ویانا(صباح نیوز) چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں اعلی سطحی پارلیمانی وفد اور آسڑیا کے وزیر خزانہ مسٹر گنٹر مائر کے مابین ملاقات ہوئی ، ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔سینیٹ سیکرٹریٹ میڈیا ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چیئرمین سینیٹ نے پاکستان اور آسٹریا کے درمیان دیرینہ اور مستحکم تعلقات کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
سید یوسف رضا گیلانی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آسٹرین کمپنیاں جن میں اینڈریٹز، وائتھ ہائیڈرو پاور جنریشن، ٹوپلمائر سیاحت، پلیسر اینڈ تھیورر ریلوے اور او ایم وی آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن وغیرہ پہلے ہی پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ آسٹرین کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے دی جانے والی مراعات سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ خاص طور پر کان کنی، معدنیات، توانائی، آئی ٹی، دفاعی صنعت اور زراعت میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقعے موجود ہیں۔چیئرمین سینیٹ نے آسٹریا کی کان کنی کے شعبے میں مہارت کو سراہتے ہوئے کانوں کے منصوبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔انہوں نے پاکستان میں الپائن سیاحت کی صلاحیت کو بھی اجاگر کیا اور آسٹرین کمپنیوں کو بی او ٹی (Build-Operate-Transfer) ماڈل کے تحت سیاحت کے فروغ میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
انہوں نے پاکستان کے ریلوے انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے منصوبوں پر توجہ دلائی، جو ایک ایسا شعبہ ہے جس میں آسٹریا کو نمایاں مہارت حاصل ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے آئی ٹی کے شعبے کو بھی ایک امید افزا شعبہ قرار دیا جہاں آسٹرین کمپنیاں پاکستان کے سرمایہ کار دوست ماحول اور مسابقتی نرخوں پر دستیاب ہنر مند افرادی قوت سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔چیئرمین سینیٹ نے آسٹریا کی وزارت خزانہ کو پاکستانی مارکیٹ میں آسٹرین کمپنیوں کے قیام کے لیے مالی حل تلاش کرنے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے یورپی یونین کے گیٹ وے پروگرام کے تحت مالی معاونت کے امکانات کا جائزہ لینے پر بھی زور دیا تاکہ معاشی تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ تجارت اور معاشی تعاون کو بڑھانے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جس میں مشترکہ ورکنگ گروپ برائے تجارت و اقتصادی تعاون کے اگلے اجلاس کے جلد انعقاد کی ضرورت ہے جو آخری بار 2015ء میں منعقد ہوا تھا۔
دونوں فریقین نے تجارتی وفود کے تبادلے کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ اس موقع پر یہ بات سامنے آئی کہ ایک آسٹرین تجارتی وفد پہلے ہی پاکستان کا دورہ کر چکا ہے جبکہ پاکستان کے وفد کا آسٹریا کا دورہ ابھی باقی ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے آسٹریا کی جانب سے پاکستان کو مئی میں منعقد ہونے والی آئی ٹی ایکسپو میں شرکت کی دعوت کا خیر مقدم کیا اور اس سلسلے میں پاکستان کے وزیر آئی ٹی کے ساتھ مشاورت کر کے پاکستانی وفد کی شرکت کو یقینی بنانے کی یقین دہانی کرائی۔آسٹریا کے وزیر خزانہ مسٹر گنٹر مائر نے موسمیاتی تبدیلی، توانائی، قدرتی آفات سے نمٹنے اور فضلہ مینجمنٹ جیسے کلیدی شعبوں میں پاکستان کی حمایت کا یقین دلایا۔ انہوں نے ان شعبوں میں تعاون کو باضابطہ شکل دینے کے لیے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔ملاقات مثبت نوٹ پر اختتام پذیر ہوئی جس میں دونوں ممالک نے معاشی اور مالیاتی تعاون کو مزید مضبوط کرنے اور پاکستان اور آسٹریا کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ملاقات کے دوران قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے چیئرمین سید نوید قمر اور آسٹریا میں پاکستان کے سفیربھی موجود تھے۔