غزہ پر اسرائیل کی جارحیت جاری، 24 گھنٹوں میں مزید 11 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی


غزہ (صباح نیوز)غزہ پر اسرائیل کی جارحیت جاری، 24 گھنٹوں میں مزید 11 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل فوج نے شمالی غزہ کے بیت لاہیا میں مکان پر بمباری کی متعدد فلسطینی شہید ہوئے جبکہ رفح پر اسرائیلی ڈرون حملے میں دو فلسطینی زخمی ہوگئے،رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے کیمپ پر دو سو پونڈ وزنی بم گرائے۔ چار روز سے جاری بمباری میں 2 سو بچوں سمیت سات سو دس فلسطینی شہید ہوگئے۔

اسرائیلی فوج نے رفح میں بھی زمینی آپریشن اور شمالی علاقوں کی طرف پیش قدمی تیز کردی ہے ۔ اسرائیل نے شمالی غزہ کے رہائشیوں کو فوری طور پر گھر چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔7اکتوبر 2024 سے اب تک 49 ہزار 6 سو 17 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 12 ہزار 9 سو 50 زخمی ہوچکے ہیں،علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے فلسطینیوں کی امداد کے لیے قائم سب سے اہم ادارے ‘انروا’ نے جنیوا میں انکشاف کیا ہے کہ اس کے پاس فلسطینی بیگھر لوگوں کے لیے صرف چھ دنوں کے لیے آٹے کا سٹاک موجود ہے اور اس کے بعد اس کے پاس آٹے کی دستیابی نہیں ہوگی۔’انروا’ کی طرف سے یہ بات اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے 18 مارچ سے از سر نو غزہ پر جنگ مسلط کر رکھی ہے جبکہ کئی ہفتوں سے اسرائیل اس سے پہلے ہی غزہ کی ناکہ بندی کر کے خوراک اور دوسری اشیا کی ترسیل روک چکا ہے۔

‘انروا’ کے ذمہ دار سام روز نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ‘ہم موجود خوراک کو صرف اس طرح بڑھا سکتے ہیں کہ ہم لوگوں کو دی جانے والی امداد میں کمی کر دیں اور خوراک کا پھیلا اگلے دنوں تک کر سکیں۔ بصورت دیگر ایسا ممکن نہیں۔’ان کا کہنا تھا غزہ میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ کیونکہ خوراک و دیگر اشیائے ضروریہ کی ترسیل میں رکاوٹ بدترین حد کو چھو چکی ہے۔

سام روز نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں 25 میں سے 6 بیکریاں بند ہو گئی ہیں ۔ جنہیں عالمی خوراک پروگرام کی مدد سے شروع کر رکھا تھا۔ اس لیے بیکریوں کے باہر لوگوں کی بڑی بڑی قطاریں اور ہجوم نظر آتا ہے،روز نے کہا جب سے اکتوبر 2023 سے جنگ شروع ہوئی ہے اس کے بعد حالیہ دنوں میں غزہ کی ناکہ بندی کی وجہ سے اشیائے خوردونوش کی طویل ترین اور بندش چل رہی ہے۔پچھلے چھ ہفتوں سے اسرائیل نے غزہ میں چیزوں کے داخلے کو روک رکھا ہے۔ جبکہ اسی دوران اسرائیلی فوج نے دوبارہ جنگ شروع کر دی ہے۔

اسرائیل نے رواں ماہ کے شروع میں چیزوں کی غزہ میں منتقلی کو مکمل بند کر دیا تھا۔ اگرچہ اس وقت جنگ بندی پر عمل کیا جا رہا تھا۔ تاہم اسرائیل نے امدادی سامان اور خوراک کی ترسیل روک دی۔ اس وجہ سے غزہ میں عام اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بھی بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ ایندھن کی صورتحال بھی یہی ہے کہ یا تو ملتا ہی نہیں اور اگر ملے تو بہت مہنگا ملتا ہے۔۔