سینیٹر مشتاق احمد خان کی سخاکوٹ ملاکنڈ میں منشیات فروشوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے محمد زادہ اگرہ وال کے قتل کی شدید مذمت


اسلام آباد ( صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے سخاکوٹ ملاکنڈ میں  منشیات فروشوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے محمد زادہ اگرہ وال  کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد زادہ اگرہ وال منشیات فروشوں، منشیات کے اڈوں، جرائم پیشہ گروہوں اور حکومتی اداروں میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا ناقد اور اس کے خلاف تھا۔ ان کا قتل افسوسناک اور سفاکیت ہے۔ محمد زادہ نے واضح کیا تھا کہ ڈپٹی کمشنر علاقے کے غنڈوں کے ذریعے ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں، اگر انھیں کچھ ہوا تو اس کی براہ راست ذمہ داری ڈپٹی کمشنر پر ہوگی۔ حکومت سے پوچھتا ہوں کہ وہ کس سے قاتل کی گرفتاری اور مقتول کو انصاف دلانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ صوبے میں حکومت پی ٹی آئی کی ہے، تحقیقاتی ادارے ان کے ماتحت ہیں، کیوں قاتل اب تک گرفتار نہیں ہوئے۔منشیات فروشوں اور حکومتی اداروں میں کرپشن کے خلاف لڑنے والے نوجوان ہمارے ہیروز ہیں۔ ہم نوجوانوں کے لئے ہر فورم پر اور بار بار آواز اٹھائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ حکومت ملنے سے پہلے ایک وزیر کہتے تھے کہ جس مقتول کا قاتل نا معلوم ہو تو اس کا قاتل حکمران ہوتا ہے۔میں وزیر صاحب سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ بتائیں محمد زادہ اگرہ وال کے قاتل کون ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حکومت منشیات فروشوں، اسلحہ ڈیلروں اور جرائم پیشہ افراد کے آگے بے بس اور بے دست و پا ہے۔ ملاکنڈ اور پورا صوبہ اس قتل ناحق پر سوگ میں ڈوبا ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تربیلا جھیل میں مچھلیاں پکڑنے والے دو لڑکوں کو ٹھیکیدار نے گولیاں مار دیں۔ ایک شہید ہوگیا اور ایک زخمی ہے۔تربیلا جھیل کسی ٹھیکیدار کا نہیں، سب کا ہے۔ یہاں کوئی لاء اینڈ آرڈر نہیں ہے۔ حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں جرائم پیشہ، منشیات فروشوں اور قاتلوں کا راج ہے۔ محمد زادہ اگرہ وال سماجی کارکن اور انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کا صدر تھا، حکومت اپنے پارٹی کے کارکنوں کو تحفظ نہیں دے سکی تو عوام کو کیا تحفظ دے گی۔