہوگا۔کسان بورڈ نے گزشتہ سال بھی کئی دفعہ حکمرانوں کو شوگرملوں کے ناروااور غیر قانونی رویے کی وجہ سے گندم کے بحران کے بارے آگاہ کیا مگر بے حس حکمرانوں اور شوگر مل مالکان کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی اور اس سال بھی شوگر ملوں کے ناروا رویے کی وجہ سے گندم کی پیداوار کم ہو گی ۔اسکے علاوہ کسانوں نے شوگر ملوں کے ناروا رویے سے بد دل ہو کر گنے کو بطور چارہ استعمال کرنا شروع کر دیا ہے اور گڑ بنا کر بیچنا شروع کر دیا ہے جس وجہ سے آئندہ سال نہ صرف گندم کا بحران شدید تر ہو گا بلکہ چینی کا بحران بھی عروج پر ہوگا۔

بعض ملیں جیسے تاندلیانوالہ شوگر مل ،چنار شوگر مل، چلانے کے بعد بند کر دی گئیں تاکہ گنے کے کاشتکاروں سے اونے پونے گنا خریدا جاسکے سکے ۔کئی ملوں نے گنے کی بعض اقسام پر نام نہادغیر قانونی یکطرفہ پابندی لگا کر گنے پر بے انتہا کٹوتیاں لگانا شروع کر دی ہیں ۔دلچسپ امر یہ ہے کہ ملک بھر میں حکمران  پارٹی  کے حمایتیوں کی درجنوںشوگر ملیں ہیں جو بھی کسانوں کو لوٹ رہی ہیں۔  انہوں نے کہا کہ شوگر ملوں کی لوٹ مار کے خلاف سخت کاروائی کی جائے،بند شوگر ملوں کو چلایا جائے،کٹوتیاں بند کی جائیں اور بر وقت پے منٹ کو یقینی بنایا جائے اور عدلیہ از خود نوٹس لیکر اس معاشی دہشت گردی کا  نوٹس لے۔