ریاست مدینہ کا نعرہ لیکر اقتدار میں آنے والی حکومت بھی گزشتہ سیکولر ،کرپٹ حکومتوں کا تسلسل ثابت ہوئی، سینیٹرمشتاق احمد خان


صوابی، بونیر(صباح نیوز)جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے امیر سینیٹرمشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کا نعرہ لیکر اقتدار میں آنے والی حکومت بھی گزشتہ سیکولر اور کرپٹ حکومتوں کا تسلسل ثابت ہوئی ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت نے ماضی کے حکومتوں کے تمام ریکارڈ توڑدیئے ہیں ملک میں بدترین مہنگائی، بے روزگاری، بدامنی اور حکمرانوں کی سرپرستی میں جاری بدترین کرپشن نے آج غریب عوام کو خودکشیوں پر مجبور کردیا ہے۔

موجودہ حالات سے ملک اور قوم کو نکالنے کے لیے مخلص اور باکردار قیادت ناگزیر قومی ضرورت کی حیثیت اختیار کرچکا ہے۔ جوکہ صرف جماعت اسلامی ہی فراہم کرسکتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا سینیٹرمشتاق احمد خان نے یارحسین صوابی اور طوطالئی بونیر میں ورکرزکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت ریاست مدینہ کی طرز پر تبدیلی کا وعدہ کرکے اقتدار میں آئی تھی۔ لیکن اقتدار ملنے کے بعد ملک اور قوم کو قرضوں میں جگڑ کررکھ دیا ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کے تحت ایک ارب ڈالر قرضہ سخت ترین شرائط پر حاصل کیا گیا جس کی ایک شرط یہ تھی کہ حکومت چھ ہزار ارب روپے نئے ٹیکس جون 2022ء تک لگا? اور ہرماہ پیٹرول کی قیمتوں میں چار روپے فی لیٹر اضافہ کیا جائے گا۔

تیسری شرط یہ رکھی گئی ہے کہ حکومت بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرے گی، چوتھی شرط یہ رکھی ہے کہ حکومت غریبوں کو اشیاء ضرورت پر سبسڈی نہیں دے گی، پانچویں شرط یہ ہے کہ حکومت عوام کی فلاح وبہبود اور ترقی کے لیے جاری ترقیاتی فنڈز میں 200ارب روپے کی کٹوتی کرے گی اور ترقیاتی فنڈز سے 200ارب روپے آئی ایم ایف کو دے گی اور  شرمناک شرط یہ رکھی گئی ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو آزادی دی جائے گی اسٹیٹ بینک پارلیمنٹ کو جواب دہ نہیں ہوگا۔

غلامی پر مبنی ان شرائط پر آئی ایم ایف سے قرضہ اسی حکمران نے لیا ہے جو کہا کرتا تھا کہ میں آئی ایم ایف کے پاس جانے پر خودکشی کو ترجیح دونگا انہوں نے کہاکہ سینٹ آف پاکستان میں میرے سوال پر ایوان کو تحریری طورپر آگاہ کیا گیا کہ جولائی 2018ء میں جب موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تو پاکستان 25ہزار ارب روپے قرضہ تھا اور اب تین سالوں میں مزید 16ارب روپے قرضہ لیا گیا ہے اور یہ قرضے اب 41ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایک طرف ملک میں بدترین مہنگائی کی لہر ہے اور دوسری طرف حکومت نے ملک کی تاریخ  کا زیادہ قرضہ لیا ہے تو آکر یہ رقم گئی کہاں ہے؟ گزشتہ تین سالوں میں موجودہ حکومت نے سات ہزار ارب روپے صرف سود کے مد میں ادا کرنے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں پیٹرول کا ریٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے اور یہ پندرہ روز بعد پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں اضافہ معمول بن چکا ہے۔ جبکہ بجلی، گیس اور دیگر یوٹیلی بلز کی قیمتوں میں ہر ماہ اضافہ ہوتا ہے۔

روزمرہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہے جبکہ ملک میں تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کی موجودگی کے باوجود بے روزگاری عروج پر ہے، پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود یہاں پر آٹا، گندم، چاول اور سبزیوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور مہنگائی نے غریب عوام کی زندگی اجیرن کرکے رکھ دی ہے بھوک افلاس اور غربت کے ہاتھوں لوگ خودکشیوں پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ 74سالوں کے دوران پاکستان کو حقیقی معنوں میں مخلص قیادت میسر نہ آسکی جس کی وجہ سے بے پناہ قدرتی وسائل اور خزانوں کے باوجود ہمارے ملک بدترین کرپشن کی بدولت عالمی سطح پر گرین پاسپورٹ پوری دنیا میں بے توقیر ہوکر رہ گیا ہے۔

مشتاق احمد خان نے کہا کہ ملک اور قوم کو موجودہ مسائل سے دوچار کرنے میں سابقہ اور موجودہ حکمرانوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ملک کی تقریباً تمام اہم سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کے بجائے مورثیت اور خاندانی اجارہ داری کا نظام رائج ہے اور اہم عہدوں پر چند خاندان مسلط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام مسائل اور مشکلات سے نجات کا واحد حل باکردار اور ایماندار قیادت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ جو صرف جماعت اسلامی ہی فراہم کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم نے تمام جماعتوں کو آزمایا ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بار جماعت اسلامی کو آزمایا جائے جس کے پاس زندگی کے تمام شعبوں سے وابستہ ماہرین کی ایک ٹیم موجود ہے جو ہر قسم کی کرپشن سے پاک جماعت ہے۔

پانامہ لیکس اور پنڈورا پیپرز اور نیب کی فائلوں میں جماعت اسلامی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ حقیقی تبدیلی کے لیے باکردار قیادت ہی اس ملک اور قوم کی اولین ضرورت ہے جو کہ جماعت اسلامی ہی فراہم کر سکتی ہے۔