پی ٹی آئی قیادت کی مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات ،سیاسی صورتحال پر مشاورت

اسلام آباد (صباح نیوز) پی ٹی آئی قیادت نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات ،سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی جبکہ پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان کو تحریک تحفظ آئین پاکستان کا حصہ بننے کی دعوت دی۔پی ٹی آئی نے جے یو آئی کو حکومت کے خلاف ملکر تحریک چلانے کی تجویز دے دی،پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آئین کے تحفظ کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا ہونا ہوگا جب کہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ آگے بڑھنے کے روشن امکانات ہیں۔ 

پاکستان تحریک انصاف کا وفد ملاقات کے لیے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پہنچا، جہاں پی ٹی آئی قیادت نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس موقع پر سینیٹر کامران مرتضی بھی موجود تھے جبکہ پی ٹی آئی کے وفد میں عمر ایوب، اسد قیصر صاحبزادہ حامد رضا، سلمان اکرم راجہ اور اخونزادہ حسین شامل تھے۔مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی جبکہ پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان کو تحریک تحفظ آئین پاکستان کا حصہ بننے کی دعوت دی۔اس دوران پی ٹی آئی نے جے یو آئی کو حکومت کے خلاف ملکر تحریک چلانے کی تجویز دے دی، جس پر جے یو آئی نے پی ٹی آئی کی تجویز پر غور کرنے کی یقین دہانی کرادی۔  ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنمائوں نے جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کی۔ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے بانی کی ہدایت پر یہ ملاقات کی، مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کا ایجنڈا آئین کا تحفظ ہے، ہم نے ماہ رنگ بلوچ سے بھی رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مولانا فضل الرحمن کو حکومتی مذاکرات کے حوالے سے آگاہ کیا جبکہ ملاقات میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ممبران کی ریٹائرمنٹ کے معاملے پر بھی گفتگو کی گئی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اس ملک میں آئین کے تحفظ کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا ہونا ہوگا، مولانا فضل الرحمن کے ساتھ آگے بڑھنے کے روشن امکانات ہے، انہوں نے اس معاملے پر مزید مشاورت جاری رکھنے کا کہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کوئی بھی آئینی حق اس وقت بحال نہیں ہے، صحافیوں کی آواز دبانے کے لیے پیکا قانون لایا گیا، سڑک پر کھڑے ہونے کا آئینی حق ہم سے لیا گیا، آواز بلند کرنے کا آئینی حق بھی نہیں دیا جارہا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ جمہوریت کی فلاح و بہبود اور فروغ کیلئے مولانا فضل الرحمن کے پاس آئے ہیں، انہیں حکومت سے ہونے والے مذاکرات سمیت دیگر معاملات سے آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے، حکومت نے جوڈیشل کمیشن تشکیل نہیں دیا جبکہ مسلط کی گئی حکومت بانی پی ٹی آئی سے علیحدہ ملاقات نہ کراسکی، 9مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے پر حکومت سے مذاکرات بند کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ڈیجیٹل نیشن ایکٹ اور پیکا ایکٹ کے خلاف ووٹ دیا ہے جبکہ ہم جمہوریت کے فروغ کے لیے یہاں آئے ہیں، پی ٹی آئی کے لوگوں کی گرفتاریاں جاری ہیں، صاحبزادہ حامد رضا کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا۔ دوسری جانب، جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے حکومت سے جاری مذاکرات سے مولانا فضل الرحمن کو آگاہ کیا اور چیف الیکشن کمشنر اور 2ارکان کے تقرر پر بھی بات کی، مداخلت کی وجہ سے الیکشن کمیشن میں فخرالدین ابراہیم بھی کامیاب نہیں ہوسکے۔ جے یو آئی سینیٹر نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن بانی پی ٹی آئی اوربشری بی بی کی سزا کی مذمت کرچکے ہیں، دونوں طرف سے سیز فائر ہے، کوئی بات نہیں کی جائے گی، ماحول مزید بہتر بنانے اور نزدیک آنے کی کوشش کی جائے گی، بات چیت بڑھانے کے لیے کمیٹی بنائی ہے۔