اخوت کے تعلیمی منصوبوں کی انفرادیت…ڈاکٹر صغرا صدف

قدرت نے کائنات میں علت و معلول کے قوانین رائج کر کے انسان کو سامنے بچھے خیر و شر کے راستوں میں سے انتخاب کا مکمل اختیار عطا کیا ہے۔کائنات عمل کی بھٹی ہے ،اس دنیا میں عمل کے ذریعے ہی انسان انتقال کے بعد ترقی کی اگلی منزل پر سرفراز ہوتا ہے، اگر عبادت سے اگلے درجے پر فائز ہونا ممکن ہوتا تو فرشتوں والی زندگی مثالی تھی۔ اسی لئے دکھ درد میں مبتلا مخلوق کو نظر انداز کرکے گوشہ نشینی کا آسان رستہ چننے والوں کی بجائے خالق کے بندوں کی زندگیوں میں علم ، شعور اور وقار کی شمع جلانے والے عظیم انسان کہلاتے ہیں۔ ڈاکٹر امجد ثاقب موجودہ دور کے وہ سچے ولی ہیں جو مدد کے نام پر بھیک اور خیرات کا پرچار نہیں کرتے بلکہ مایوس لوگوں کو حوصلے ،امید اور جدوجہد کا سیرپ پلا کر محنت کے رستے پر دوڑ میں شامل کر دیتے ہیں۔ ڈاکٹر امجد ثاقب جیسی ہستی کسی معاشرے میں ہونا نعمت سے کم نہیں۔آج انکے دل سے پھوٹنے والا اخوت کا مہربان درخت ہر دل میں اپنی جگہ بنا چکا ہے۔یہ خیر کا وہ منصوبہ ہے جو ہم نے شروع ہوتے بھی دیکھا اور پھلتے پھولتے بھی۔ایک ایسا منصوبہ جس کا ہر پہلو شفاف اور چمکدار ہے،یہ بھی سیکھا کہ خدمت خلق کا وہی منصوبہ حقیقتا ًکامیاب ہوتا ہے جس کے پسِ پشت کوئی اور غرض کار فرما نہ ہو۔میں نے ڈاکٹر امجد ثاقب کی شخصیت کا احاطہ کرنے کیلئے انکی مختلف مواقعوں پر کی گئی تقاریراور نجی محفلوں میں گفتگو کا جائزہ لیا ،کبھی ان کی ذات کی خود نمائی حائل ہوتی نظر نہیں آئی، وہ ہمیشہ اخوت کے ترجمان نظر آئے۔کوئی سیاسی سماجی پذیرائی بھی ان کا مطمح نظر نہیں۔برسوں پہلے سماج میں امیری غریبی کے درمیان گہری خلیج دیکھ کر اخوت کے پلیٹ فارم سے شروع کیا گیا بِلا سود مائیکرو فنانس کا سفر کامیابی سے رواں دواں ہو چکا تو معیشت کے ساتھ قوم کی اخلاقی اور تعلیمی حالت سدھارنے کا خیال جگمگایا ، یہاں بھی طریقہ کار وہی تھا جس طرح غربت ختم کرنے کیلئے سود کے بغیر قرضے دیے گئے،جہالت ختم کرنے کیلئے فیس کے بغیر تعلیم کا شاندار عملی منصوبہ لایا گیا جو اپنی نوعیت کا منفرد کارنامہ تھا ، ڈاکٹر امجد ثاقب ہر کام باقاعدہ تحقیق اور منصوبہ بندی سے کرتے ہیں اسلئے تعلیمی منصوبوں کے لئے اخوت ایجوکیشن سروسز( AES) 2014میں قائم کیا گیا جس کے تحت اخوت کالج یونیورسٹی قصور، اخوت کالج برائے خواتین چکوال، اخوت مشاہدہ اسکول آف ہاسپیٹلٹی اینڈ ٹورزم اور اخوت پی ایس ایس پی پروگرام شامل ہیں جبکہ مستقبل کے کئی پروگراموں پر کام جاری ہے۔

اخوت کالج یونیورسٹی قصور جا کر احساس ہوا کہ یہ صرف ایک تعلیمی ادارہ نہیں، بہت بڑی تربیت گاہ ہے،معاشرے میں بڑھتی ہوئی طبقاتی تقسیم کو غیر محسوس طریقے سے ختم کرنے کا شاندار آغاز ہے،سائنسی اصولوں کے ساتھ انسانی قدروں کی ترویج کا ادارہ ہے۔میرا دعویٰ ہے کہ یہاں زیر تعلیم پاکستان کے تمام صوبوں سے 500 طلبہ مختلف شعبوں اور علاقوں میں روشنی کی کرنوں کی طرح جگمگائیں گے۔اخوت کالج برائے خواتین چکوال 52 ایکڑ اراضی پر قائم ایسا کالج ہے جس میں تمام صوبائی اکائیوں سے 200 طالبات زیر تعلیم ہیں، اخوت ہاسپٹلٹی اینڈٹورزم ا سکول حال ہی میں قائم کیا گیا ہے جو دو سال ڈپلومہ پیش کرتا ہے۔ پبلک اسکول سپورٹ پروگرام کے تحت حکومت پنجاب کے تعاون سے اخوت نے پنجاب کے ضلع فیصل آباد، جھنگ ننکانہ شیخوپورہ، چنیوٹ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 591 سرکاری اسکولوں کا انتظام سنبھالا ہے جن میں 54 ہزار سے زائد طلبہ کی معیاری تعلیم کے لئے کاوشیں جاری ہیں۔اخوت تعلیمی منصوبوں کی انفرادیت یہ ہے کہ یہاں پڑھنے والے بچے کسی غریبی اور خیرات کے احساس تلے کچلے نظر نہیں آتے بلکہ ادارہ اخوت انھیں قرض دے کر اپنے ساتھ شامل کر لیتا ہے، جو وہ کامیاب ہونے کے بعد لوٹائیں گے بھی اور اس مشن کا حصہ بھی بنیں گے،دوسری بڑی انفرادیت رہائشی سہولت کے ذریعے چوبیس گھنٹے کی تربیت ہے، ڈاکٹر امجد ثاقب سے گزارش ہے کہ وہ پنجاب میں بیروزگاری کے خاتمے کیلئے ہائیر سیکنڈری طالب علموں کیلئے تکنیکی تعلیم کا بڑا منصوبہ شروع کریں، ہمارے ہاں اکثر بچے روایتی تعلیم حاصل کر کے نوکریوں کے انتظار میں ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہ جاتے ہیں، دوسرا بہت سارے بچے ہنر سیکھنے میں زیادہ بہتر ہوتے ہیں۔ وہ ہنر سیکھ کر ملک میں اپنا کاروبار شروع کر سکتے ہیں، برآمدات بڑھانے میں مدد کر سکتے ہیں اور دیگر ممالک میں جا کر زر مبادلہ کا وسیلہ بھی بن سکتے ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز صاحبہ آپ کی پنجاب کی ترقی کیلئے ہمدردانہ کاوشیں باعثِ تحسین ہیں۔اگر آپ پنجاب میں اسکول سے باہر کروڑوں بچوں اور ان پڑھ نوجوانوں کی بنیادی تعلیم اور ہنر سکھانے کا مشکل ٹاسک بھی ڈاکٹر امجد ثاقب کے حوالے کردیں تو پنجاب آپ کا احسان مند ہوگا کیونکہ کئی حکومتوں نے تعلیم بالغاں سمیت کئی منصوبے شروع کئے مگر نتائج حاصل نہ کیے جاسکے ،ایسے ناممکن کام کوئی رب کا ولی ہی سرانجام دے سکتا ہے، رمضان کے مہینے میں جس قدر ممکن ہو اخوت کو عطیہ کیجئے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ