سپریم کورٹ نے سانحہ 9مئی ملزمان کی ضمانت منسوخی کے لئے پنجاب حکومت کی جانب سے دائر متعدد درخواستیں نمٹا دی

اسلام آباد (صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے سانحہ 9مئی 2023کے ملزمان کی ضمانت منسوخی کے لئے پنجاب حکومت کی جانب سے دائر متعدد درخواستیں نمٹاتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ٹرائل کورٹس کیسز کافیصلہ چار ماہ میںکریں۔ملزمان کے حقوق کاتحفظ بھی یقینی بنایا جائے گا۔اگر20سالہ ملزم سید محمد خضر عباس کو طبی بنیادوں پر ضمانت دیں گے توپھر جیلوں میں موجود سب قیدیوں کورہا کردینا چاہیئے۔ ضمانت بعد ازگرفتاری کے لئے صحت کوئی بنیاد نہیں ہے، ہائی کورٹ نے ایک آبزویشن دی ہے ہم سے ایک اورآبزرویشن نہ لیں۔ 9مئی کے حوالہ سے سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری سمیت جودرخواستیں سماعت کے لئے نہیں لگیں وہ بدھ کے روز سماعت کے لئے مقررکردی جائیں گی۔ جن درخواستوں پر نوٹس جاری کئے گئے ہیں وہ سنی جائیں گی۔

عدالت نے سابق گورنر پنجاب عمر سرفرازچیمہ کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے کے انسداددہشت گردی عدالت کے فیصلہ کے خلاف پنجاب حکومت کی جانب سے دائر درخواست پر عمر سرفرزاچیمہ کونوٹس کوجاری کردیا۔چیف جسٹس نے ہدایت کی ہے کہ عمر سرفراز چیمہ کوسپرینٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کے زریعہ نوٹس کی تعمیل کروائی جائے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 3رکنی بینچ نے پنجاب حکومت کی جانب سے سانحہ 9مئی 2023کے ملزمان کی ضمانتوں کی منسوخی ، ضمانتیں خارج ہونے اور جسمانی ریمانڈ کی استدعا مستر دکرنے کے حوالہ سے دائر درخواستوں پرسماعت کی۔پنجاب حکومت کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر سید ذوالفقار عباسی نقوی پیش ہوئے جبکہ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احمد رضا گیلانی بھی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات فواد چوہدری روسٹرم پرآگئے۔ فواد چوہدری کاکہنا تھا کہ میراکیس آج سماعت کے لئے مقرر نہیں۔ اس پر چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کل سماعت کے لئے مقرر ہوجائے گا۔ فواد چوہدری کاکہناتھا کہ ہمارے لئے انسداددہشت گردی عدالتیں ہی فوجی عدالتیں بن گئی ہیں، ہمیں بتایا گیا ہے کہ کوئی لیٹر جاری ہوا ہے۔ اس پر چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اگرہمارے حکم کے بغیر کوئی لیٹر جاری ہوا ہے تووہ واپس ہوگا۔ اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر پنجاب حکومت سید ذوالفقار عباس نقوی کاکہنا تھا کہ کوئی لیٹر جاری نہیں ہوا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں میرٹ ہو، ہرکیس کوسنا جائے گا۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احمد رضاگیلانی کاکہنا تھا کہ لاہور کی حدتک ہرایف آئی کااسٹیٹس میں نے جمع کروادیا ہے۔

عدالت نے پنجاب حکومت کی اپیلیں چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کیساتھ نمٹا دیں۔چیف جسٹس کاپنجاب حکومت کی جانب سے رضوان مصطفی سیاں اور عمر فاروق کے کیسز کی سماعت کے دوران مدعا علیہان کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے قانون میں کیا لکھا ہے، زورسے بولیں مجھے آواز سنائی نہیں دہے رہی، انسداد دہشت گردی قانون لائیں ٹرائل مکمل کرنے کے لئے کتنا وقت مقرر ہے، ہم نے 4ماہ کاکہا ہے، پہلے ہم نے تین ماہ کاکہا تھا تاہم زیادہ گواہان اورملزمان ہونے کی وجہ سے 4ماہ کاوقت دیا۔ وکیل سمیر کھوسہ نے بتایا کہ ان کی مئوکلہ خدیجہ شاہ کے ایک کیس میں عدالت نے ایسا ہی حکم دیا، خدیجہ شاہ پر مزید تین مقدمات بھی درج ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ خدیجہ شاہ سمیت تمام ملزموں کے قانونی حقوق کی فراہمی یقینی بنائیں گے، عدالتی حکم میں اس حوالے سے وضاحت بھی کریں گے۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ تمام پروسیجر اور حفاظتی تدابیر پرعمل ہوگا۔ وکیل خدیجہ شاہ نے کہا کہ کئی گواہان کے بیان ریکارڈ ہوچکے ابھی تک فرد جرم کی کاپی نہیں ملی، ٹرائل کورٹس کی آزادی کو بھی یقینی بنایا جائے،انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا کے جج نے اس حوالے سے ہائی کورٹ کو خط بھی لکھا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اے ٹی سی کی آزادی والا مسئلہ حل ہوچکا وہ فیصلہ پڑھ لیں، ملزموں کو فرد جرم سمیت تمام دستاویزات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔بینچ نے سید محمد خضر عباس اور رضاعلی کی جانب سے دائر ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواستوں پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اگر20سالہ ملزم خضر عباس کو طبی بنیادوں پر ضمانت دیں گے توپھر جیلوں میںموجود سب قیدیوں کورہا کردینا چاہیئے۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ضمانت بعد ازگرفتاری کے لئے صحت کوئی بنیاد نہیں ہے، ہائی کورٹ نے ایک آبزویشن دی ہے ہم سے ایک اورآبزرویشن نہ لیں۔ وکیل سمیر کھوسہ کاکہنا تھا کہ 20سال کالڑکا ہے ہوٹل میں کام کرتا تھا۔ چیف جسٹ کاایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احمد رضاگیلانی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ درخواست گزار کی صحت کامعاملہ دیکھ لیں اورمتعلقہ حکام سے ہدایات لے لیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتو ی کردی۔ جبکہ بینچ نے سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کاجسمانی ریمانڈ مسترد کرنے کے انسدادہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی جانب سے دائر درخواست پرعمرسرفرازچیمہ کونوٹس جاری کردیا۔ بینچ نے کیس کی مزید سماعت جمعرات کے روز تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ عمر سرفراز چیمہ کو سپرینٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کے زریعہ نوٹس کی تعمیل کروائی جائے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ جوکیسز نہیں لگے وہ بدھ کوسماعت کے لئے مقررکئے جائیں اور جن کیسز میں نوٹس جاری کئے گئے ہیں وہ جمعرات کوسماعت کے لے مقررہوں گے۔