یتیم اور غریب…انصار عباسی

کوئی ایک دو ہفتہ قبل یتیم بچوں سے متعلق پاکستان آرفن کئیر فورم کے مرکزی میڈیا کوارڑی نیٹر ایس اے شمسی صاحب کا ایک خط موصول ہواجس میں پاکستان اور او آئی سی ممالک میں 15 رمضان المبارک کو ’’یوم یتامیٰ‘‘ (Orphans Day) کے طور پر منانے کی بات کی گئی تھی جس کا مقصد مسلم معاشرے میں یتیم بچوں کے حقوق اور من حیث القوم معاشرہ کی اجتماعی ذمہ داریوں کا شعور اجاگر کرنا ہے۔ اس سلسلے میں میں وقت پر اپنا کالم تو نہیں لکھ سکا لیکن یتیموں کے حوالے سے اسلام ہم پر جو ذمہ داری عائد کرتا ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ایک طرف یتیم کے مال کو کھانا یا اُس کے ساتھ زیادتی کرنا اگر بہت بڑے گنا ہ کا عمل ہے تو دوسری طرف جو لوگ یتیموں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں، اُن کے سر پر ہاتھ رکھتے ہیں، اُن کی پرورش اور تعلیم پر خرچ کرتے ہیں تو ایسے لوگوں کیلئے دنیا اور آخرت میں نفع ہی نفع ہے۔ جہاں تک یتیموں کا مال کے کھانے کی بات ہے تو اس سلسلے میں ایک طرف ہم سب کی انفرادی ذمہ داری ہے کہ ہم کسی ایسے عمل کاحصہ نہ بنیں تو دوسری طرف یہ ریاست کا فرض ہےکہ وہ قانون سازی اور قانون کی عملداری سے اس بات کو یقینی بنائے کہ کسی بھی یتیم کا مال کھانے والے کی گرفت کی جا سکے اور شکایت یا اطلاع ملنے پر ایسے کیسوں کو دنوں اور ہفتوں میں نپٹایا جائے۔ یہاں ایسی بھی بہت مثالیں ہیں جہاں لوگ یتیموں کی دیکھ بھال کرتے ہیں، اُن کو تعلیم دلواتے ہیں، اُن کے اخراجات کے حوالے سے تعاون کرتے ہیں۔ انفرادی مثالوں کے ساتھ ساتھ ہمارے ہاں یتیموں کی پرورش، تعلیم، دیکھ بھال کیلئے بہت سے نجی ادارے بھی بہت کام کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں مدارس کا بھی اہم کردار ہے۔ نجی فلاحی اداروں میں دوسرے فلاحی کاموں کے ساتھ ساتھ یتیموں کی تعلیم اور دیکھ بھال کیلئے الخدمت فاونڈیشن، ریڈ فاونڈیشن، بیت السلام اور کئی بڑے ادارے بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پیپلز پارٹ سے تعلق رکھنے والے زمرد خان کی سرپرستی میں چلائے جانے والا سویٹ ہوم بھی بہت عمدہ کام کر رہا ہے۔ یہ ادارے ہوں یا کوئی دوسرے، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ایسے اداروںکی مدد کریں ۔ یہ مددصرف رمضان المبارک تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ اس کیلئے ہمیں سال بھر اپنا حصہ ڈالنا چاہیے اور اپنی اپنی توفیق کے مطابق یتیموں کی کفالت میں شرکت کرنی چاہیے۔ جو بڑے ادارے ہیں جنکے بارے میں میں نے اوپر ذکر کیا اُن کے متعلق جاننا آسان ہے۔ ان اداروں کی جو مدد کرنا چاہتے ہیں اُس کیلئے اُن اداروں کی ویپ سائٹس پر جا کر تمام معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ ایسے بہت سے فلاحی ادارے ہیں جو ہمارے آس پاس کام کر رہے ہوتے ہیں اور جن کے متعلق بہت سے لوگ نہیں جانتے اُنکی بھی مالی امداد کرناہماری ذمہ داری ہے۔ میں کچھ برسوں سےاسلام آباد میں یتیم بچیوں کیلئے چلنے والے ایک ادارے ’’ہمارا گھر‘‘ کے بارے میں لکھتا رہا ہوں۔ اس ادارے کے کام کو جانچنے کیلئے اس کی ویب سائٹ https://www.hamaragharcenter.com پر جا کر اس کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں اور اگر آپ مطمئن ہوں تو اس فلاحی ادارے سے جڑی یتیم بچیوں کی بھی مدد کریں۔ یہاں میں اپنے قارئین کرام کی توجہ کیلئے غریب کے علاج معالجہ سے متعلق ایک نجی ادارے پاکستان کڈنی سینٹر ایبٹ آباد حویلیاں کا بھی ذکر کرنا چاہوں گا جہاں بڑی تعداد میں غریب شہریوں اُن کا کہیں سے بھی تعلق ہو کا مفت ڈائلیسز ہوتا ہے۔اس کڈنی سینٹر کو وسیع کیا جا رہا ہے اور اس میں CT SCAN کی تنصیب کیے جانے کا ارداہ ہے۔ اس سلسلے میں جو لوگ مدد کرنا چاہیں وہ ڈاکٹر خلیل الرحمن سے اُن کے موبائل نمبر03005598569 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کڈنی سینٹر کی ویب سائٹ بھی وزٹ کی جا سکتی ہے جس کا ایڈرس www.pkc.com.pk ہے۔ اسی طرح راولپنڈی میں راضی ہسپتال بہت اچھا کام کر رہا ہے اور اس میں غریبوں کے مفت علاج کے ساتھ ساتھ عام افراد کا علاج معالجہ اور ٹیسٹ بہت کم فیس کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔ راضی ہسپتال راولپنڈی کے بارے میں بھی انٹرنٹ کے ذریعے جانا جا سکتا ہے اور اگر کوئی رابطہ کرنا چاہیے تو فون نمبر03005312955 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ