سری نگر: قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ ٹی وی نے انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں تعینات بھارتی فورسز کشمیری نوجوانوں کوجبری گمشدگیوں اور دوران حراست قتل کے خطرات کا سامنا ہے کشمیری نوجوانوں کو جبری خود کشی پر بھی مجبور کیا جارہا ہے ۔بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں خاص طور پر گوجر قبائلی برادری کے ارکان کی مشتبہ اموات اور گمشدگیوں سے متعلق بھارتی حکام کے بیانیہ پر سنگین شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیاہے۔
الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں ضلع کولگام سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں ریاض اور شوکت احمد کے قتل کا حوالہ دیا ہے جنہیں ڈبو کر یا خودکشی پر مجبور کر کے قتل کیاگیا۔رپورٹ کے مطابق دونوں بھائیوں کی لاشوں پر تشددکے واضح نشانات سے متاثرہ خاندانوں اور کمیونٹی کے دیگر افراد کو ان کی موت پر تشویش ظاہر کی ہے ۔ انہوں نے شبہ ظاہر کیاہے کہ دونوں نوجوانوں کو بھارتی فوج نے دانستہ طورپر ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہے ۔جس سے مقبوضہ علاقے میں کشمیری عوام میں گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری جبری گمشدگیوں اور دوران حراست قتل کے واقعات کی وجہ سے بھارتی فوج پر بڑھتے ہوئے عدم اعتماد کی عکاسی ہوتی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق، ریاض اور شوکت رواں سال فروریمیں لاپتہ ہوگئے تھے اور بعد میں ان کی میتیں ایک نہر سے ملی تھیں ۔ان کے ساتھ لاپتہ ہونے والے ایک اور نوجوان مختار احمد اعوان کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکاہے۔مقبوضہ علاقے میں کشمیری نوجوانوں کی گمشدگی اور بعدازاں بھارتی پولیس فوج کی طرف سے جعلی مقابلوں میں قتل کی ایک طویل تاریخ ہے ۔ 2020میں بھارتی فوجیوں نے گجر بکر وال برادری کے تین افراد کو قتل کیاتھاجبکہ2023میں پونچھ میں تین دیگر افراد کوبھی حراست کے دوران شہید کیاگیا تھا۔
شوکت کے والد محمد صادق نے میڈیا کو بتایاکہ انکے بیٹے کو بھارتی فوج نے تشدد کا نشانہ بناکر قتل کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ شوکت کی میت کے جسم پر تشدد کے نشانا ت موجود تھے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اگرچہ خودکشی کا اشارہ کیا گیاہے تاہم متاثرہ خاندان اس داستان پر یقین کرنے کیلئے تیار نہیں ۔ دوران حراست لاپتہ کشمیریوں کے والدین کی تنظیم اے پی ڈی پی کے مطابق1989کے بعد سے اب تک مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے 10کے قریب کشمیریوں کو دوران حراست لاپتہ کیا ہے ۔