سابق سینیٹر و وفاقی وزیر اورماہر اقتصادیات پروفیسر خورشید احمد کا برطانیہ میں انتقال

لیسٹر، برطانیہ(صباح نیوز) سابق سینیٹر و وفاقی وزیر،ماہر اقتصادیات جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر خورشید احمد کا 93سال کی عمرمیں لیسٹر، برطانیہ میں انتقال ہو گیا ہے ۔ پروفیسر خورشید احمد بیمار تھے اور برطانیہ میں زیر علاج تھے ۔

پروفیسر خورشید احمد ،انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد اور اسلامک فاؤنڈیشن برطانیہ کے بانی تھے انہوں نے  پاکستان سے سودی نظام کے خاتمے کے لیے زبردست خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ متبادل اسلامی اقتصادی نظام کے اصول بھی پیش کیے۔

انہوں سید مودوی کے علمی وارث سمجھا جاتا ہے پروفیسر خورشید احمد 23 مارچ 1932 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ا نہوں نے  قانون اور اس کے مبادیات میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی تھی ۔ علاوہ ازیں اکنامکس اور اسلامیات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی، جبکہ ایجوکیشن میں یونیورسٹی کی طرف سے انہیں اعزازی ڈگری عطا کی گئی تھی ۔

پروفیسر خورشید احمد 1949  میں اسلامی جمعیت طلبہ کے رکن بنے۔ 1953 میں ناظم اعلی منتخب کیا گیا۔ 1956 میں  جماعت اسلامی میں باضابطہ طور پر شامل ہوئے تھے  ۔ 1985، 1997 اور 2002  میں سینٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے اورسینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور اقتصادی و منصوبہ بندی کے چیئرمین کے طور پر کام بھی کیا۔

پروفیسر خورشید احمد 1978 میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی بنے۔ وہ حکومت پاکستان کے پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین بھی رہے ہیں ۔ایک ماہر تعلیم کی حیثیت سے انہوں نے 1955 سے لے کر 1958 تک کراچی یونیورسٹی میں پڑھایا۔

یونیورسٹی آف لیسٹر میں ریسرچ سکالر بھی رہے ہیں۔ 1983 سے 1987 تک انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس کے چیئرمین رہے۔1984 سے 1992 تک آپ انٹرنیشنل سنٹر فار ریسرچ اِن اسلامک اکنامکس لیسٹر کے ایڈوائزری بورڈ کے ارکان رہے تھے جبکہ1979   سے 1983  تک شاہ عبد العزیز یونیورسٹی جدہ کے وائس پریزیڈنٹ رہے۔

دوران تعلیم پڑھنے کے ساتھ ساتھ ذاتی لائبریری میں اچھی کتب جمع کرنے کا شوق بھی رہا اور طالب علمی کے زمانے ہی سے ان کے پاس اچھی خاصی لائبریری رہی۔ 1965 میں، ان کے پاس 20ہزار کتابیں تھیں جن میں سے کچھ اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی کو عطیہ کیں۔ لندن میں بھی ان کے پاس 7یا 8ہزار کتابیں تھیں جن کا بیشتر حصہ اسلامک سنٹر فاؤنڈیشن کو عطیہ کیا اور یہاں بہت سی کتب انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹیڈیز اسلام آباد کے سپرد کیں۔

پروفیسر  خورشید احمد نے اسلام، تعلیم، عالمی اقتصادیات اور اجتماعی اسلامی معاشرے کے حوالے سے بہت سا کام کیا اور اسی وجہ سے انہیں بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی۔ان کی علمی خدمات کے اعتراف میں متعدد ممالک، اداروں اور تنظیموں کی طرف سے بہت سے اعزازات دیئے گئے۔

 آپ سوسے زائد بین الاقوامی کانفرنسوں اور سیمینارز میں ذاتی یا نمائندہ کی حیثیت سے شریک ہوچکے ہیں۔ پہلی مرتبہ اسلامی معاشیات کو بطورعلمی شعبہ کے ترقی دی۔ اس کارنامے کے پیش نظر 1988 میں پہلا اسلامی ترقیاتی بینک ایوارڈ عطاکیا  گیا۔ آپ کے کارناموں کے اعتراف میں 1990  میں شاہ فیصل بین الاقوامی ایوارڈ عطاکیا گیا۔

اسلامی اقتصادیات ومالیات کے شعبے میں خدمات کے اعتراف میں انہیں جولائی 1998 میں پانچواں سالانہ امریکن فنانس ہاس لاربو یوایس اے پرائز دیا گیا۔پروفیسر خورشید احمد کو اقتصادیات اسلام میں گراں قدر خدمات انجام دینے پر اسلامی بنک نے 1990 میں اعلی ترین ایوارڈ دیا،جبکہ بین الاقوامی اسلامی خدمات انجام دینے پر سعودی حکومت نے 1990 میں انہیں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا۔ اس کے علاوہ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں اعلی سول ایوارڈ نشانِ امتیاز 2010 میں عطا کیا۔

پروفیسر خورشید احمد پر ملائشیا ترکی اور جرمنی کی ممتاز جامعات میں پی ایچ ڈی کے مقالات لکھے گئے ہیں۔ 1982 میں ان کی تعلیمی و تحقیقی خدمات کے اعتراف میں ملائے یونیورسٹی آف ملائشیا نے، 1983 میں تعلیم پر لغبرہ یونیورسٹی (لوف بورو) برطانیہ نے، 2003 میں ادبی شعبہ میں اور  نیشنل یونیورسٹی ملائشیا نے 2006 میں انہیں اسلامی معاشیات پر پی ایچ  ڈی کی اعزازی ڈگریاں عطا کی تھیں ۔

پروفیسر خورشید احمد متعدد نظریاتی موضوعات پر مبنی رسائل وجرائد کی ادارت کرچکے ہیں۔ آپ نے اردو اور انگریزی میں ستر کتابیں تصنیف کی ہیں۔ کئی رسائل میں اپنی نگارشات عطا کر چکے ہیں۔  دوسری بہت سی مصروفیات کے علاوہ فی الوقت آپ جماعت اسلامی کے ترجمان ماہنامہ ترجمان القرآن کے مدیر تھے۔

پروفیسرخورشید دو اداروں کے بانی چیئرمین  رہے ۔ ایک انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز اسلام آباد، دوسرا لیسٹر(یوکے)کی اسلامک فاؤنڈیشن۔ اسلامک سنٹر زاریا (نائجیریا)،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد، فاؤنڈیشن کونسل، رائل اکیڈمی فار اسلامک سولائزیشن عمان(اردن)کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن جبکہ اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی اور لاہور کے وائس پریذیڈنٹ  تھے ۔پروفیسر خورشید احمد کی تدفین لیسٹر شائر برطانیہ میں ہو گی۔ اس قبرستان میں سابق نائب امیر خرم مراد بھی مدفون ہیں۔