نیو یارک (صباح نیوز)مشرق وسطیٰ امن عمل کے لئے اقوام متحدہ کی عہدیدار سگریڈ کاگ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں پانچ سال سے کم عمر کے 60000 سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔جنوبی ترکیہ میں منعقدہ انطالیہ ڈپلومیٹک فورم کے چوتھے ایڈیشن میں شرکت کے موقع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی معاہدے کی مدت کے دوران اقوام متحدہ کی طرف سے غزہ کے لیے بھیجی گئی انسانی امداد بغیر کسی پریشانی کے اس کے مستحقین تک پہنچی۔ تاہم “امداد کا بہا جنگ بندی معاہدے کے فریم ورک کے اندر جاری رہا، لیکن مارچ کے دوسرے نصف سے امداد کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔کاگ نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے کارکنوں کو اپنے کاموں کو انجام دینے کے لیے ضروری سامان کی کمی کا سامنا ہے۔
ہسپتالوں کو چلانے کے لیے درکار ایندھن ختم ہو گیا ہے جس سے انسانی امداد کی تقسیم میں خلل پڑ رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ غزہ میں پانچ سال سے کم عمر کے 60,000 سے زیادہ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ ان اعدادوشمار میں ہر ایک انسان ایک زندگی اور بقا کی جدوجہد کی نمائندگی کرتا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی قانون اسرائیل سے غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس امداد کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی حملے نہ صرف عام شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں بلکہ انسانی ہمدردی کے کارکنوں کے لیے بھی خوفناک ہیں، جن میں اکثریت فلسطینی شہریوں کی ہے۔