مسلمان مخالف بھارتی قانون وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف جموں میں احتجاج

 سری نگر: مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں مخلوط حکومت کے ارکان نے وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایوان کے باہر احتجاج کیا ہے۔ اس سے قبل متنازعہ قانون پر بحث کرانے سے انکار پر ہنگامہ آرائی کے بعد اسپیکر نے ایوان کی کارروائی ملتوی کردی تھی۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نیشنل کانفرنس ، کانگریس، سی پی آئی-ایم اوربعض آزاد رکان نے اسمبلی کے انٹری گیٹ پر دھرنا دیا اوربی جے پی کی زیر قیادت مودی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔

این سی کے رکن الطاف نے صحافیوں کو بتایا، بی جے پی نے ایوان میں احتجاج روکنے کیلئے تشدد کا استعمال کیا ۔ انہوں نے شدید نعرے بازی بھی کئے ۔انہوں نے کہا کہ وہ ایوان میں تحریک التوا لے کر آئے تھے جسے سپیکر نے قبول نہیں کیا۔ تمل ناڈو اسمبلی میں ایک قرارداد پاس کی گئی حالانکہ وہاں مسلمان آبادی کا صرف 6فیصد ہیں۔

انہوں نے سوال کیاکہ مسلم اکثریتی علاقے کشمیر کی اسمبلی میں اس متنازعہ قانون پر بحث کیوں نہیں ہو سکتی؟ احتجاج میں شامل سی پی آئی-ایم کے رکن محمد یوسف تاریگامی نے تمام کشمیریوں سے بی جے پی اور اس کی فرقہ پرست سیاست کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی۔کانگریس لیڈر عرفان حفیظ لون نے ایکٹ کے خلاف بینر اٹھا رکھا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ متنازعہ قانون لوگوں کو قابل قبول نہیں ہے ۔