ہم اسرائیل کو مانتے ہیں نہ ہی تسلیم کرتے ہیں، عطااللہ تارڑ

اسلام آباد(صباح نیوز)قومی اسمبلی میں معمول کا ایجنڈمعطل کرکے فلسطین پراسرائیلی جارحیت پر بحث کرائی گئی ،وفاقی وزراء نے کہاہے کہ  ہم اسرائیل کو نہ مانتے ہیں اور نہ تسلیم کرتے ہیں،پاکستان کے عوام اور حکومت کا دوٹوک موقف ہے کہ ہم مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے جو ہم سے بن پائے گا ہم کریں گے۔اپوزیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر فوری  اسلام آباد میں او آئی سی کا اجلاس بلایاجائے اور اسرائیل کو نسل کشی روکنے کا الٹی میٹم دیاجائے اور اسرائیل نہ رکے تو او آئی سی کے پلیٹ فارم سے جہاد کااعلان کیاجائے ۔پیرکوقومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت ہوا۔

سپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ اجلاس میں معمول کی کاروائی معطل کی جائے  یا نہیں، چیف وہیب فلسطین پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ نوید قمر نے کہا کہ وقفہ سوالات کے بعد اس پر بات کی جائے،عامر ڈوگر نے کہاکہ وقفہ سوالات کو معطل کیا جائے اور بات کی جائے ۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اتفاق رائے سے فلسطین پر بات کی جائے ۔وزیر قانون نے وقفہ سوالات کو  معطل کرنے کی تحریک پیش کی جس کو منظور کرلیا گیا ۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ 7اکتوبر 2023کو کرائسس دن کے طور پر یاد کیا جائے گا اسرائیل نے اس دن نسل کشی کا آغاز کیا۔ اور دنیا میں ظلم و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی ہے ۔ اسرائیل نے اب تک 65ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا  اس میں بچے خواتین شامل ہیں شہید ہونے والے تمام سویلین ہیں ۔ 1لاکھ 30 ہزار سے زائد زخمی ہیں جبکہ 15 ہزار لاپتہ ہیں۔ اسرائیل نے خوف ناک بارود استعمال کیا عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنادیا گیا ہے ۔ کچھ ممالک اس ظلم پر خاموش رہے ہیں ۔ حکومت فلسطین  پر ایک موقف رکھتی ہے ۔بارود سے مظلوموں کی آواز نہیں دبائی جاسکتی ہے۔

فلسطین میں نسل کشی میں اضافہ ہورہاہے امدادی کاموں میں بھی تعطل پیدا ہوگیا ہے فلسطین میں کوئی محفوظ نہیں ہے امدادی رضاکاروں پر حملے ہورہے ہیں حکومت نے فلسطین پر اپنے عوام کی نمائندگی کی اور اسرائیل کی بھرپور مذمت کی ہے ۔ اس ظلم کو فی الفور روکنا چاہیے ۔ پاکستان کے عوام اور حکومت کا دوٹوک موقف ہے کہ ہم مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے جو ہم سے بن پائے گا ہم کریں گے ۔امن کے لیے پاکستان سرفہرست نظر آئے گا ۔سنی تحریک کے رکن حامد رضا نے کہاکہ غزہ کے مسلمان کسی سیاسی ایجنڈے کے لیے جدوجہد نہیں کررہے ہیں وہ بیت المقدس کی حفاظت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں ۔ مگر سوال یہ ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں ۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کا قتل عام بعد میں کیا عالم اسلام کے حکمرانوں نے فلسطینیوں کے قتل عام میں مدد کی ہے ۔ آج عالم اسلام کہاں ہے؟ عالم اسلام کے سپہ سالار کو سیف اللہ خالد کے جانشین بننا چاہیے تھا مگر ہم خاموش  ہیں ۔ فلسطین میں ہولوکاسٹ سے دس گنا بڑی نسل کشی ہورہی ہے ۔ امت مسلمہ فلسطینیوں کے قتل عام کی ذمہ دار ہے ۔فلسطین کا جھنڈا پی ایس ایل میں نہیں لایا جاسکتا ہے ۔ ڈی چوک میں میری گاڑی سے فلسطین کا جھنڈا اتارا گیا ہے ۔

پاکستان فورا او آئی سی کی ہنگائی کانفرنس اسلام آباد میں بلائے اور اسرائیل کو الٹی میٹم دیا جائے اگر و ہ نسل کشی نہیں روکتا تو عالم اسلام جہاد کا اعلان کرئے ۔ یتیم فلسطینی بچوں کو پاکستان لایا جائے ۔ ہم مسئلہ کشمیر اور فلسطین سے پیچھے ہٹ گئے ہیں ۔وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں فلسطینی مارچ کے لوگوں کو مارا ہے،لاٹھی چارج کیا گیا ۔ وزیر اعظم شہباز شریف کوبیلاروس کے بجائے  غزہ جانا چاہیے تھا ۔فلسطینی پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔ وہ افواج پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔ کیا ہمارے میزائل اسرائیل تک نہیں جا سکتے ہیں ؟  کیا ان کی بیٹریاں ختم ہوگئی ہیں ؟ پیپلزپارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ فلسطین کو ہم ہر جمعہ اور عید میں آزاد کرتے ہیں 80لاکھ یہودی ہیں اور 80لاکھ علما ہیں جن کی دعا قبول نہیں ہورہی ہے ۔ ہم ڈیڈھ ارب مسلمان ابھی بھی ابابیل کا انتظار کررہے ہیں۔ ابابیل آئیں گئیں تو وہ پتھر ہم مسلمانوں کو ماریں گے ۔ اس ایوان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے تقریر کی گئی ۔ مسلم ممالک ذولفقار علی بھٹو کو مانگ رہے تھے ،آج ایک لیڈر کو اسرائیل مانگ رہاہے۔ ہم آج بھی ہر کینال کی مخالفت کریں گے ۔ وزیر صحت مصطفی کمال نے کہاکہ پاکستان کے پاس ایٹمی طاقت ہے اور ہماری ذمہ داریاں زیادہ ہیں ۔

فلسطین میں جن بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے ان کو پاکستان لایا جائے گا اور زخمیوں کو پاکستان لایا جائے گا یہ قرار داد ہم نے قومی اسمبلی سے اسماعیل ہنیہ کے شہادت کے وقت منظور کی تھی ۔100زخمیوں کو خاندان سمیت پاکستان لایا جائے اور علاج کے بعد واپس بھیج دیا جائے ۔ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں ایک حصہ تکلیف ہوتو پورے جسم میں تکلیف ہوتی ہے ۔ یہ فلسطینیوں کا امتحان نہیں وہ امتحان میں کامیاب ہوگئے اصل امتحان ہمارا ہے ۔ شیر افضل مروت نے کہاکہ فلسطین کے معاملے پر بات ہورہی ہے مگر ایوان میں تمام جماعتوں کی صف اول لیڈرشپ موجود نہیںہے ۔پاکستانی بینک فلسطینی این جی او کو اکاونٹ نہیں کھول کردے رہے ہیں ۔ایوان میں ارب پتی اور کروڑ پٹی ہیں مگر فلسطین کے لیے ایک روپے فنڈ نہیں دیا ہے ۔جمعیت علما اسلام کے رکن عثمان بادینی نے کہاکہ فلسطین کا نوجوان آج ہماری مدد کا انتظار کررہاہے ۔ یہودی پہلے بھی ظالم تھے اور آج بھی ظالم ہیں ۔ پاکستان کا ہر جوان فلسطینیوں کی مدد کرکے فلسطین جانے کو تیار ہے  ایم ڈبلیو ایم۔کے رکن حمید حسین نے بھی خطاب کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فلسطین کے معاملے پر ہم سب متحد ہیں،غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں،فلسطین کے معاملے پر ہمیں سیاست سے گریز کرنا چاہئے،پوائنٹ سکورنگ کی بجائے عملی اقدامات یقینی بنانا ہوں گے، دنیا بھر میں پاکستانی پاسپورٹ کی منفرد حیثیت ہے، پاکستان کا پاسپورٹ دنیا میں واحد پاسپورٹ ہے جس پر لکھا ہے کہ یہ دنیا بھر میں کارآمد ہے لیکن اسرائیل کے لئے کارآمد نہیں،ہمیں اپنے سبز پاسپورٹ پر فخر ہے،ہم اسرائیل کو نہ مانتے ہیں اور نہ تسلیم کرتے ہیں،الجزیرہ نے دنیا بھر میں فلسطین میں مظالم کو اجاگر کیا، الجزیرہ کے صحافی شہید ہوئے لیکن اپنی کوریج پر کمپرومائز نہیں کیا، پاکستان نے جنوبی افریقہ کی انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں بھرپور حمایت کی،دفتر خارجہ نے نسل کشی کے حوالے سے پاکستان کا پالیسی بیان بھی دیا۔