تعلیم،صحت سمیت بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے، ڈاکٹر راجہ محمد مشتاق


چناری(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی آزاد جموں کشمیر وگلگت بلتستان ڈاکٹر راجہ محمدمشتاق نے کہا ہے کہ تعلیم،صحت سمیت بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے،

امیر جماعت اسلامی آزادکشمیروگلگت بلتستان ڈاکٹر راجہ محمد مشتاق نے ڈسٹرکٹ پریس کلب ہٹیاں بالا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،ڈاکٹر راجہ محمد مشتاق نے کہا کہ ضلع جہلم ویلی ہٹیاں بالاتاریخی اہمیت کا حامل ہے،یہ تحریک آزادی کشمیرکا گیٹ وے ہے،یہاں کی تعمیروترقی، لوگوں کی خوشحالی تحریک آزادی کشمیرکے حوالہ سے ناگزیر ہے،بدقسمتی سے اس خطہ میں سیاسی کردار مکمل طور پر ناکام رہے ہیں،لوگ غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار ہیں اوراپنے حقوق کیلئے سراپا احتجاج ہیں،تعلیم،صحت،روزگار سمیت مسائل کاانبار ہیں،ہائیرایجوکیشن کمیشن کی پالیسی کے مطابق جب تک تمام اضلاع میں یونیورسٹی کیمپس قائم نہیں ہوتے معیار تعلیم بلند نہیں ہوتا تعلیمی میدان میں ہم دیگر ممالک کیساتھ موازنہ نہیں کرسکتے،اسی پالیسی کے تحت کیمپسیز بنے، وسائل بھی مہیا کئے گئے،،ضلع جہلم ویلی میں یونیورسٹی کیمپس کے قیام کے حوالہ سے کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ یونیورسٹی کے لیے  موزوں جگہ کا انتخاب ہونا چاہیے جو فائرنگ زون سے آؤٹ ہو اورنہ صرف ضلع بلکہ بین الاضلاعی رابطہ مقام ہو،اورتعلیمی ماحول بھی بہترین ہو،2015 سے کمیٹی نے مختلف مقامات دیکھے،یونیورسٹی کے حوالہ سے جگہیں فائنل بھی ہوئیں محکمہ مال نے سیکشن 14جاری کرکے ان علاقوں کے لوگوں کوفروخت کرنے اورتعمیر نہ کرنے کا پابند بھی کردیا لیکن اب 2025 آچکا ہے،دس سال کے اس طویل عرصہ گزر چکا ہے،اس ضلع سے منتخب ممبراسمبلی اورپھر ریاست کے طاقتور ترین وزیراعظم راجہ محمدفاروق حیدر خان نے بالخصوص اور دیگر حکمرانوں نے بالعموم اس منصوبہ کیلئے کوئی فنڈز مہیا نہیں کئے، یہ جہلم ویلی کے عوام کے تعلیمی حق پر بڑا ڈاکہ ہے،یہی وجہ ہے ہمارے پڑھے لکھے نوجوان،سول سوسائٹی، تاجر حضرات،بے چین ہیں،حکومت نے یونیورسٹی کو مکانیت فراہم کرنے کے بجائے پہلے سے قائم چھوٹے اداروں میں یونیورسٹی کو ضم کرنے کے احکامات دے دیئیے ہیں،

حکومت کے اس فیصلے سے ضلع جہلم ویلی بھر کے عوام شدید بے چینی اوراضطراب کا شکار ہیں، ایچ ای سی پالیسی کے مطابق یونیورسٹی کیمپس کیلئے بھی سینکڑوں کنال اراضی درکار ہونا ضروری ہے جہاں تعلیمی ماحول معیار کے مطابق ہو،مختلف شعبہ جات قائم کیے جائیں،کالج کی مختصر عمارت میں یونیورسٹی کیسے سماسکتی ہے؟انٹرکالج انتظامیہ کیساتھ تین سالہ معائدہ کے بعد حکومت یونیورسٹی کو متبادل جگہ فراہم کرنے کی پابند تھی دس سالہ کا عرصہ بیت گیا ہے حکومت اورمنتخب ممبران اسمبلی نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے،حکومت نہ تو یونیورسٹی کو مکانیت فراہم کررہی ہے اورنہ ہی شعبہ جات قائم کررہی ہے،ہم سمجھتے ہیں کہ ریاست شہریوں کے حقوق فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے،آج جدید تعلیم کا دور ہے،نوجوان تعلیم تو حاصل کرتے ہیں لیکن انہیں روزگار کے حصول کیلئے بین الاقوامی سطح پر مقابلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے،اس کیلئے معیاری تعلیمی ادارے،اورمعیاری تعلیمی ماحول فراہم کرنا ضروری ہوتا ہے،پرائیوٹ اورپبلک سیکٹر سے انٹر میڈیٹ کرنے والے بچوں کی تعداد زائد ہے یہ یونیوسٹی کے ان ٹیک کیلئے ایک بڑا انسانی وسیلہ ہے،لیکن جب یونیورسٹی کے شعبہ جات قائم نہیں ہوں گے اس کی مکانیت کے حوالہ سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے تو ہزاروں نوجوان غیریقینی صورتحال کا شکار ہوں گے اوران کے غریب اورسفید پوش والدین دوسرے شہروں کے اخراجات کے حوالہ سے پریشان حال ہیں،ضلع جہلم ویلی کے عوام کا تعلیمی حق بحال کیا جائے،

اس سلسلہ میں وزیراعظم آزادکشمیر اس مسئلہ کانوٹس لیں اورفی ا لفور اس معاملہ کو یکسو کریں یونیورسٹی کی موزونیت کے حوالہ سے دس سال سے پڑی فزیبلٹی رپورٹ ہے اس کے مطابق جگہ کا بندوبست کیا جائے،وزیراعظم آزادکشمیر سیاسی رہنما ہیں انکا وصف ہے کہ وہ معاملات کوحل کرنے میں سنجیدہ ہیں ہم وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دو ہفتوں میں اس معاملہ کو یکسو کریں،شاہراہ سرینگر پر قائم ایل او سی سے ملحقہ اس ضلع میں یونیورسٹی کیمپس کی مکانیت کرکے یہاں کے عوام کا دیرینہ مطالبہ حل کریں، اگر مقررہ وقت تک ہمارا مطالبہ پورا نہ ہوا تو یہاں کے عوام، سول سوسائٹی،طلبہ، اساتذہ، تاجر،علما کرام،اورتعلیمی مستقبل کیلئے سرگرداں ہمارے بچے اوربچیاں سڑکوں پر نکلنے پر مجبورہو ں گے،جغرافیائی طور پر حساس اس ضلع کے عوام کو سڑکوں پر لاکر مقبوضہ کشمیر کے عوام کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں،چند کلومیٹر کے فاصلہ پر قابض بھارتی انتظامیہ یہی چاہتی ہے کہ آزادکشمیر کے عوام منتشر ہوں،بے چین ہوں یہاں کے نوجوان ریاست سے عد م اعتماد کا اظہار کریں،یہی وجہ ہے کہ جہلم ویلی کا محل وقوع اس بات کا متقاضی ہے کہ اس ضلع کو ماڈل ضلع بنانے کے ساتھ ساتھ معیار تعلیم بلند رکھنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں،حکومت آزادکشمیر، وزیراعظم آزادکشمیر یونیورسٹی مکانیت کے حوالہ سے طلبہ،اورسول سوسائٹی کی بے چینی کا خاتمہ کرے،طلبہ کا تعلیمی مستقبل محفوظ بنائے،اورانہیں پاکستان وآزادکشمیر کے دیگر شہروں کی طرح بنیادی تعلیمی حق فراہم کرے،یہاں کے طلبہ کے تعلیمی مستقبل کیساتھ جن لوگوں نے بھی کھلواڑ کیا ان کا کڑا احتساب کیا جائے، میں جملہ سیاسی زعما، سول سوسائٹی، طلبا وطالبات سے اپیل کرتا ہوں کہ اس ہم مسئلہ پر متحد ومنظم ہوکر اپنا کردار ادا کریں۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ جماعت اسلامی کے رہنماں راجہ نزاکت ایڈووکیٹ،شاہنواز خان، راجہ نقیب، راجہ اسامہ، عبد الرشید سلہریا ، عامر روشن سمیت دیگر بھی موجود تھے۔