واشنگٹن۔۔۔ امریکہ نے بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق سالانہ رپورٹ میں بھارت میں مذہبی مقامات اور اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ پر تشویش ظاہر کی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے 2021 کی بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق رپورٹ امریکی کانگریس میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ دنیا کے ہر کونے میں مذہبی آزادی کی حمایت کرتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان، جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور کئی مذہب کے پیروکار وہاں رہتے ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ وہاں مذہبی مقامات پر حملے بڑھ رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ کے مطابق رپورٹ میں ہندوستان میں بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کا احاطہ کیا گیا ہے اور پاکستان اور ہندوستان دونوں کو ایسے ملکوں کی فہرست میں شامل رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جن کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق رپورٹ کے ہندوستان سے متعلق حصہ میں کہا گیا ہے “پورے سال مذہبی اقلیتی برادریوں سے وابستہ لوگوں پر حملے ہوتے رہے اور انہیں دھمکیاں دی جاتی رہیں۔ گاو کشی اورگائے کے گوشت کی تجارت کے الزامات کی بنیاد پر غیر ہندوں کے خلاف حملے ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان میں ہندو اور مسلمانوں کا ڈی این اے ایک ہی ہے اور انہیں مذہب کی بنیاد پر الگ نہیں کیا جانا چاہیے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے، جولائی میں، آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت، جنہیں عام طور پر ہندوستان کی حکمران جماعت بی جے پی کے نظریاتی سرپرست سمجھا جاتا ہے نے کھلے عام کہا کہ ہندوستان میں ہندوں اور مسلمانوں کا ڈی این اے ایک جیسا ہے اور انہیں مذہب کی بنیاد پر الگ نہیں کیا جانا چاہیے۔
رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے 12 ستمبر کو عوامی طور پر کہا تھا کہ اتر پردیش میں پہلے کی حکومتوں نے فوائد کی تقسیم میں مسلمانوں کی حمایت کی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس نے غیر ہندوں کو میڈیا یا سوشل میڈیا پر ایسے تبصرے کرنے پر گرفتار کیا جنہیں ہندوں یا ہندو مذہب کے لیے توہین آمیز سمجھے جاتے ہیں۔