اسلام آباد(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ وزیراعظم سے ملاقات میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کے معاملے پر حکومت پاکستان کو قائدانہ کردار( لیڈنگ رول) ادا کرنا چاہیے ۔ جو صحافی اسرائیل گئے ہیں ان کی نشاندہی کی جائے اور ان کو فکس کیا جائے،اسرائیل کو تسلیم کرنے کی طرف جانے والے ہاتھوں اور پاوں کو توڑدیں گے ۔حکومت غزہ پر پارلیمانی وفد بناکر پورے مسلم ممالک میں بھیجے تاکہ مسلم ممالک کا متفقہ لائحہ عمل سامنے آئے ۔ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینئر نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی اسلام آباد کے دفتر میلوڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔
پریس کانفرنس میں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ، نائب امیرجماعت اسلامی میاں اسلم، ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی آصف لقمان قاضی ،امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا ،سید فراست شاہ ڈپٹی سیکرٹری جنرل برائے انرجی آئل و گیس ودیگر بھی ان کے ہمراہ شریک تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ آج وزیراعظم اور ان کی ٹیم سے ملاقات کی ہے اورغزہ سمیت مختلف امور پر ان سے بات کی ہے ۔غزہ پر جو حکومت کا کردار ہے اس کو ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان کے معاشی حالات خراب ہیں اس لیے ہم وہ کردار ادا نہ کریں پاکستان کے حالات اس وجہ سے خراب ہیں کہ جو ہمارا کردار ہے وہ ہم ادا نہیں کررہے ہیں ۔ انسانیت پر حملے ہورہے ہیں اسرائیل سامنے آگیا ہے اور اس کے ساتھ امریکہ اور مغرب کے چہرے سے نقاب ہٹ گئے ہیں ۔ اس بڑے قتل عام پر بھی ٹرمپ نے نیتن یاہو کو گود میں بٹھایا ہواتھا ۔امیر جماعت نے کہاکہ فلسطین کا معاملہ عربوں کا نہیں پوری انسانیت اور پوری امت کا مسئلہ ہے، اسرائیل مسجد اقصی کو گرانے کی بات کررہاہے کہ ہم یہاں ہیکل سلیمانی بنائیں گے ۔ غرہ کو خالی کرنے کی اسرائیل بات کررہا ہے اور امریکہ ان کے ساتھ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے معاملے پر پارلیمانی گروپ بنایا جائے اور وہ پورے اسلامی دنیا کا دورہ کرے اور متفقہ لائحہ عمل بنایا جائے، فریڈم فلوٹیلا کے طرز پر قافلہ بنایا جائے اورفلسطین کے لیے راستے کو کھولاجائے ۔ امیرجماعت نے کہا کہ اسرائیل کو نہ روکا گیا تو یہ معاملہ غزہ تک نہیں رکے گا، اسرائیل گریٹر اسرائیل کی بات کررہاہے ۔ کچھ مسلم ممالک فلسطین کے ساتھ غداری کررہے ہیں ان ممالک کو پتہ ہونا چاہیے کہ میر جعفر اور میر صادق کے ساتھ تاریخ برا سلوک کرتی ہے ۔ اسرائیل کا ساتھ جو دے گا وہ مٹ جائے گا ،انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان آگے بڑھ کر کردار ادا کرے ۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کا فلسطین پر اچھا موقف ہے ۔ حکومت کواب امداد سے آگے بڑھنا پڑے گا۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ غزہ کا مسئلہ ہماری پہلی ترجیح ہے ۔جماعت اسلامی 11اپریل کو لاہور ،13 اپریل کو کراچی ،18 اپریل کو ملتان اور 20 اپریل۔کو اسلام آباد میں غزہ مارچ کرے گی، اسلام آباد میں ہمارا مارچ امریکی سفارتخانے کی طرف جائے گا ۔ امیر جماعت نے کہاکہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل جو صحافی گئے ہیں ان کی نشاندہی کی جائے اور ان کو فکس کیا جائے۔ ہم کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کی طرف جانے والا ہر ہاتھ اور قدم توڑ دیا جائے گا ۔ ہم اپنا نظریہ نہیں بیچیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمتوں میں کمی پر وزیراعظم سے بات کی ہے ہم نے وزیراعظم کو کہاہے کہ بجلی کے بنیادی ٹیریف میں کمی کی جائے تمام آئی پی پیز سے مذاکرات کریں اور بجلی کے بل مزید کم کئے جائیں ۔ اس سے ہی معیشت ٹھیک ہوگی۔ ملک میں مہنگائی ہے عالمی۔منڈی میں پیٹرول سستا ہوگیا ہے اس کا فائدہ عوام کو دیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ بڑے جاگیر داروں سے ٹیکس نہیں لیا جاتا اور تنخواہ دار طبقہ سے ٹیکس لے لیا جاتا ہے ۔اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم احتجاج کا اپنا جمہوری حق استعمال کریں گے ۔ امیر جماعت نے کہا کہ وزیراعظم سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے ۔بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے حالات خراب ہیں سی پیک میں بلوچستان کو حق ملنا چاہیے ۔ معدنیات کے شعبے میں بھی مقامی لوگوں کو شامل کیا جائے ۔ بلوچوں کے زخموں پر مرہم رکھا جائے وزیراعظم اپنا ایک دفتر بلوچستان میں قائم کریں، مسنگ پرسن کا مسئلہ حل ہونا چاہیے ۔ اختر مینگل کے دھرنے کی حمایت کرتے ہیں،ہم بلوچستان کے بغیر پاکستان کا تصور نہیں کرسکتے ہیں۔ بلوچستان کے عوام پاکستان کے عوام کے ساتھ مل کر چلیں ۔
انہوں نے کہا کہ آج بنگالی عوام بھارت سے نفرت کرتے ہیں بھارت کبھی مسلمانوں کا وفادار نہیں ہوسکتا ہے ۔ وقف املاک پر وہ قبضہ کررہے ہیں بھارت میں کروڑوں مسلمان غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔سب مظلوم مل کر ظلم کا مقابلہ کریں ۔انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں امن افغانستان کے ساتھ مذاکرات دونوں ممالک میں امن کے لیے یہ ضروری ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کراچی منی پاکستان ہے اس کو بھی فنڈز ملنے چاہیے ۔ وفاق اور صوبے کی نوراکشتی سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔نہروں پر تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے ۔پرانی جگہوں کو غیر آباد کر کے نئی جگہوں کو آباد نہ کیا جائے ۔ سندھ کے تحفظات کو دور کیا جائے ۔ اتفاق رائے سے چیزوں کا آگے بڑھایا جائے،پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی نورا کشتی میں کراچی کے 40 سال ضائع ہوگئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ فلسطین اور غزہ کے لیے حکومت کو قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے ۔۔ علما کو غزہ کے معاملے پر جہاد کافتوی دینا چاہیے ۔پاکستانی عوا کو اسرائیلی مصنوعات کابائیکاٹ کرنا چاہیے ۔ حکومت کاہر وہ اقدام جو امریکہ کے مفاد میں ہوہم اس کی مخالفت کریں گے ۔ عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہاہونا چاہیے ۔