یاسین ملک کو عمر قید کی سزاانصاف کا قتل ہے، فیصلے کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا جائے گا،مشعال ملک


اسلام آباد(صباح نیوز)کشمیری حریت پسند لیڈر یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے بھارت کی نام نہاد عدالت کی جانب سے اپنے شوہر کو عمر قیدکی سزاکے فیصلہ کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کی عدالت کے فیصلے کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا جائے گا۔

برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو اور جاری بیان میں مشعال ملک نے سزا کے فیصلے کو انصاف کا قتل قرار دیتے ہوئے کہ ‘یہ ناقابل قبول ہے اور ہم ہار نہیں مانیں گے۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘یکطرفہ فیصلہ کشمیری عوام کو کسی صورت قبول نہیں جو جھوٹ پر مبنی ہے۔’مشعال ملک نے الزام عائد کیا کہ ‘انڈین حکام نے کشمیر کی سب سے طاقتور اور پر امن آواز کو خاموش کرنے کے لیے عدالت پر اثر و رسوخ استعمال کیا۔

مشعال ملک نے کہا کہ ‘انڈیا کی حکومت کی قید میں یاسین ملک کی جان کو خطرہ لاحق ہے کیوں کہ درجنوں کشمیری رہنماوں کو پہلے بھی تشدد سے ہلاک کیا جا چکا ہے یا پھر موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ مشعال ملک نے کہا کہ ‘یاسین صاحب نے کسی دہشت کارروائی یا دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا اعتراف نہیں کیا بلکہ انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حق خود ارادیت کی جدوجہد چلا رہا ہوں جو بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی کی بھی تھی۔ یہ من گھڑت اور جھوٹا مقدمہ ہے۔

یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ 22 فروری 2019 کو سری نگر سے گرفتار کیے جانے کے بعد یٰسین ملک کا خاندان والوں سے کوئی رابطہ نہیں،ان کا کہنا تھا ‘مجھے کافی مہینوں بعد ان کی زندگی اور صحت سے متعلق اطلاع اپنی ساس کے ذریعے ملتی ہے۔ گرفتاری کے بعد سے میرا ان سے کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہوا۔ انٹر نیٹ پر وائرل ہونے والے تصاویر میں دیکھا کہ ان کے سر کے بال بھی غائب ہوگئے ہیں اور ان کی صحت کتنی خراب ہو چکی ہے۔

مشعال ملک نے کہا کہ یسین ملک انڈین نظام انصاف پر یقین ہی نہیں رکھتے اور یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اپنے لیے وکیل رکھنے سے انکار کیا تھا۔ان کا کہنا تھا ‘یسین ملک کو کبھی بھی شفاف مقدمے کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔ اوّل تو ان کا موقف ہی نہیں لیا جاتا تھا یا انھیں عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا تھا، اگر کبھی آن لائن پیشی کے دوران وہ بات کرتے تو ان کا مائیک بند کر لیا جاتا۔ ۔ ہمیں تو ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ ان پر تشدد بھیں کیا گیا ہے۔

مشعال ملک کا کہنا تھا کہ یاسین صاحب نے کسی دہشت کارروائی یا دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا اعتراف نہیں کیا بلکہ انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حق خود ارادیت کی جد و جہد چلا رہا ہوں جو بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی کی بھی تھی۔ یہ من گھڑت اور جھوٹا مقدمہ ہے۔’مشعال ملک کا کہنا تھا ‘یاسین ملک نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان ہمیشہ پر امن کردار ادا کیا ہے،مشعال ملک کا مطالبہ تھا کہ یاسین ملک کو میڈیا کے سامنے پیش کیا جائے اور خاندان سے ملنے کی اجازت دی جائے۔  جب تک یاسین صاحب کو فئیر ٹرائل کو موقع نہیں دیا جائے گا تب یکطرفہ فیصلہ قابل قبول  نہیں ۔